پاکستان کا قومی پرچم۔

پاکستان کا قومی پرچم۔پرچمِ ستارہ و ہلال
تاریخ،استعمال،آداب

پاکستانی پرچم کی تصویر

پرچم،جھنڈا،عَلَم کسی بھی ملک و قوم کا امتیازی نشان اور اس کے عزت و وقار کی علامت ہوتا ہے۔

پاکستان کا قومی پرچم،پاکستانی قوم کا فخر ہے۔پاکستانی قوم ہر سال یوم آزادی 14اگست اور اہم قومی دنوں پر قومی پرچم خرید کر بڑے ذوق و شوق سے اپنے گھروں پر لہراتے ہیں۔مگر کچھ تجارت پیشہ لوگ جن پر ہر چیز کو پرکشش بنانے کی دھن سوار ہوتی ہے قومی پرچم کو بھی نہیں بخشتے اور اس فعل بد پر انہیں کوئی روک ٹوک بھی نہیں ہوتی۔وہ قومی پرچم کو بھی پر کشش بنانے کے لیے سبز رنگ سے ملتے جلتے رنگوں اور اُس پر مختلف قومی یادگاروں کی تصویریں چھاپ کر،قومی پرچم کا حلیہ ہی بگاڑ دیتے ہیں۔
پاکستان کے قومی پرچم کا دستوری اور آئینی حلیہ اور سائز مندرجہ ذیل ہے۔

نام:۔ پرچمِ ستارہ و ہلال

اختیاریت:۔ 11 اگست، 1947
تناسب:۔ 3:2(چوڑائی سے ڈیڑھ گنا زیادہ لمبائی)
 
نمونہ:۔ تیز سبز رنگ زمین پر سفید چاند(ہلالی شکل کا) اور ستارہ(پانچ کونوں والا)، بائیں جانب ایک عمودی سفید پٹی۔

کپڑا:۔ باریک اونی دوہرے کپڑے کے دونوں طرف سفید تِلّے سے کڑھائی کیا ہوا چاند ستارہ۔

نمونہ ساز:۔ امیر الدین قدوائی

پاکستان کے قومی پرچم کا ڈیزائن امیر الدین قدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا۔یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے سبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہے۔سبز رنگ مسلمانوں اور سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے جبکہ سبز حصے کے بالکل درمیان میں چاند(ہلال) اور پانچ کونوں والا ستارہ ہے، سفید رنگ کے چاند کا مطلب ترقی اور پانچ کونوں والے ستارے کا مطلب روشنی اور علم کو ظاہر کرتا ہے اورپانچ ارکان اسلام کلمہ،نماز،روزہ،حج اور زکوۃ کی طرف اشارہ بھی ہے۔
پاکستان کے قومی پرچم پرنہ کوئی عبارت لکھی جاسکتی ہے اور نہ کوئی تصویر بنائی جاسکتی ہے۔
پہلا پرچم ٹیلرماسٹر افضال حسین نے اپنے ہاتھوں سے تیار کیا۔
قومی پرچم لہرانے کی افتتاحی تقریب میں قائد اعظم ؒ کے ایما پر کراچی میں علامہ شبیر احمد عثمانیؒ اور ڈھاکہ میں مولانا ظفر احمد عثمانی ؒنے قومی پرچم لہرایا۔
قومی پرچم کے استعمالات اور سائز:۔
فلیگ پروٹوکولز کے تحت عمارتوں،گاڑیوں اور دفتروں میں میزوں پر لگائے جانے والے پرچم کی پیمائش مقرر ہے۔قومی تقاریب میں لہرائے جانے والے پرچم کے چار سائز مقرر کیے گئے ہیں۔اگر پرچم کی لمبائی 9فٹ ہوگی تو چوڑائی6.14فٹ رکھی جائے گی۔ لمبائی 10فٹ ہوگی تو چوڑائی6.23فٹ ہوگی، لمبائی 18فٹ ہوگی تو چوڑائی12فٹ رکھی جائے گی اور اگر لمبائی 21فٹ ہوگی تو چوڑائی14 فٹ رکھی جائے گی۔عمارتوں پر لہرانے کے لیے پرچم کے دو سائز مقرر ہیں۔ 3فٹ لمبے پرچم کی چوڑائی2فٹ رکھی جائے گی اور 6فٹ لمبے پرچم کی چوڑائی4فٹ رکھی جائے گی۔
سرکاری گاڑیوں اور کاروں پر 12انچ لمبا اور 8انچ چوڑا پرچم نصب کیا جائے گا۔میزوں پر رکھنے کے لیے پرچم کی لمبائی سوا 6 انچ اور چوڑائی سوا 4 انچ ہونی چاہیے۔
کسی سرکاری تدفین کے موقع پرلہرائے جانے والے قومی پرچم کا سائز درج ذیل ہوتا ہے۔ اگر پرچم کی لمبائی 21فٹ ہو تو اس کی چوڑائی 14 فٹ ہوگی،اگر لمبائی 18فٹ ہو گی تو چوڑائی 12فٹ ہوگی، اگر لمبائی 10فٹ ہو گی تو چوڑائی 6.23فٹ ہوگی اوراگرپرچم کی لمبائی 9فٹ ہو گی تو چوڑائی 6,14فٹ مقرر ہے۔
قومی پرچم کے لہرانے کی تقاریب
پاکستان ڈے(23مارچ)،یوم آزادی(14اگست)،یوم قائد اعظم(25دسمبر) یا پھر حکومت کسی اور موقع پر لہرانے کا اعلان کرے۔
قومی پرچم لہرانے کے آداب
بوسیدہ، خراب اور غلط بنا ہوا پرچم نہیں لہرانا چاہئے۔
کوئی بھی دوسرا پرچم قومی پرچم سے اونچا نہیں لہرایا جاتا سوائے اقوام متحدہ کے پرچم کے لیکن صرف اقوام متحدہ کی عمارت پر۔
دیگر ممالک کے پرچموں کے ساتھ اگر اسے لہرایا جائے تو ہمیشہ اسے برابر کی بلندی پر لہرایا جاتا ہے۔
صوبائی فوجی یا کسی بھی دوسرے پرچم کے ساتھ لہرانے پر قومی پرچم ہمیشہ اونچا رکھا جاتا ہے۔
تین پرچموں میں قومی پرچم درمیان میں ہونا چاہئے۔
دو پرچموں میں قومی پرچم د ا ہنی جانب (دیکھنے والے کے بائیں جانب) ہونا چاہئے۔
قومی پرچم سینے پر دائیں جانب جیب سے اوپر لگایا جائے۔
٭قومی پرچم کسی بھی گاڑی کے پچھلے حصے پر نہ لہرایا جائے بلکہ پرچم گاڑی کے اگلے حصے پر اندر بیٹھے ہوئے شخص کے دائیں جانب لگا ہونا چاہئے۔
قومی پرچم دیوار پر اس طرح لگائیں کہ پرچم کا سفید حصہ دیکھنے والے کے بائیں جانب رہے۔
اسٹیج پر قومی پرچم مقرر کی دا ہنی جانب ہونا چاہئے۔
قومی پرچم سڑک پر لٹکائیں تو اس کا سفید حصہ اوپر کی جانب ہونا چاہئے۔ قومی پرچم زمین سے نہیں لگنا چاہئے۔

قومی پرچم کو زمین یا کسی کے پیروں کو ہرگز نہیں چھونے دینا چاہئیے۔
اندھیرا ہونے کے بعد قومی پرچم لہرایا نہیں جاتا۔
قومی پرچم سحر کے وقت لہرانا چاہئیے اور شام کو اتار لینا چاہئیے۔ صرف ایک جگہ پاکستان کی پارلیمنٹ پر پرچم رات کو نہیں اُتارا جاتا اور اسے پوری رات مصنوعی روشنی کے ذریعے روشن رکھا جاتا ہے۔
جب جنگی صورتحال ہو یا ڈر ہو کہ دشمن حملہ کرکے شدید نقصان پہنچائے گا تو ایسی صورت میں الٹا پرچم لہرا کر ہنگامی بنیادوں پر مدد طلب کی جاتی ہے۔
قومی پرچم سرنگوں کرنے کے مواقع
قائد اعظم کے یوم وفات(11ستمبر)،علامہ اقبال کے یوم وفات(21اپریل) اور لیاقت علی خان کے یوم وفات(16اکتوبر) پر قومی پرچم سرنگوں رہتاہے یا پھر کسی اور موقع پر کہ جس کا حکومت اعلان کریں، پرچم کے سرنگوں ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں پرچم ڈنڈے کی بلندی سے قدرے نیچے باندھا جاتاہے۔ اس سلسلے میں بعض افراد ایک فٹ اور بعض دو فٹ نیچے بتاتے ہے۔

قومی پرچم لہرانے کے مقامات

سرکاری دفاتر کے علاوہ قومی پرچم جن رہائشی مکانات پر لگایا جا سکتاہے ان میں ایوان ِصدر (ایوان صدر پر دو پرچم لہرائے جاتے ہیں صدر پاکستان کی عدم موجودگی میں ایک پرچم اُتار لیا جاتا ہے)، وزیراعظم ہاؤس،چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، صوبوں کے گورنر،وفاقی وزارء یا وہ لوگ جنہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہو، صوبوں کے وزارء اعلیٰ اور صوبائی وزارء، چیف الیکشن کمشنر،ڈپٹی چیئرمین آف سینٹ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر،دوسرے ممالک میں پاکستانی سفیروں کی رہائش گاہیں شامل ہے۔پہلے ڈویژن کے کمشنر اور ضلع کے ڈپٹی کمشنرکو بھی اپنی رہائش گاہوں پر قومی پرچم لگانے کی
اجازت تھی۔فاٹا کے کے پی کے میں انضمام سے پہلے قبائلی علاقوں کے پولیٹیکل ایجنٹ بھی اپنے گھر پر قومی پرچم لگا سکتے تھے۔ جبکہ اس ہوائی جہاز، بحری جہاز اور موٹر کار پر بھی قومی پرچم لہرایا جاتا ہے کہ جس میں صدر پاکستان،وزیر اعظم پاکستان،وفاقی وزارء،چیئرمین
سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی،چیف جسٹس آف پاکستان،صوبوں کے گورنر، صوبوں کے وزارء اعلیٰ،صوبائی وزراء اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سفر کر رہے ہوں۔
بحیثیت شہری ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم درست ڈیزائن کا پرچم لہرائیں اورجشنِ آزادی کے موقع پر لگائے گئے پرچموں کی حفاظت کریں اور جشنِ آزادی گزر جانے کے بعد ان پرچموں کواحتیاط کے ساتھ مناسب جگہ پر رکھنے کا اہتمام کریں۔
یاد رکھیں! زندہ قومیں کبھی بھی اپنے قومی پرچم کی بے حرمتی نہیں ہونے دیتیں، چاہے وہ ایک جھنڈی ہو یا چھوٹا سا بیج ہی کیوں نا ہو۔

یہ پرچموں میں عظیم پرچم

 

ikramulhaq chauhdryاکرام الحق چوہدری
About the Author: ikramulhaq chauhdryاکرام الحق چوہدری Read More Articles by ikramulhaq chauhdryاکرام الحق چوہدری: 20 Articles with 50740 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.