چمن بارڈر پر کیا ہوا؟

افغان بارڈرپشتون تحفظ موومنٹ کی سازشوں اورناپاک منصوبوں کامرکزبن گیاہے طورخم سے لے کرچمن تک پی ٹی ایم کے گماشتے اس تاک میں مارے مارے پھرتے ہیں کہ کب کوئی واقعہ ہواوروہ اس کی آڑمیں اپنے مذموم ایجنڈے کوپروان چڑھائیں ،کب چنگاری نکلے اوروہ آگ بھڑکائیں ،افغانستان سے ملحقہ علاقے ا س سے قبل دہشت گردوں کی آماجگاہ تھے اب یہ ان لبرل قوم پرستوں کے ٹھکانے ہیں ،یہ ریاست مخالف سازشوں کاگڑھ ہیں یہاں "لروبر" جیسے نعرے کی آڑمیں نوجوانوں میں پاکستان مخالف جذبات ابھارے جاتے ہیں،عیدسے قبل چمن بارڈرپرپیش آنے واقعہ اسی ذہن کی عکاسی اوراسی مذموم ایجنڈے کاحصہ ہے ۔
پاک افغان سرحد چمن پر روزانہ پندرہ سے بیس ہزار افراد بارڈر کراس کرتے ہیں جب کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی کا روٹ بھی یہی ہے۔پاک افغان سرحد کو دو مارچ کو کرونا وبا کے باعث بند کردیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں اسے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور ہفتے میں ایک روز پیدل آمد و رفت کے لیے کھولا گیا۔ سرحد کی بندش کے خلاف آل پارٹیز اور تاجر اتحاد (جسے لغڑی اتحاد بھی کہا جاتا ہے )احتجاج شروع کردیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ سرحد کو کرونا وبا سے قبل کی طرح ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے کھولا جائے۔اس اتحادکے سربراہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما ملا بہرام ہیں ،

حکومت نے بلوچستان اور کراچی میں حالیہ دہشت گردی کی وارداتوں کے بعد طورخم کی طرح چمن بارڈر پر بھی آمدورفت کو قانونی شکل دینے کا فیصلہ کیا تاکہ دہشت گردی اور سمگلنگ کی روک تھام ہوسکے۔،کیوں کہ یہ کسی طرح چیک نہیں ہوسکتا کہ ان میں کون دہشتگرد ہے اور کون نہیں۔ بغیر ویزے کے سرحد پار کرنے والے افغانیوں میں بڑی تعداد ان مزدوروں کی ہے جن کو "لغڑی" کہتے ہیں۔ ان افغانیوں کو ریاست پاکستان نے خصوصی رعایت دے رکھی تھی جس کی وجہ سے وہ صرف شناختی کارڈ دکھا کر آتے جاتے تھے۔

پاکستان کی طرف سے سرحدی حکام نے عید کی وجہ سے پہلے سرحد کھولنے کا اعلان کیا جس کے بعد سرحد پر تقریبا 10 ہزار کے قریب لوگ جمع ہوگئے،ان میں زیادہ ترسمنگلراوردیگرجرائم پیشہ افراد افرادشامل تھے جوعیدکی آڑمیں آرپارہوناچاہتے تھے مگرحکام نے انہیں کہاکہ ضروری دستاویزات کے بغیرکسی کونہ پاکستان میں داخل ہونے دیاجائے گااورنہ ہی افغانستان جانے دیاجائے گا جس کے بعدان مقامی افغانیوں کی بڑی تعداد سرحد کے دونوں طرف احتجاج کرنے بیٹھ گئی۔بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اﷲ لانگو نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ سرحد کو بند کرنے کا مقصد دہشت گردوں کی آمد کو روکنا ہے، احتجاج کا مقصد سرحد کو پار کرنا تھا۔
ؒ
افغانی "لغڑیوں" سے زیادہ زیادہ غم و غصہ وہاں سمگلنگ کرنے والوں یا دہشتگردی کی سرپرستی کرنے والوں کو تھا۔ عموم چمن بارڈر پر ایسا احتجاج چند دن میں پرامن طریقے سے ختم ہوجاتا ہے۔ لیکن اس بار احتجاج کو ھائی جیک کرنے کے لیے پی ٹی ایم کے شرپسندعناصرسامنے آئے انہوں نے موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے حالات خراب کیے ،ہجوم میں "لروبر" اور "وزرے پے" (چڑھ دوڑو) جیسے اشتعال انگیزنعرے لگائے ،اوریوں ہجوم بے قابوہوکروہاں قائم سرکاری املاک پرچڑھ دوڑا، مظاہرین ریڈزون میں داخل ہوگئے اور باب دوستی کے ساتھ بیریئرز اکھاڑپھینکے، توڑ پھوڑ کی اور امیگریشن کے دفاتر کو آگ لگادی جبکہ بارڈر منیجمنٹ سسٹم کے لیے نادرا کے لگے کمپیوٹر رومزاوروہاں قائم عارضی کنٹینر سٹی کو نذر آتش کردیاگیا۔ املاک کو آگ لگانے اورلوٹ مارکی ویڈیوزموجود ہیں ۔

ایف سی نے ہوائی فائرنگ کر کے ہجوم کو ڈرانے کی کوشش کی توطے شدہ منصوبے کے تحت افغان فورسزنے حالات کاناجائزفائدہ اٹھاتے ہوئے بھاری ہتھیاروں سے گولہ باری اورفائرنگ شروع کردی،عینی شاہدین کاکہناہے کہ اموات افغان فورسز کی اسی فائرنگ سے ہوئی ہیں۔ پی ٹی ایم نے لوگوں کو ورغلایا اور افغان فورسز نے لاشیں گرائیں یوں یہ پی ٹی ایم اور افغان فورسز کا مشترکہ آپریشن ثابت ہوا۔ ایف سی نے مجبوراجوائی کاروائی کی جس سے کئی افغان فوجی ہلاک ہوئے۔

پی ٹی ایم کے امریکہ اورافغانستان میں بیٹھے ایجنٹوں نے رنڈی روناشروع کردیا کہ پاکستانی فورسسزنے پشتون عورتوں کوہلا ک کردیاپی ٹی ایم اوردیگرقوم پرستوں کایہ پراناوطیرہ ہے کہ فورسز پر حملہ کرو پھر مظلوم بن کر ہمدردیاں بھی سمیٹو۔ حالانکہ ہمارے پڑوس میں ایرانی غیر قانونی طریقے سے سرحد پار کرنے والے افغانیوں کو زندہ جلا دیتے ہیں یا دریا برد کر دیتے ہیں۔ جب کہ خود افغان فورسز سیدھی فائرنگ کر کے ایک ایک دن میں سینکڑوں کو مار دیتی ہیں۔ مگراس وقت کسی کے پیٹ میں مروڑنہیں اٹھتی ، دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں ایف سی پر حملہ کرنے والے افغانی مظاہرین کو لیڈ کرنے والا افغان بارڈر فورس کا افسر بارک اچکزئی بھی ہلاک ہوا۔ اگر ایف سی سچ مچ اندھا دھند سیدی فائرنگ کرتی تو صرف تین ہلاکتیں نہ ہوتیں بلکہ ان ہزاروں مظاہرین میں سے سینکڑوں ہلاک ہوجاتے اور انہیں لوٹ مار کرنے کا موقع بھی نہ ملتا۔

پی ٹی ایم نے اس واقعہ کوبھی بالکل خڑ قمر واقعے کا ایکشن ری پلے بنانے کی کوشش کی ۔
مگرفورسسزکے بروقت اقدام سے کوئی بڑاسانحہ رونمانہیں ہواپشتون موومنٹ اس واقعہ کی آڑمیں اشتعال انگیزپھیلارہی ہے معصوم پشتونوں کے ذہنوں کوخراب کرکے ان کے قائدین دولت سمیٹنے میں مصروف ہیں آسٹریلیاں میں نوکری اور اسائیلم لینے کی ناکام کوشش کرنے والا محسن داڑ کروڑ پتی ہوگیا ہے، گلالئی اسمعیل امریکہ پہنچ گئی ہے، گلالئی اسماعیل کی این جی اوز اویئر گرلز اور سٹینڈ فار پیس کی آڑ میں ملک دشمن عناصر اور دیگر تنظیموں کے ذریعے اپناایجنڈہ پھیلارہی ہے بیرون ملک سے فلاحی کاموں کے نام پرخطیررقم بھیجی جارہی ہے مگر فلاحی کاموں کی بجائے ملک دشمن عناصر اور دیگر تنظیموں کو فراہم کردی جاتی ہیں۔

پی ٹی ایم لیڈر ملا بہرام نے چمن دوستی گیٹ پر افغان فوج کی فائرنگ کے بعد پاکستان اور پاکستانی افواج کے خلاف کھلم کھلا تقریر کی اور افغان فوج کے حملے کو سراہااوریہ نعرے لگائے کہ افغان ملی نے پنجابی فوج کو مار بھگایاڈیورنڈ لائن کی وجہ سے پشتون مر رہے ہیں۔،افغان فوج غیرت مند فوج ہے پی ٹی ایم کے بڑے اتحادی محمود خان اچکزئی نے بھی ان کے ساتھ راگ ملاتے ہوئے کہاکہ ہم ڈیونڈرلائن کونہیں مانتے ،انگریزنے تاریخی جبرکرکے پشتونوں کودوممالک میں تقسیم کیاڈیورڈلائن کی خلاف ورزی انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی خلاف ورزی ہے یہی صورتحال رہی توحکومت کوشہریوں کی جانب سے بغاوت کاسامناکرناپڑے گا یہ ریاست مخالف باتیں اورشرانگیزیاں اسی طرح جاری رہیں توریاست کوبڑانقصان ہوسکتاہے ۔

حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ریاست کوبے شمارمسائل کاسامناہے مگرحکومت پے درپے غلطیاں کرتی جارہی ہے ، پی ٹی ایم قیادت خڑقمر کی فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کرتی ہے ان پرمقدمہ بھی درج ہوتاہے ، گرفتاریاں ہوتی ہیں عدالت سب کو ضمانت دے دیتی ہے اور اب ایک سال بعد صوبہ خیبر پختون کی حکومت مقدمہ ہی واپس لے لیتی ہے ، محب وطن حلقے سوال کرتے ہیں ۔غداروں اور ملک کی بنیادیں کھوکھلی کرنے والوں کو اتنی کھلی چھٹی کیوں دی جارہی ہے ، ؟


 

Umer Farooq
About the Author: Umer Farooq Read More Articles by Umer Farooq: 129 Articles with 81787 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.