|
|
کراچی کی سب سے بڑی پارٹی اس وقت پی ٹی آئی ہے، جس نے 2018کے الیکشن میں یہاں سے 14
قومی اسمبلی اور21صوبائی اسمبلی کی نشستیں اپنے نام کی ہیں۔ لیکن کیا پی ٹی آئی
کراچی والوں کا اعتماد گزشتہ دو سالوں کے دوران حاصل کرپائی ہیں، اس پر بات کرنے کی
اب اشد ضرورت ہے، کیونکہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران پی ٹی آئی کراچی کے مسائل ودیگر
معاملات سے بالکل الگ تھلگ نظر آئی ہے۔ |
|
گزشتہ دنوں ہونے والی مون سون کی طوفانی بارش نے پورے کراچی کو مفلوج کردیاتھا، اب
تک نیا ناظم آباد، سرجانی اور اس جیسے دوسرے علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، یہاں کے
لوگ شہر کے دوسرے حصوں میں کرائے پر گھر لے کر یا اپنے رشتہ داروں کے یہاں قیام
کرنے پر مجبور ہیں۔ایسے وقت میں بھی پی ٹی آئی کے مقامی قیادت نے وزیر اعلیٰ سند ھ
کو استعفیٰ دینے کا بار بار مشورہ دیا اور خود کچھ بھی نہ کیا۔ |
|
کراچی کے باسی ان دنوں کئی مسائل کا شکار ہیں، کئی بڑی شاہراہیں اب تک کھود
کر چھوڑ دی گئی ہیں، بڑے منصوبے جیسے کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ ،اورنج
لائن اور گرین بس منصوبے اب تک تعطل کا شکار ہیں۔ شہریوں کو ٹریفک جام کی
صورتحال کاسامنا کرنا پڑتا ہے تو کوئی ان کی مدد کرنے والا نہیں ہوتا،
سالوں سے جاری ان پروجیکٹس کی تکمیل شاید اس لئے نہیں کی جارہی کیونکہ یہ
دوسری پارٹیوں کے دور حکومت میں شروع کی گئی تھیں۔اس لئے پی ٹی آئی حکومت
کی تختی ان پروجیکٹس پر نہیں لگے گی اور ان کانام روشن نہیں ہوپائے گا۔ |
|
|
|
دوسری طرف کراچی کی عوام سیوریج کے بدترین نظام کو بھگت رہی ہے،کئی علاقوں
میں سیوریج کا پانی، بارش کے پانی کے ساتھ مل گیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ
پینے کے پانی کی لائنوں میں بھی سیوریج کا پانی مل چکا ہے،جس سے لوگوں کے
گھروں میں گندا پانی آرہاہے،، عوام جہاں ایک طرف بارش کے پانی سے بیزار ہے،
وہیں انہیں گندا پانی نلکوں میں آنے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ |
|
کراچی کے باسیوں کو اچھی پبلک ٹرانسپورٹ کی فراہمی بھی ہمیشہ ایک بڑا مسئلہ
رہا ہے، آج تک حکومتیں مختلف ناموں سے منصوبے شروع کرتی آئی ہیں، لیکن وہ
یا تو اب تک مکمل نہیں کئے گئے یا زیادہ عرصے چل نہیں سکے، اب بھی بارش ہو
یا سی این جی کا مسئلہ، پبلک ٹرانسپورٹ شہر کی سڑکوں سے غائب ہوجاتی ہے اور
عام شہریوں کو آفس یا دیگر جگہوں پر آنے جانے میں دقت کا سامنا کرنا پڑتا
ہے۔ |
|
|
|
اب حالیہ وزیر اعظم کے دورے میں لوگ توقع کررہے ہیں کہ کراچی کیلئے اچھے
بڑے پروجیکٹ شرو ع کئے جانے پر بات ہوگی۔ تاہم جس طرح دوسالوں کے دوران پی
ٹی آئی نے کراچی کو نظر انداز کیا ہے، اس سے یہی لگتا ہے کہ یہ دورہ بھی بس
سیاسی اور تصویری ہی ہوگا اور اگلے الیکشن میں عوام ان سے تنگ آکر ”گو پی
ٹی آئی گو“ کا نعرہ لگاتی دکھائی دے گی۔ |