اب سالیاں انگلی پکڑائی کی رسم کر کے دولہا سے پیسے کیسے مانگیں گی، شادی بیاہ کی وہ رسومات جو کرونا وائرس نے تبدیل کر دیں

image
 
ہمارے معاشرے میں شادی بیاہ کی رسومات انتہائی رنگا رنگ ہوتی ہیں جن کی تیاریاں سالوں سے شروع ہو جاتی ہیں اور ان میں صرف دو افراد یا خاندان نہیں بلکہ پوری برادری بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے ۔ مگر اچانک پھیلنے والی وبا کرونا وائرس نے جہاں دنیا کے ہر معاملے کو تبدیل کیا ویسے ہی شادی بیاہ کی تقریبات پر بھی اثر ڈالا ۔ لاک ڈاون کے دنوں میں جہاں باقی کاروبار زندگی محدود ہوئے وہیں پر شادی ہال بھی بند کر دیے گئے اور تمام تقریبات کے انعقاد پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد کر دی گئی تھی جس کے سبب لاک ڈاؤن کے دنوں میں لوگوں نے سادگی سے نکاح کر کے محدود افراد کے ساتھ رخصتی کر کے اس فریضے کو انجام دیا- مگر اب جب کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے خاتمے کا اعلان ہو چکا ہے اور شادی ہال والوں نے بھی بکنگ لینا شروع کر دی ہیں تو ایک بڑے طبقے کے ذہنوں میں سوال اٹھ رہے ہیں کہ شادی بیاہ کی رسومات میں اب کیا کیا تبدیلیاں واقع ہوں گی- ایسی ہی کچھ تبدیلیوں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
1: شادی کے جوڑے کا ہم رنگ ماسک
ماضی میں جب شادی کی تقریبات کا اہتمام ہوتا تھا تو بارات کے بھاری بھرکم جوڑے کے ساتھ بیوٹی پارلر سے بکنگ کروائی جاتی تھی مگر حالیہ دنوں میں کرونا وائرس کے سبب دلہن کے جوڑے کا ہم رنگ ماسک اس کے چہرے کو چھپا لیتا ہے- جس کی وجہ سے دلہن بیوٹی پارلر جا کر خرچہ کرنے کے بجائے ماسک پہن کر شرکت کر رہی ہے-
image
 
2: شادی ہال کے بجائے گھر سے شادیاں
اگرچہ حکومت نے سخت ترین ایس او پیز کے ساتھ شادی ہال کھولنے کی اجازت دے دی ہے مگر کرونا کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے- اس وجہ سے لوگ گھروں پر ہی شادی کرنے کو فوقیت دے رہے ہیں اس سے ایک جانب تو بچت ہو رہی ہے دوسری جانب کرونا کے خطرے سے بھی بچا جا سکتا ہے-
image
 
3: کیٹرنگ سروسز والوں کے بجائے ڈسپوزبل برتنوں کا رواج
ماضی میں شادی بیاہ کی تقریبات میں ایک بڑا خرچہ کیٹرنگ والوں کو ہوتا تھا مگر چونکہ اب شادی کی تقریبات محدود کر دی گئی ہیں اس وجہ سے مہمانوں کی تعداد کم ہو گئی ہے- لہٰذا اب کیٹرنگ والوں سے برتن منگوانے کے بجائے لوگ ڈسپوزیبل برتنوں کو ترجیح دے رہے ہیں جو کہ زیادہ محفوظ ہیں-
image
 
4: انگلی پکڑائی ، دودھ پلائی وغیرہ کی رسموں کا خاتمہ
ماضی میں نکاح کی تقریب کے ساتھ ساتھ بہت ساری ایسی رسومات بھی ہماری روایات کا حصہ رہی ہیں جن کا ہمارے مذہب سے دور دور کا بھی واسطہ نہ تھا- جیسے مہندی اور مایوں کی رسمیں وغیرہ میں سب خاندان والوں کا دولہا دلہن کو مہندی لگانا وغیرہ اب کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر محدود ہو گیا ہے اور اب ایسی رسومات خال خال ہی نظر آرہی ہیں-
image
 
5: تقریبات کا وقت محدود ہو گیا ہے
ماضی میں شادی بیاہ کے ہنگامے ہفتوں جاری رہتے تھے اور مہندی مایوں اور ڈھولکی کے نام پر لوگوں کو بلایا جاتا تھا اور ہنگامہ مچایا جاتا تھا- مگر اب ان رسومات میں کافی کمی دیکھنے میں آرہی ہے اور شادی کی تقریبات صرف بارات اور ولیمے تک محدود ہو گئی ہیں جن کا دورانیہ بھی انتہائی مختصر ہو گیا ہے -
image
YOU MAY ALSO LIKE: