ریاست مدینہ دور امیر معاویہؓ میں

 امیرالمومنین حضرت علی المرتضیؓ کا دور خلافت منافقین کی سازشوں سے مسلمانوں کے باہمی اختلافات کی نذر ہوگیا۔ان ہی میں سے ایک جنگ صفین بھی ہے جو آل یہود کی سازشوں سے حضرت امیر معاویہ اور حضرت علی کے مابین ہوٸ جس میں اہل اسلام بڑی تعداد میں شہید ہوگۓ۔اس لڑاٸ کو ایک سال کا عرصہ گزرا ہوگا کہ امیرالمومنین سیدناعلی المرتضیٰؓ اپنے ایک باغی ابن ملجم کے ہاتھوں شھید ہوکر فردوس بریں میں پہنچ گۓ۔تاریخ ابن کثیر میں ہے کہ"حضرت علیؓ کا وقت رحلت قریب تھا تو آپ نے حضرت حسن کو وصیت کی کہ بیٹا معاویہ کی امارت قبول کرنے سے نفرت نہ کرنا ورنہ باہم کشت و خونریزی دیکھو گے۔چنانچہ حضرت حسن نے اپنے والد ک نصیحت پرعمل کرتے ہوۓ ربیع الاول ٤١ ھج میں نہر "دجیل کے کنارے واقع موضع "مسکن" میں سیدنا امیرمعاویہ کے حق میں خلافت سے دسبرداری کا اعلان کردیا۔

مسند خلافت پر آتے ہی آپ نے امور سلطنت کو چار چاند لگادیے۔

آپ رضی اللہ عنہ کے دو رخلافت میں فتوحات کا سلسلہ انتہائی برق رفتاری سے جاری رہا اور قلات ، قندھار، قیقان ، مکران ، سیسان ، سمر قند ، ترمذ،شمالی افریقہ ،جزیرہ روڈس ،جزیرہ اروڈ ،کابل ،صقلیہ (سسلی ) سمیت مشرق ومغرب ،شمال وجنوب کا 22 لاکھ مربع میل سے زائد علاقہ اسلام کے زیر نگیں آگیا ۔ ان فتوحات میں غزوہ قسطنطنیہ ایک اہم مقام رکھتاہے ۔ یہ مسلمانوں کی قسطنطنیہ پر پہلی فوج کشی تھی ، مسلمانوں کا بحری بیڑہ سفیان ازدی رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں روم سے گزر کر قسطنطنیہ پہنچا اور قلعے کا محاصرہ کرلیا ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فوج کو دو حصوں میں تقسیم کیا ایک حصہ موسم سرما میں اور دوسرا حصہ موسم گرما میں جہاد کرتا تھا ۔آپ رضی اللہ عنہ نے فوجیوں کا وظیفہ دگنا کردیا ۔ ان کے بچوں کے بھی وظائف مقرر کردئیے نیز ان کے اہل خانہ کا مکمل خیال رکھا ۔
مردم شماری کےلئے باقاعدہ محکمہ قائم کیا ۔
بیت اللہ شریف کی خدمت کےلئے مستقل ملازم رکھے ۔ بیت اللہ پر دیبا وحریر کا خوبصورت غلاف چڑھایا ۔ تمام قدیم مساجد کی ازسرنو تعمیر ومرمت ،توسیع وتجدید او رتزئین وآرائش کی ۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سب سے پہلا قامتی ہسپتال دمشق میں قائم کیا۔
نہروں کے نظام کے ذریعے سینکڑوں مربع میل اراضی کو آباد کیا اور زراعت کو خوب ترقی دی ۔
نئے شہر آباد کئے اور نو آبادیاتی نظام متعارف کرایا ۔
خط دیوانی ایجاد کیا اور قوم کو الفاظ کی صورتمیں لکھنے کا طریقہ پیدا کیا۔
ڈاک کے نظام کو بہتر بنایا ، اس میں اصلاحات کیں اور باقاعدہ محکمہ بناکر ملازم مقرر کئے ۔
احکام پر مہر لگانے اور حکم کی نقل دفتر میں محفوظ رکھنے کا طریقہ ایجاد کیا۔
عدلیہ کے نظام میں اصلاحات کیں اور اس کو مزیدترقی دی ۔
آپ نے دین اخلاق اور قانون کی طرح طب اور علم الجراحت کی تعلیم کا انتظام بھی کیا۔
آپ نے بیت المال سےتجارتی قرضے بغیر اشتراک نفع یا سود کے جاری کرکے تجارت وصنعت کو فروغ دیا اور بین الاقوامی معاہدے کئے۔
سرحدوں کی حفاظت کیلئے قدیم قلعوں کی مرمت کر کے اور چند نئے قلعے تعمیر کرا کر اس میں مستقل فوجیں متعین کیں۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں ہی سب سے پہلے منجنیق
کا استعمال کیا گیا۔
مستقل فوج کے علاوہ رضا کاروں کی فوج بنائی ۔
بحری بیڑے قائم کئے اور بحری فوج ( نیوی ) کا شعبہ قائم کیا ۔ یہ آپ رضی اللہ عنہ کا تجدیدی کارنامہ ہے ۔
جہاز سازی کی صنعت میں اصلاحات کیں اور باقاعدہ کارخانے قائم کئے۔پہلا کارخانہ 54 ھ میں قائم ہوا ۔
قلعے بنائے ، فوجی چھاؤنیاں قائم کیں اور ” دارالضرب “ کے نام سے شعبہ قائم کیا ۔
امن عامہ برقرار رکھنے کےلئے پولیس کے شعبے کو ترقی دی جسے حضرت عمررضی اللہ عنہ نے قائم کیا تھا ۔

دارالخلافہ دمشق اور تمام صوبوں میں قومی وصوبائی اسمبلی کی طرز پر مجالس شوری قائم کیں
*حضرات گرامی قدر*! آج کے دور میں جب ہر طرف ترقی کی دوڑ ہے۔اقوام عالم معاشی،اقتصادی،صنعتی اور دفاعی ترقی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کےلیے کوشاں ہیں ان حالات ترقی اور کامیابی کا راز سیرت امیر معاویہ میں پنہاں ہے،۔آج خطہ ہندوستان میں دین کی بہاریں ہیں،مساجد مدارس اور خانقاہیں آباد ہیں تو یہ صدقہ خلافت امیر معاویہ کا ہے کیونکہ جو صحابہ کرام اس خطے میں اسلام کا پیغام لے کے آۓ اور پشاور،قندھار،سکھر،پنجگور اور دیگر مقامات پر ان کی قبور موجود ہیں یہ تمام صحابہ دور امیر معاویہ میں ہی آۓ تھے۔آج پاکستان کے استحکام کا مسٸلہ ہے ایک طرف سے فضاٸ حوالے سے بھارت سے مدبھیڑ ہے تو دوسری طرف بحری راستے سےایران آنکھیں دکھا رہا ہے۔پاک فضاٸیہ اور پاک بحریہ کے جوان سیسہ پلاٸ دیوار بنےہوۓ ہیں۔جی ہاں آج پاک بحریہ کے پاس موجود آبدوزیں اور بحری بیڑے یہ ایجاد امیر معاویہ کی ہے۔آج ضرورت اس امر کی ہےکہ ملک پاکستان کو صحیح معنوں میں ریاست مدینہ کا رول ماڈل بنانے کےلیے سیرت سیدنا امیر معاویہ کو اپنایا جاۓ پھر ان شاء اللہ ملک پاکستان سیاسی ،معاشی،معاشرتی،اقتصادی اور دفاعی حوالے سے خوب ترقی کرے گا۔

اب صرف زبانی دعووں کا وقت نہیں،صرف گفتار نہیں بلکہ کردار ادا کرنے کا وقت ہے۔مسلمان بہت کچھ کھو چکے ہیں اب ان کے پاس کھونے کےلیے کچھ باقی نہیں۔اب کردار کا غازی بننے کا وقت آگیا ہے۔
مسلمانو!خدا راہ بیدار ہو جاٶ۔دشمن سر پہ آچکا ہے۔امت مسلمہ تباہی کے دہانے پہ کھڑی ہے۔آٸیے امت مسلمہ کی ڈوبتی ناٶ کو سہارا دینے کےلیے،ملک و ملت کی ترقی کےلیے سیرت امیر معاویہ کو اپناٸیے اور ملک پاکستان کو ریاست مدینہ کا رول ماڈل بناٸیے۔

 

Adeel Moavia
About the Author: Adeel Moavia Read More Articles by Adeel Moavia: 18 Articles with 20668 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.