راولپنڈی میں کینٹ کے ایریا کو دوحصوں میں تقسیم اس لئے
کیا گیا ہے کہ آبادی اور ایریا کے حساب سے پرانا راولپنڈی کینٹ مسائل کا
انبار تھا جسے کنٹرول کرنے کیلئے اسے جنرل کیانی کے دور میں دو حصوں میں
منقسم کر دیا گیا۔نمبر ایک راولپنڈی کینٹ جس میں راولپنڈی کی بہت بڑی آباد
یاں جیسے جی ایچ کیو، صدر،ریلوے روڈ،مصریال روڈ،الہ آباد،ٹینچ، ڈھوک
سیداں،بکرامنڈی ،افشاں کالونی اور چوہڑ چوک وغیرہ شامل ہے۔جبکہ دوسرے حصے
میں پرانا ائرپورٹ چکلالہ، پی اے ایف، کچہری،ڈھیری،لالکڑتی،ہارلے سٹریٹ،
ڈھیری حسن آباد، غوثیہ چوک ،جھاورہ،راجہ اکرم کالونی پرانی اورنیو راجہ
اکرم کالونی شامل ہے کا علاقہ شامل کیا گیا۔
کینٹ کے دونوں حصوں میں پانی عوام کا ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔کئی علاقوں میں
سرکاری لائینوں میں پانی آتا ہی نہیں،جہاں آتا ہے وہاں کرپشن کی وجہ سے
لوگوں کے گھروں تک پانی پہنچتا ہی نہیں ۔جائز اور بل دینے والے لوگوں کے
گھروں میں پانی نہیں آتا ۔کئی لوگوں نے ملی بھگت سے ناجائز کنکشن لگا رکھے
ہیں وہاں پانی آتا رہتا ہے۔
کینٹ کے کئی حساس ایریاز جیسے نیو اکرم کالونی ہے وہاں دھمیال آرمی بیس کی
وجہ سے دومنزلہ گھر اور اس کی ممٹی بنانے کی اور نقشہ پاس کرانے کی اجازت
ہے لیکن کئی اجارہ دار افراد وہاں تیسری منزل پر بھی گھر بنا لیتے
ہیں۔علاوہ ازیں چکلالہ کینٹ اور راولپنڈی کینٹ میں ناجائز تجاوزات کی
بھرمار ہے۔بیس فٹ کی گلیوں میں لوگوں نے انڈر گراؤنڈ واٹر بور رکھنے کی
بجائے اوپن واٹر بور کرا رکھے ہیں جس سے گلیاں تنگ ہوجاتی ہیں یا کئی لوگوں
نے اپنے گھروں کے دروازے اور شیڈ گلی کی طرف زیادہ بڑھا رکھے ہیں۔
بارش ہو تو کینٹ کے عوام کو سیوریج سسٹم سے بے شمار مسائل پیدا ہو جاتے
ہیں۔برف خانہ روڈ، 22نمبر سے صدر کی طرف جائیں تو جی ایچ کی پچھلی جانب اور
چکلالہ مین روڈ کی سڑکیں بارش ہونے پر پانی میں ڈوب جاتی ہیں،غوثیہ چوک،برف
خانہ ،چوہڑ چوک اور کینٹ کے کئی علاقوں میں گٹر ابلنا شروع ہو جاتے ہیں۔
کینٹ کے دونوں علاقوں میں مسائل کی بھرمار ہے،حکومت وقت توجہ دیتی ہے لیکن
پھر بھی عوام کے مسائل کا مداوا کرنے کیلئے اس توجہ کو فوری اور حل طلب
کرنا ہوگا۔کئی گلیوں میں گیس کی لائین نہیں یا گیس والے گیس ہی نہیں
لگاتے۔کینٹ کے دونوں علاقوں میں کئی جگہ بجلی کے کھمبے نہیں تاریں لوگوں کے
دروازوں پر دستک دیتی رہتی ہیں۔
جب راولپنڈی کینٹ ایک علاقہ تھا اور جب کہ اب راولپنڈی کینٹ اور چکلالہ
کینٹ دو علاقے ہیں تب بھی عوام کی قسمت کے تالے کھل نہیں پاتے۔خدارا عوام
کے مسائل حل کرنے سرکاری ادارہ خود باہر نکلے۔ووٹ ہر بار ہوتے ہیں ،وعدے ہر
بار ہوتے ہیں مگر عوام ہی ہر بار خجل خوار ہوتی ہے ،مسائل ہیں کہ حل ہونے
کا نام نہیں لیتے۔
|