محبت Quantum Physics اور انسان
کسی کی محبت میں گرفتار ہونا ہمیں quantum physics میں entanglement کی یاد دلاتا ہے ۔microscopic دنیا میں جب دو ذرات مشترکہ کیفیت یا حالات سے گزرتے ہیں تو پھر مختلف ذرات(وجود) نہیں رہتے ،بلکہ وہ ایک وجود، ایک جان ،ایک روح بن جاتے ہیں ۔پھر انکی یہ کیفیت ایک جان دو قالب ایک حقیقت بن جاتی ہے، اس کے بعد اگر وہ ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں اور ان میں ہزاروں میل کے فاصلے حائل ہو جائیں وہ تب بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے۔ محبت میں گرفتار ہونا ایک ایسا عمل ہے جس سے انسان دنیا کے باقی تمام قیدو بند سے آزاد ہو جاتا ہے ۔
دو مختلف ذرات کی طرح یہ عمل انسانوں پر بھی بلکل اسی طرح اثر انداز ہوتا ہے ۔جب دو مختلف انسان اپنی شخصیت اور روح کو ایک دوسرے میں جذب کر لیتے ہیں اور entanglement کی کیفیت سے گزرتےہیں تو پھر وہ مزید الگ الگ نہیں رہتے بلکہ ایک وجود بن جاتے ہیں ۔
تمام جانداروں کے جسم ظاہر کرتے ہیں کہ وہ توانائی(energy)کا منبع ہیں ۔ایک دوسرے کی جانب کشش محض ایک حس کی بنیاد پر انحصار کرتا ہے ۔لیکن جسمانی ہوس کبھی بھی محبت نہیں ہوتی۔محبت کے لیے ضروری ہے کہ ہماری ہر قسم کی توانائیاں ایک دوسرے میں ضم ہو جائیں ۔ جب دونوں کی توانائیاں(energies )ایک جیسی فریکوینسی سے گونجتی(resonate) ہےاور دونوں کی وائبریشن میں ہم آہنگی پیدا ہو جاتی ہے تو پھر وہ دو انسان(وجود ) دو نہیں رہتے بلکہ ایک وجود بن جاتے، ان کے درمیان کوئی فاصلے نہیں رہتے ۔ یہ طاقتور عمل جسمانی، روحانی اور جذباتی سطح تک اثرانداز ہوتا ہے ۔ کسی سے محبت ہونا اور ہمیشہ کے لیے اس محبت میں گرفتار ہونا زندگی کا بہت اہم اور متاثر کن تجربہ ہے ۔ Quantum entanglement اور محبت کے بارے لکھتے علامہ اقبال کا ایک شعر یاد آیا "حقیقت ایک ہے ہر شے کی،خاکی ہو کہ نوری ہو لہو خورشید کا ٹپکے اگر ذرے کا دل چیریں" اور علامہ اقبال کے روحانی استاد مولانا جلال الدین رومی فرما تے ہیں " میں تم میں ہوں ،میں تم ہوں، کوئی اس بات کو نہ سمجھے جب تک اس کی عقل کھو نہیں جاتی"۔ اور بطور مسلمان ہم یہ جانتے ہیں کہ تمام مسلم جسد واحد کی طرح ہیں اگر کسی ایک کے پاوں میں کانٹا چبھتا ہے تو دوسرے مسلمانوں کو اس کا درد ہوتا ہے( حدیث کا مفہوم ) ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ quantum entanglement کا محبت کے ساتھ زندگی کے ہر پہلو سے تعلق ہے ۔یہ اصول زندگی کے تقریبا ہر شعبے میں استعمال ہوتا ہے جو قدرت نے بنایا ہے اگر آپ کسی چیز سے اس قدر محبت کرتے ہیں آپ کی اور اس چیز کی energies اور frequencies ایک جیسی ہو جائیں تو پھر آپ اس میں نقطہ کمال تک پہنچ جائیں گے ۔۔۔
محبت اور quantum entanglement کا شمار کائنات کے چند اہم رازوں اور اصولوں میں ہوتا ہے جن پر یہ دنیا بنائی گئی ہے ۔ بطور مسلمان ہم یہ جانتے ہیں کہ ہر چیز اللہ کی طرف سے ہے اور سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔۔یہ کائنات اپنے وجود سے پہلے کچھ بھی نہ تھی ۔یہاں کچھ بھی نہیں تھا صرف اللہ کی ذات تھی،پھر اللہ کے حکم سے یہ کائنات اور اس میں موجود تمام مخلوقات پیدا ہوئے ان سب میں انسان اشرف المخلوقات ہے ۔انسان کی روح اور اللہ کے درمیان بہت خاص تعلق ہے اللہ اور انسان کے درمیان لاکھوں میل کے فاصلوں کے باوجود اللہ انسان کی شاہرگ سے بھی زیادہ قریب ہے ۔ہم اس کو انسان اور اللہ کے درمیان محبت بھی کہہ سکتے ہیں اور quantum entanglement بھی کہہ سکتے ہیں ۔ انسان اربوں مختلف قسم کے آئٹم (atoms)کا مجموعہ ہے اور ہر آئٹم مختلف قسم کے ذرات(particles)کا مجموعہ ہے اللہ نے ہر ذرے(particle) کی توانائی(energy) ,تعدد(frequency ) اور ارتعاش(vibration ) مخصوص بنائی ہے اور جب ان ذرات کی توانائیاں، تعدد اور ارتعاش کو جمع کیا جاتا ہے تو پھر وہ مجموعی طور پر ایک انسان کی energy, frequency اور vibration بن جاتے ھیں ۔جب تک انسان کی یہ چیزیں اللہ کی دی گئی حدود(limits) میں رہتی ہیں اور انسان وقت کے ساتھ ساتھ اپنی tuning (اللہ کا ذکر اور توبہ ) کرتا رہتا ہے تب تک اللہ اور انسان کے درمیان یہ محبت اور quantum entanglement کا تعلق مضبوطی سے قائم رہتا ہے لیکن جیسے ہی ہماری توانائی اور فریکوینسی بدلنا شروع ہوتی ہے ہمارا یہ تعلق کمزور ہو نا شروع ہو جاتا ہے
معروف سائنسدان نیکولا ٹیکسلا کا قول ہے کہ "اگر آپ کائنات کو سمجھنا چاہتے ہیں تو انرجی، فریکوینسی اور وائبریشن کی سطح پر سوچو ۔۔۔۔ قمر زمان
|