وقت سے کون کہے، یار، ذرا آہستہ

گل صحرائی ایک قلمی نام ہے جو زندگی کے حساس پہلو کو اُجاگر کرکے یہ بتاتا ہے کہ وقت وہ دولت ہے جو کسی کے لئے دردناک اور کسی کے لئے خوشگوار لمحات لاتا ہے، پڑھیں اور رائے دیجئے۔

وقت ٹھہرتا نہیں ہے وقت تو چلتا رہتا ہے کس نے کہا کہ وقت تھم جاتا ہے وقت تو بس گزری یادوں کو دفنا دیتا ہے وقت اپنا سفر طے کرتا ہے بس کچھ وعدے پورے نہیں ہوتے اور کچھ روحیں فنا ہو جاتی ہیں کچھ درد سبنھل جاتے ہیں کچھ آنکھیں ویران ہو جاتی ہیں کچھ نگاہیں معجزے کے انتظار میں بند ہو جاتی ہیں کچھ لب مسکرانا بھول جاتے ہے کچھ رستے گم ہو جاتے ہیں کچھ منزلیں کھو جاتی ہیں وقت تو پھر بھی چلتا ہے

وقت سب کے لیے گزر جاتا ہے بس کچھ لوگ آج کو کل کی بہترین کے لیے فراموش کرتے ہیں اور کچھ آج کے لیے کل کی سکون کو فراموش کر دیتے ہیں کچھ لوگ بچپن نہیں جیتے اور کچھ لوگ انصاف کی امید میں اپنی زندگی گزار دیتے ہیں کچھ لوگ روٹی کی تلاش میں صبح کے نکلے رات کو واپس خالی ہاتھ گھر لوٹ آتے ہیں کچھ لوگ خواب لیے دفن ہوتے ہیں کچھ لوگ حقیقت سے سہم کر دفنائے جاتے ہیں

وقت بے رحم نہیں ہوتا بس سنگ دلوں کی شناخت کروا دیتا ہیں وقت خوابوں کو نہیں نوچتا بس حقیقت سے واقف کروا دیتا ہے وقت سب کے لیے ایک جیسا ہوتا ہے بس سب کے لیے گزارنے کا طریقہ الگ ہوتا ہے وقت کچے دھاگے کی طرح نہیں ہوتا کہ اسکو دو حصوں میں کر کے خود سے الگ کر دیا جائے وقت کو کبھی ختم نہیں کیا جاسکتا البتہ وقت
کے ساتھ سب کچھ ختم ضرور ہوتا ہے

وقت برا نہیں ہوتا بس اس کو گزارنے والے کچھ لوگ برے بن جاتے ہیں وقت تو بہت اچھا ہے جو اپنوں کی شناخت کرواتا ہے آپ کو اکیلے جینا سکھاتا ہے آپ کو خواب اور حقیقت میں فرق سکھاتا ہے وقت سے قدم نہیں ملایا جا سکتا مگر وقت سکھا بہت کچھ دیتا ہے وقت روشنی اور تاریکی میں چلنا سکھا دیتی ہے وقت بچھڑے ہوؤں کے بغیر جینا سکھا دیتی ہے وقت تو ماں کے آغوش کے بنا پروان چڑھا نا سکھا دیتا ہے وقت باپ کے سائے کے بنا دھوپ میں چلنا سکھا دیتی ہے وقت برا نہیں ہوتا بس وقت کسی کے لیے نہیں رکتا .

 

گل صحرائی
About the Author: گل صحرائی Read More Articles by گل صحرائی: 10 Articles with 8703 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.