ڈیم چوری ہوگیا

نئی گاج کا پانی قریبی گاؤں میں داخل ہوتے ہوئے

چند روز تک اردو میڈیا پر صرف اور صرف کراچی کی سڑکوں کی خبریں دیکھنے کو مل رہی تھیں،بارش کے پانی پر ہر سال کی طرح سیاست بھی دیکھنےکو ملی، لسانی تضاد پھیلانے والوں نے بھی کوئی کسر نہ چھوڑی ہر سال کی طرح انہوں نے وہی رٹا رٹایا جملا بولتے رہے پھر اللہ میاں کی گائے نے آکر اپنا کام دکھایا، بعد میں اردو میڈیا نے کراچی کے خوشگوار موسم کی خبریں دینا شروع کیا حالانکہ سڑکوں پر پانی پھر بھی موجود تھا لیکن مثبت رپورٹنگ بھی کسی چیز کا نام ہے۔

دوسری جانب سندھ حکومت اپنی سیاست بچانے کیلئے سرگرام نظر آتی رہی، کچھ وزراء ہر وقت ٹوئیٹر پر سڑکوں کی اپ ڈیٹ دیتے رہے۔ اچھی بات ہے اپنی سیاست بچانے کیلئے ہی صحیح لیکن اس میں بھلا عوام کا ہوگا، لیکن یہ صرف ایک شہر کے لئے کیوں! دوسروں سے ناانصافی کیوں!
ضلع دادو میں دنئی گاج ندی پر ڈیم بنتے 12 سال ہوگئے ہیں لیکن آج تک کوئی ڈیم نظر نہ آتا ، پتہ نہیں واپڈا والوں نے کوئی نئی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے Invisible Dam بنا دیا ہے۔ ڈیم کے نہ ہونے سے ہر سال لاکھوں لیٹر برساتی پانی ضایع ہوجاتا ہے اور یہ پانی حقیقی زحمت بن جاتا ہے جب اپنی طاقت کے زور پر ڈیم کی حدود کراس کرکے آبادی والے علاقوں میں نکل پڑتا ہے۔ مسلسل تین روز بارش کے بعد نئی گاج ندی میں پانی کا رکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ گرجتے پانی کی آواز خوفناک منظر پیش کرتی ہے، پانی اپنے طاقت اور پریشر کے بل پر ڈیم کی Boundries توڑ کل آبادی والے علاقوں کی طرف بڑھتا گیا جس میں گئی گاؤں دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے، نہ جانے کتنے مویشی دربدر ہوئے کئی خاندان کھلے آسمان نیچے آگئے کئیوں کے گھر گر کر بھ گئے، فصلیں تباہ ہوگئیں، پانی اسی زور سے بڑہتا گیا ، ڈیم سائیٹ کے نزدیک دادو ضلع کے شہر جوہی کو جلدی خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ اتنی تباہی ہونے کے باوجوداردو میڈیا نے کوئی خبر نہ دی، نہ ہی کسی حکمران سے سوال کیا گیا، سمجھ میں یہ نہیں آرہا ایک ہی ملک کے لوگوں کیلئے الگ الگ پالیسیز کس نے اور کیوں بنائی ہیں۔

دوسرا سوال ہ اٹھتا ہے آخر یہ ڈیم کیوں مکمل نہیں ہورہا۔ 2008 میں کنسٹرکشن کا کام شروع ہوا لیکن 2018 تک 10 فیصد کام بھی ہوا۔ 2018 تک سائیٹ پر مشینریز موجود تھیں، انجنیئر، ورکرز، پورٹیبل ہاؤسز سمیت سب کچھ موجود تھا پھر 2020 میں صرف ایک ڈرلنگ مشین کے علاوہ میدان خالی نظر آیا، یہ سارا سامان اور عملہ کیسے غائب ہوگیا کس کے حکم سے غائب کیا گیا، کون سے طاقت ہے جو کام کو مکمل نہیں کرنا چاہتی، میں سمجھتا ہوں یہ ایک بڑی چوری ہے اور سب ہی جانتے ہیں کون کون ملوث ہوسکتا ہے، یہ صرف مشینزیز ، عملہ اور پئسوں کی چوری نہیں بلکہ ایک مکمل ایک ڈیم کی چوری ہے اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ اس قومی چوری پر قومی، اردو اور ریجنل میڈیا سمیت، NAB, WAPDA, Anti-Corruption اور دیگر ادارے خاموش ہیں، اب یہ خاموشی رضامندی سمجھی جائے یا بے بس!

 

Fahad Azad
About the Author: Fahad Azad Read More Articles by Fahad Azad: 12 Articles with 49232 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.