عمران خان حکومت کااقدام ایسا کہ پوری کشمیری کمیونٹی اور
پاکستانی قوم انتہائی خوش بلکہ پرجوش کیونکہ حکومت ِ پاکستان نے پاکستان کا
پہلا سیاسی و آفیشل نقشہ جاری کردیاہے سیاسی نقشے میں پہلی بار ‘’بھارت کے
غاصبانہ و غیر قانونی پرقابض مقبوضہ جموں وکشمیر’’ کو پاکستان میں شامل
دکھایا گیا ہے۔یہ نقشہ اب اقوام متحدہ میں پیش کیا جائے گا نئے نقشے کے
مطابق پورا جموں وکشمیر،سیاہ چن،گلگت بلتستان،لداخ ،ریاست جونا گڑھ اور
مناوادر کو بھی پاکستان کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ اوپر کی لکیر سبز اور اس کے
نیچے اورنج، سرخ، گلابی اور نیلے رنگ میں لکیر کو بین الا قوامی سرحد ظاہر
کر کے پاکستان کا حصہ ظاہر کیا گیا۔ سبز رنگ کی لکیر جس میں ہلکے معمولی
کالے رنگ کے نشانات ہیں صوبائی تقسیم کو ظاہر کرتی ہے۔ گلابی رنگ کی لکیر
بائنڈری ورکنگ ظاہر کرتی ہے اس میں بھی گہرے کالے رنگ کے نشان ہیں۔ سرخ رنگ
کے ڈاٹ پر مشتمل لائن آف کنٹرول ہے جب کہ نیلے رنگ کی لکیر دریاؤں کی
نشاندہی کرتی ہے۔ نقشے میں بھارت کے غیر قانونی قبضے والے جموں و کشمیر کے
ساتھ سرحد کو واضح نہیں کیا گیا اسے کھلا رکھا گیا ہے۔ اس علاقے کے ساتھ
سرحد نہیں دکھائی گئی۔ یہ نقشہ دراصل تکمیل ِ پاکستان کے نامکمل ایجنڈے کی
تکمیل کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ کشمیر پر کبھی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا
ہے یہ حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو بہت مشکلات پیدا ہوجائیں گی
دنیا خاموش رہی تو پورے خطے کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ بھارت نے جو
مقبوضہ وادی میں مظالم ڈھائے ہیں وہ پوری دنیا دیکھ چکی ہے لاکھوں کشمیریوں
کو ایک سال سے ان کے اپنے گھروں میں بند کرکے دنیاکی سب سے بڑی جیل بنادیا
گیا مودی سرکار نے آرٹیکل370 ختم کرکے جموں و کشمیر کی حیثیت ختم کرنے کی
گھناؤنی سازش کی آج وہاں آٹھ لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، ایک سال میں
کشمیر کی معیشت کو تباہ کردیا گیا۔ نیا نقشہ برصغیر کے مسلمانوں کی امنگوں
کی ترجمانی کرتا ہے جبکہ 5 اگست کے بھارتی اقدام کی نفی کرتا ہے کیونکہ
مسئلہ کشمیر کا ایک ہی حل ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کیا جائے۔
دنیا نے 1948 میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت تنازعہ ٔ کشمیر حل کرنے
کا وعدہ کیا تھالیکن عالمی برادری کی بے حسی کے سبب یہ مسئلہ آج تک حل طلب
ہے۔ ان شااﷲ کشمیر بنے گا پاکستان کی تاریخی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی
جب تک یہ مسئلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل نہیں ہوجاتا جس طرح کشمیر
کے لوگ اپنی آزادی کے لئے قربانی دے رہے ہیں وہ قابل ِ فخربھی ہے قابل ِ
تحسین بھی اس لئے بھارت نے صدیوں سے قائم کشمیرکی آئینی حیثیت تبدیل کرنے
کی غیرقانونی طور پر کوشش کی ہے لہٰذا کشمیر میں بھارتی مظالم کا عالمی
برداری کو نوٹس لینا چاہیے۔ اظہار ِ یک جہتی کے لئے عوام اور حکومت ِ
پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھی گے باتی ٔ
پاکستان حضرت قائد ِ اعظمؒ محمدعلی جناح نے کشمیرکو پاکستان کی شہہ رگ
قراردیا تھا اس لئے پاکستانی عوام اور تمام کشمیری 5 اگست 2019 ء کو کشمیر
سے متعلق بھارت سرکار کے غیر آئینی اور یکطرفہ اقدامات کو یکسر مسترد کر
چکے ہیں۔پاکستان نے بھارت کی ہندتوا پالیسیوں اور انسانی حقوق کی خلاف
ورزیوں کو ہر عالمی فورم پر بے نقاب کیا جو انتہائی خوش آئندہے کیونکہ
بھارت سرکار کی نفرت آمیز پالیسیوں نے، پورے خطے کے امن و امان کو خطرات سے
دو چار کر دیا ہے۔ بھارت نے اقلیتوں کے حقوق کو جس طرح غصب کیا ہے آج پوری
دنیا اسے تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے خوفناک بات یہ ہے کہ بھارت کی جانب سے
مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مسلسل ارتکاب، آبادی
کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششوں، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اور پاکستان کے
خلاف گھسٹے پٹے الزامات جیسے بھارتی اقدامات سے علاقائی اور عالمی امن
وسلامتی خطرے سے دوچار ہے جو پوری دنیا کے لئے لمحہ ٔ فکریہ ہے کشمیری
سیاسی رہنما قید اورکشمیری نوجوان پس زنداں صعوبتیں برداشت کررہے ہیں ان کی
نسل کشی کی جارہی ہے سیاسی و معاشی طورپر ان کااستحصال جاری ہے۔ اس ظلم و
بربریت،قتل ِ عام اور ریاستی جبر کے خلاف دنیا بھرمیں یوم استحصال منایا
گیا اس موقعہ پر وزارت پوسٹل سروسز کی جانب سے خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیا
گیاہے جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم سے
نانا کی شہادت کے بعد اس کی میت کے اوپر بیٹھے اس کے تین سالہ نواسے کی
تصویر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لئے چھاپی گئی ہے۔دل گواہی دے رہاہے کہ
کشمیری مسلمانوں کی تحریک ِ آزادی ضروررنگ لائے گی مقبوضہ کشمیر بھارتی
پنجہ استبداد سے ضرور آزادہوگا اس تحریک کیلئے لاکھوں کشمیری مسلمان اپنی
جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں پاکستان کا نیا نقشہ ایک نیا سنگ ِ میل ثابت
ہوگا نئے نقشے کے مطابق پورا جموں وکشمیر،سیاہ چن،گلگت بلتستان،لداخ ،ریاست
جونا گڑھ اور مناوادر کو بھی پاکستان کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ اوپر کی لکیر
سبز اور اس کے نیچے اورنج، سرخ، گلابی اور نیلے رنگ میں لکیر کو بین الا
قوامی سرحد ظاہر کر کے پاکستان کا حصہ ظاہر کیا گیا۔ سبز رنگ کی لکیر جس
میں ہلکے معمولی کالے رنگ کے نشانات ہیں صوبائی تقسیم کو ظاہر کرتی ہے۔
گلابی رنگ کی لکیر بائنڈری ورکنگ ظاہر کرتی ہے اس میں بھی گہرے کالے رنگ کے
نشان ہیں۔ سرخ رنگ کے ڈاٹ پر مشتمل لائن آف کنٹرول ہے جب کہ نیلے رنگ کی
لکیر دریاؤں کی نشاندہی کرتی ہے۔ نقشے میں بھارت کے غیر قانونی قبضے والے
جموں و کشمیر کے ساتھ سرحد کو واضح نہیں کیا گیا اسے کھلا رکھا گیا ہے۔ اس
علاقے کے ساتھ سرحد نہیں دکھائی گئی۔ یہ نقشہ دراصل تکمیل ِ پاکستان کے
نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ کشمیر پر کبھی
سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ہے۔
|