مغربی میڈیا سے دھشت گردو ں کو
شناخت و ان شہرت دینے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔دھشت گردوں کے نئے نئے
کمانڈر پیدا کئے جاتے ہیں۔ ان کو پوری دنیا میں مشتہر کیاجاتا ہے۔ ان کی
تخلیقی سوانح حیات تیار کرکے اس کو مسلسل دنیا کے اخبارات میں قارائین دنیا
کو پڑھنے کیلئے روزآنہ دی جاتی ہے۔ نئی نئی خبریں نئے نئے انداز کے ساتھ
اجاگر ہوتی ہیں۔ اس مصنوعی کہانی کو حقیقت بنا کر پیش کیاجاتا ہے۔ دنیاکے
مسلم عوام یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی ہمدرد رہنمائی کیلئے آگیا ہے۔وہ اس
کی موجودگی سے گمراہ ہوتے ہیں۔ حالانکہ یہ مغربی طاقتوں کا خفیہ قادیانی
مشن ہے۔ جو القاعدہ ، طالبان اور لشکر طیبہ کے نام سے منسوب ہے۔ ان کے تمام
گمراہ کن پروپیگنڈے صرف میڈیا سے ویڈیوکے ذریعہ منظر عام پر آتے ہیں۔ اور
ان کا حقیقی وجود دھشت گردحملوں کی شکل میں ظہور پذیر ہوتا ہے۔ وہ نظر نہیں
آتے مگر اپنا دھشت پھیلانے کا کام کرجاتے ہیں۔یہ قادیانی مشن مذہب اسلام کو
دھشت گرد مذہب میںتبدیل کرنے کیلئے کیا جاتا ہے۔اس مشن کو تقویت مغربی ذرئع
ابلاغ اس کی تشہیر کرکے کرتا ہے۔ قادیانیوں کے خفیہ سپہ سالار اوسامہ بن
لادن کے مصنوعی قتل کے بعد اس کے جانشین کی نامزدگی مغربی ذرائع ابلاغ سے
ہوئی ہے۔ پاکستان کی ایک سیاسی جماعت نواز لیگ کے خاتمہ کی مہم کے طور پر
ایک تازہ خبر جو مغربی میڈیا سے آئی کہ نواز لیگ کو اوسامہ فنڈ دستیاب
کراتا تھا۔دوسرے ایک خبر 30 ۔اپریل ۹۹۹۱ ءمیں پاکستان کی پیپلز پارٹی کی
چیئر پرسن اور پاکستان کی سابقہ وزیر آعظم بے نظیر بھٹو سے منسلک کرکے دی
گئی کہ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ اوسامہ ، نواز شریف اور فوج کا ایک
اعلی افسر ان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کررہے ہیں ۔یہ بیان
قادیانیوں کے خفیہ سپہ سالار اوسامہ بن لادن کے پاکستان میں مصنوعی کے قتل
کے بعد آیا۔اس سے واضع ہوا کہ چونکہ پاکستان کے اقتدار پر پیپلز پارٹی فائز
ہے۔ اس کو استحکام فراہم کرنے کیلئے خفیہ سپہ سالار کاقتل ہوا ہے۔اس لئے
پاکستان کی موجودہ برسراقتدار پارٹی کو مزید تقویت دینے کیلئے اگلا نشانہ
نواز لیگ کے قائد نواز شریف ہوسکتے ہیں؟؟، اس کے بعد پاکستان کا کوئی اعلیٰ
فوجی افسر جو پیپلز پارٹی کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہے۔اس کی باری آئے
گی؟۔ تازہ مغربی میڈیا سے تشہیر کردہ بیان سے کافی پیچیدگی ہے۔ اس سے
اندازہ ہوتا ہے۔ کہ پاکستان میں آئندہ ہونے والے پارلیمانی انتخاب سے قبل
اسی طرز کی براہ راست بمباری کرکے ان کو دنیا سے ہی رخصت کردیا جائے گا؟۔
الزام کی سنگینی حقائق بیان کرتی ہے۔بارک اوبامہ نے اسکا اعلان کرکے دنیا
کو آگاہ کردیا ہے۔ کہ وہ دنیا میں اپنی مرضی سے بے خوف و خطر کہیں بھی حملہ
کرسکتے ہیں۔ نواز شریف ۔ امریکہ کیلئے ایک خاص مجرم ہیں۔ کہ انہوں نے
ہندوپاک کے درمیاں دوستی کی ایک نئی کوشیش کو جنم دیا تھا۔ امریکی انتظامیہ
کو خطرہ ہے۔ کہ کہیںنواز لیگ کے قائد میاں نواز شریف” اندراگاندھی ۔زولفقارعلی
بٹھو“ کی طرح کا کوئی شملہ سمجھوتہ کے طرز کا کوئی امن سمجھوتہ ہندوستان سے
نہ کرلیں۔ جس سے اس خطہ میں ان کے مداخلت کی رکاوٹیں کھڑی نہ ہوجائیں۔ان کو
یہ ڈر ستائے جارہا ہے۔حالانکہ ہندوپاک میں پائیدار امن کی ”اٹل۔نواز“ کے
کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے مشرف کا استعمال کیا گیا تھا۔ اور نواز شریف
کو ناجائز طور پر مغربی طاقتوں کے اشاروں پر پاکستان کے اقتدار سے الگ کیا
گیاتھا۔ لیکن اب پھر پاکستان کے اقتدار پر نوازشریف کی واپسی سے پریشان
اوبامہ انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے یہ الزام لگا کر نواز لیگ کو بدنام کرنے
کی کوشش کی کہ ان کو اوسامہ فنڈ مہیا کرتا تھا۔ ہندوپاک عوام کے ساتھ بڑی
گہری سازش کی ہے۔ تاکہ ان کو دھشت گردوں کا ساتھی بتا کر نواز شریف پر بھی
نشانہ بنایا جاسکے۔ اور یہ کام پیپلز پارٹی کی خفیہ مفاہمت سے ہی ممکن
ہے؟مذکورہ عہدیدار نے محترمہ بے نظیر بٹھو کا حوالہ دیکر ان کے بیان کا
تذکرہ کیا ہے۔ کہ انہوں نے اوسامہ ، نواز شریف اور پاکستان ایک اعلیٰ فوجی
افسر پر یہ الزام لگایا تھا۔ کہ وہ ان کی(پیپلز پارٹی کی) سرکار کو
غیرمستحکم کررہے تھے۔ گویا پاکستان میں اوسامہ نامی شخص کا مصنوعی قتل
پیپلز پارٹی کی دفاع میں اٹھایاگیاقدم تھا؟ کہ قتل کسی بے قصور کا مگر نام
اوسامہ کا ؟۔ اس سے واضع ہوتا ہے۔کہ اوبامہ و پاکستان کے موجودہ حکمرانوں
میں کوئی خفیہ مفاہمت ہے۔ اوبامہ کے خفیہ مشن سے حالات شہادت دیتے ہیں۔ کہ
نواز لیگ کواقتدار سے روکنے کیلئے نواز شریف اگلا نشانہ ہوسکتے ہیں؟ اور ان
کے بعد پھر پاکستان کے کسی اعلی ٰ فوجی افسرکو چپیٹ میں لیا جائے گا۔ مقصد
ہندوپاک میں باہمی مفاہمت کور وکنے کیلئے روڑے اٹکانے کی ہر ممکن کوشش کی
جائے گی۔القاعدہ ، طالبان ،لشکر طیبہ کا وجود سیاسی بنیادوں پر بھی ہے۔اس
میں کام کرنے والے لوگوں کو اسلامی حلیہ بنایا جاتا ہے۔ پھر ان کی ویڈیو
فلمیں بنتی ہیں۔اس کو پہلے الجریزہ سے ٹیلی کاسٹ کیا جاتا ہے۔ اور پھر اس
کی مغربی میڈیا سے سلسلہ وار تشہیر کی جاتی ہیں۔ان کی فلمیں تشدد پر مبنی
ہوتی ہیں۔ ان میں فلم بینی کرنے والے مکھوٹے اپنا اصل حدف امریکہ و برطانیہ
کو ہی بنا کر پیش کرتے ہیں۔اس عمل سے ان دونوں کو دوسرے ملکوں میں مداخلت و
حملہ کرنے جواز فراہم ہوجاتا ہے۔دنیا القاعدہ و دیگر کی فلمیں جو کیسٹوں سے
منظر عام پر آتی ہیں۔ ان سے اسلام و مسلمان بدنام ہوتے ہیں۔ اس طرح اسلام
کو نیچا دیکھانے کاقادیانی مشن اپنا اثر و رنگ دیکھاتا ہے۔
بہرحال ۔ نواز شریف اور ان کی جماعت کو گھیر نے کیلئے بنایا جارہا دائرہ ۔
صاف نظر آرہا ہے۔ لیکن یہ اظہر من الشمش کی طرح عیاں ہے۔ کہ خدا کی طرف
انسان کی موت مقرر ہوتی ہے۔ اگر ہندوپاک کے درمیاں پائیدار امن آنا ہے۔ تو
لاکھ نواز شریف کی حکومتوں کو مشرف جیسے لوگوں سے پھینکوادیا جائے۔ مگر اس
خطہ میں امن کیلئے ناجانے کتنے نواز شریف پیدا ہوں گے۔ عرب ملکوں میں پرتشد
د کرائے کی احتجاج کے قادیانی مشن کی کامیابی کے بعد مغربی طاقتوں کے حوصلہ
بلند ہیں۔ کہ مسلم ملکوں کی حکمرانی ان کے اشارے پر ہی چلتی ہے۔ اوبامہ
انتظامیہ عرب خطہ میں ظلم و زیادتی کررہی ہے۔ مگر اس کی سزا کی خدا کے عذاب
کے شکل میں امریکی عوام کو مل رہی ہے۔ اگر امریکی انتظامیہ مسلم ملکوں میں
ظلم وزیادتی سے باز آجائے ۔ تو عین ممکن ہے۔ کہ امریکہ پر خدا بھی مہربان
ہوگا۔ ورنہ سلسلہ وارتھوڑی تھوڑی تباہی ایک دن امریکہ کا نام و نشان تک
مٹادے گی۔ کیوں کہ جو لوگ دوسروں کو مٹانے کی تحریک چلاتے ہیں وہ خود ہی مٹ
جاتے ہیں۔
بہر کیف ۔ پاکستان میں قادیانیوں کے خفیہ سپہ سالار کا مصنوئی خفیہ سیاسی
قتل ایک گہری سازش کا نتیجہ تھا۔ اس قتل سے یہ امید کی جارہی تھی۔ کہ اس
مکھوٹے کے قتل کے بعد پورے پاکستان میں اس مصنوعی دھشت گرد کی حمایت میں
مظاہرے و احتجاجات نوازلیگ کی جماعت کرے گی۔ اس جماعت کو سپہ سالار کا
ساتھی بنا کر دنیا میں پیش کیا جائے ۔ پھر اس کے خلاف بارک اوبامہ کاروائی
کا کوئی نیا طریقہ منظر عام لائیں۔ ان کی جماعت پر انتخاب لڑنے کیلئے
پابندی لگانے کی بات بھی اوبامہ انتظامیہ کی طرف سے آسکتی تھی۔ اس کیلئے
پیپلز پارٹی کو پابندی لگائے دباﺅ ڈالا جاتا ۔ جس سے نواز لیگ کے پاکستان
کے اقتدار پر آنے تمام خواب چکنا چور کئے جاسکیں مگر ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ان
سار ا منصوبہ چوپٹ ہوگیا۔ تو ان کی پریشانیاں بڑھ گئیں۔ اور ان کے سارے
ارمان آنسوﺅں میں بہ گئے۔
فی الوقت بارک اوبامہ کا اصل مشن ہندوپاک میں باہمی مفاہمت ، باہمی امن و
باہمی دوستی کو روکنا ہے۔تازہ حالات میں یہ کوشش کی جارہی ہے۔ کہ نواز لیگ
کو اقتدار میں آنے سے روکنے کا کوئی نہ کوئی طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ اس
مجموعی خطہ کی خوشحالی کیلئے ان کو اقتدار سے بے دخل کیا گیا تھا۔پھر نئی
کوشش ان کو اقتدار سے دور رکھنے کی ہے۔ اگر وہ اس میں ناکام ہوئے توپھر کچھ
بھی ہوسکتا ہے۔ اب بارک اوبامہ کا یہ اعلان ہی کافی ہے۔ کہ بقول بارک
اوبامہ ” ہم دنیا میں اپنی مرضی سے بے خوف و خطر کہیں بھی حملہ کرسکتے ہیں؟
کیا نواز شریف کسی حملہ کی زد میں ہیں۔ پاکستان کی حکومت کی اجازت کے بغیر
سر زمین پاکستان پر حملہ ہوتا ہے۔ تو پھرنواز شریف تو کیا پاکستان کے سولہ
کروڑ عوام میں کوئی بھی محفوظ نہیں۔لہذا ۔ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کہ دھشت
گردوں کی فلمیں جو کیسٹوں سے دیکھائی جارہی ہیں۔ جن کی پبلیسٹی مغربی میڈیا
سے کی جاتی ہے۔ اس پر فوری پابندی کی ضرورت ہے۔نیز نواز شریف اس خطہ میں
پُر وقار استحکام کی ایک خاص علامت ہے۔ ان کوبرسراقتدار آنے سے روکنے کی
تازہ کوشش پیپلز پارٹی۔بارک اوبامہ کی ملی بھگت سے کی جاتی ہے۔ تو اس خطہ
کے عوام جمہوری طور پر ناکارہ بنانے میں کافی ہوں گے۔ آخر امریکی وزارت
خارجہ کے ایک عہدیدار کا بیاں جوکہ مرحوم بے نظیر بھٹوکے حوالہ سے ہے۔ جس
کی انہوں نے اپنے تازہ بیان کے ذریعہ سے وضاحت کی ۔ کہ30 ۔اپریل ۹۹۹۱ ءمیں
پاکستان کی چیئر پرسن اور پاکستان کی سابقہ وزیر آعظم بے نظیر بھٹو نے
الزام لگایا تھا۔ کہ اوسامہ ، نواز شریف اور فوج کا ایک اعلیٰ افسر ان کی
حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کررہے ہیں۔“ اس بیان سے اندازہ ہوتا ہے۔
پیپلز پارٹی کو استحکا م دینے کیلئے یہ ڈرامہ ہوا ہے۔ مطلب صاف ہے۔ جو
پاکستا ن کی موجودہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشیش کرے گا۔ اس کا انجام
مصنوعی ڈرامہ کی شکل میں ظہور پذیر ہوگا۔ نیز ہم دعا کرتے ہیں خدا محفوظ
رکھے ناصرف نواز شریف کو بلکہ پڑوسی ملک کے سولہ کروڑ عوام کو بھی۔یہ پڑوسی
ملک کیلئے خطرہ کی گھنٹی ہے۔ کہ ان کا ایک دوست ہی اب ان کو مٹانے کے درپے
ہے۔ بے نظیر بھٹوصاحبہ کا قتل صر ف اس بنیا د پر ہوا۔ کہ انہوں نے اپنی
انتخابی ریلی میں اعلان کیا تھا۔ کہ وہ برسراقتدار آکر ہندوستان سے دوستی
کی بنیاد ڈالیں گے۔ انجام کار ان کا انجام سب کے سب سامنے ہے۔ سابقہ وزیر
آعظم زوالفقارعلی بٹھو کو سمجھوتہ کرنے کی سزا ۔ ان کو پھانسی کی شکل میں
دی گئی۔ اگر اندرا۔بھٹو کے درمیاں شملہ سمجھوتہ نہ ہوا ہوتا۔ تو شاید ان کو
پھانسی نہ دی گئی ہوتی۔ جب ضیا ءالحق نے ہندستان کی طرف دوستی کا ہاتھ
بڑھایاتو ان کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ہندوستان نے مشرف کو دوستی کا
اہل سمجھا ۔ مگر وہ آگرہ سے اچانک کوچ کرگئے۔ کہ بغیر معاہد ہ کرے واپس
آجاﺅ، ورنہ کرسی پر سے نواز شریف کی طرح اٹھا کر پھینک دیا جائے گا۔ اور وہ
دوستی کے امن نامہ کے دستاویزات کواٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے ۔ انہوں اس کو
سمندر میں ایسی طرح دفن کردیا ۔ جس طرح امریکی فوج نے مصنوعی اوسامہ کو دفن
کیا۔ہندوستان سے دوستی کرنے والے کو سزا موت کی شکل میں دی جاتی ہے۔
ہندوپاک میں دوستی ایک مشکل مرحلہ ہے۔ دیکھنا ہے اس مرحلہ کو کون عبور کرتا
ہے۔کیا نواز شریف ہی اوبامہ کا اگلا نشانہ ہیں؟ پاکستان میں بے روک ٹوک
حملہ کرنے کے پاکستان حکومت کے امریکہ کو خفیہ اجازت نامہ میں کیا نواز
شریف کو محفوظ رکھا گیا ہے؟؟؟؟ اس خطہ کے عوام پاکستان حکومت سے یہ پوچھنے
کا حق رکھتے ہیں۔رہی بات امریکی من مانی کی تو ان کو اللہ ہی سمجھے گا۔۔
بالا آخر قادیانیوں کے خفیہ سپہ سالار اوسامہ بن لاد ن کی جانب سے نواز لیگ
کو فنڈینگ فعل حرام کے زمرے ہے۔ اس فنڈ کا حصول ہی ناجائز ہے۔ ایسا لگتا
ہے۔ کہ یہ ایک جمہوری پارٹی کے خلاف کوئی خفیہ سازش ہے۔ جس کو مغربی ذرائع
ابلاغ نے مشتہر کرکے کوئی نیا کھیل کھیلا ہے۔ یہ پاکستان کے عوام پر حملہ
کرنے کی کوئی شرارت بھی ہوسکتی ہے۔خفیہ سپہ سالار فنڈکا حصول کرنا گویا
قادیانی مشن کو تقویت دینا ہے۔اور خود کو اسلام کے خلاف صف آرا کرکے منافق
بننا ہے؟؟؟ نعوذ بااللہ ۔ خدار ا اس برائی سے مسلمانان عالم کو محفوظ رکھے
۔آمین |