اوبامہ آپ کو یہ دہشت گرد کیوں نظر نہیں آئے؟

کراچی میں 22 مئی کی شب جو کچھ ہوا وہ نہ صرف تشویشناک بلکہ پوری قوم کے لیئے فکر انگیز بھی ہے نیول بیس کراچی میں رونماء ہونے والے اس واقعے سے حساس پاکستانیوں کی نیندیں اڑچکی ہیں ہر محفل یا مجلس میں اس واقعے کی باز گشت ہے پیپلز پارٹی کے لوگوں اور حکومتی شخصیات کو اس کا ذکر اپنے لیڈر اور ملک کے صدر آصف علی زرداری کے والد کی تدفین و فاتحہ سوئم کے موقع پر بھی سننے کو ملی ہونگی اور ملیں گی لیکن قوم اس واقعہ کو ایک بدترین واقعہ کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے گی ویسے تو پیپلز پارٹی کی حکومت کا یہ دور شرمناک اور بے حسی کے واقعات سے بھرا پڑا ہے اور بقول شاعر یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ”کس کس بات پر روئے کہ رویا بھی نہیں جاتا“۔

دہشت گردی کے اس واقعہ کو ہر تجزیہ کار اور ہر دانشور اپنے ذہن کے مطابق دیکھ رہا اور اس کے بارے میں سوچ ، لکھ اور خیالات کا اظہار کر رہا ہے میڈیا اسے پولیس، سیکیورٹی اور خفیہ اداروں کی ناکامی قرار دے رہا ہے یہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ یہ واقعہ سیکیورٹی فیلیئر ہے۔ چونکہ اس طرح کے واقعات ہمارے ملک میں ہوتے رہتے ہیں اور ہمارے حکمران ایسے بھی نہیں ہیں کہ اس کا الزام فوری طور پر کسی غیر ملکی قوت پر لگا سکیں ظاہر ہے جو خود غیر ملکی قوتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہوں وہ ایسی جرات کہاں سے لائیں گے؟

ہمارے حکران تو اپنی زمیں پر امریکہ کی جنگ اس طرح لڑ رہے ہیں جیسے یہ ہماری جنگ ہے پاکستان کی جنگ ہے یا پاکستان کے مفاد کی جنگ ہے، امریکہ کی جنگ اپنی زمین پر لڑنے کا صلہ یہ مل رہا ہے کہ امریکی صدر بارک اوبامہ کی اس دھمکی کو کہ ” اگر پاکستان میں کسی اور القائدہ یا طالبان لیڈر کی موجودگی کا پتہ چلا تو وہ اوسامہ بن لادن کے خلاف کئے گئے آپریشن کے طرز پر ایک اور یکطرفہ آپریشن کا حکم دیں گے“ پاکستان میں حساس ترین مقام پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا اور طالبان کے ایک گروپ نے اس کی ذمہ داری بھی قبول کر لی سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ کو ان طالبان کی موجودگی اور اس کاروائی کا پتہ نہیں چل سکا تھا؟ کیا امریکہ کے حساس آلات ساڑھے چار کلو میٹر پیدل اپنے ہدف کی طرف چلے جانے والے مسلح دہشت گردوں کا پتہ لگانے میں ناکام رہے؟ یا معلوم چلنے کے باوجود اس پر امریکہ نے توجہ نہیں دی کیونکہ اس سے ان کے ملک کا کوئی تعلق نہیں تھا؟ یا پھر امریکا صرف القائدہ یا طالبان کے لیڈرز کو اپنے حساس نظام کے تحت تلاش کرتا ہے ؟ اسے ان تنظیموں کے کارکنوں سے کوئی واسطہ نہیں جو پاکستان کا مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں کیونکہ پاکستان کے ساتھ جنگ کرنے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے والوں کو پکڑنا امریکا کا کام نہیں؟

شائد ایسا ہی ہو کہ پاکستان کی جنگ لڑنا امریکا کی ذمہ داری نہیں ہے البتہ امریکا کی جنگ لڑنا پاکستان کی اولین ذمہ داری ہے ؟ اس لیئے کہ امریکہ پاکستان کو اپنی ایک کالونی اور پاکستانیوں کو غلام سمجھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان میں موجود طالبان کے مختلف گروہوں کے بارے میں یہ اطلاعات پہلے ہی سے موجود ہے کہ ان میں بھارت اور دیگر ممالک کے لوگ شامل ہیں جو پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیئے مصروف عمل ہیں۔

امریکا دھمکیاں دینے کے بجائے آخر یہ کیوں نہیں سوچتا کہ پاکستان امریکا کی جنگ لڑنے کے لیئے اس قدر سرگرم ہے کہ اس نے اپنی حفاظت پر توجہ کم کردی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور نہ جانے کیوں مجھے بھی یہ ہی شبہ ہوتا ہے کہ ہمارے ادارے اپنی حفاظت کم امریکا کے مفادات کی حفاظت پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

اور اس توجہ کا احساس ہونے پر پڑوسی ملک نے اپنے مفاد میں کامیابی سے کام کر ڈالا اور یہ پیغام دے گیا کہ پاکستان کی تنصیبات اس کے دسترس میں ہے۔

بھارت کا اس کاروائی میں ملوث ہونے کا شبہ اس لیئے بھی ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے اس کاروائی میں جس امریکی طیارہ کو نقصان پہنچایا ہے اس سے سب سے زیادہ فائدہ بھارت کو پہنچے گا اور کسی ملک کو نہیں۔۔۔۔۔۔

ویسے بھی کراچی اور کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے مختلف واقعات میں بھارتی خفیہ ادارے کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ہمارے سیکیورٹی کے اداروں کی تو سب سے بڑی نا اہلی یہ ہی ہے کہ وہ نیول بیس پر کئے گئے حملے کی ملزمان کی صحیح تعداد بھی نہیں بتا پا رہے ؟

بہرحال مہنگائی ، بیروزگاری اور بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ اور مفاد پرست سیاست دانوں اور بے حس حکمرانوں سے تنگ قوم اپنے شہروں اور محلوں میں دہشت گردوں کی کاروائیوں کے باعث عدم تحفظ تو محسوس کرتی ہی تھی لیکن اب تو اس قوم کو یہ بھی پیغام مل چکا ہے کہ ہمارے ملک کے انتہائی اہم علاقے تنصیبات اور ہماری حفاظت کرنے والے خود بھی غیر محفوظ ہیں ایسے میں ہم اب صرف اللہ ہی سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمارے ملک کی اور قوم کی جان و مال کی حفاظت کرے اور ہمارے دشمنوں کو نیست و نابود کردے آمین۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 165819 views I'm Journalist. .. View More