آزادی
(Shafia Subas Abbasi, Islamabad)
اس کے ذہن کو غلامی کی زنجیروں نے جھکڑ لیا تھا شاید اس لیے کہ وہ آزادی کے معنی نہیں سمجھ سکی تھی ۔ اس کی سوچ کی ڈور بھی کسی اور کے ہاتھ میں تھی اس کے بیان وعمل پہ بھی کسی اور کا راج تھا میں بھلا کیسے اسے آج کے دن سمجھاتا کہ ان تین لفظوں کے پس پشت اس جیسی کتنی عورتوں کی عزتیں پامال ہوئی ہیں اور کہنے کو یہ لفظ صرف جشن آزادی مبارک۔
وہ اس حد تک غلام ہوچکی تھی کہ اپنی سانسوں پہ بھی کسی اور حق سمجھتی تھی شاید اس کے لیے یہ آزادی ہی تھی ۔اس پدرسری معاشرے میں عورت نے اپنے ہاتھ سے اپنا استحصال کیا ہے اور وہ بھی ایسا ہی کر رہی تھی میں اسے غلامی کی صعوبتوں سے نہیں نکال سکا اور وہ اپنے اس حال پہ خوش دکھائی دے رہی تھی۔