مکرمی! آپ کے اخبار کے توسط عوام کو یہ پیغام دینا چاہتا
ہوں کہ دنیا میں موجود بہت سے مملک خصوصا ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں
پاکستان کی سیاست بہت خراب ہے۔قیام پاکستان سے لے کر اب تک ہمارے ملک کی
سیاست میں افراتفری رہی ہے۔کم تعلیم والے افراد کا ایوانوں میں ہونا، سیاسی
مخالفین کی ایک دوسرے پر الزام تراشیاں، امیدواروں کا ملکی مفاد کے بجائے
ذاتی مفاد کی خاطر کام کرنا، الیکشنز پر دھاندلی کے الزامات،روزبروز سیاسی
پارٹیوں میں اضافہ، جاعل اور ان پڑہ عوام کا ووٹ ڈالنا ایسےافعال ہیں جو کہ
پاکستان کی سیاست پر داغ کی مانند ہیں۔ دیکھا جائے تو غریب عوام کا استحسال
کرنا، انہیں بےوقوف بنانا اور ان کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہمارے
سیاستدانوں کا شیوہ رہا ہے۔الیکشن کے دنوں جلسوں اور جلوسوں کے ذریعے،
چھوٹے عوامی مسائل کو حل کر کے،عوام کو پیسے دے کر یا پھر ڈرا دھمکا کر ووٹ
حاصل کیے جاتے ہیں۔ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد عوام سے ایسی
بےروخی کا اظہار کیا جاتا ہے جیسے وہ اس ملک کے باشندے ہی نہ ہوں پاکستان
وہ ملک ہے جسمیں کوئی بھی وزیراعظم اپنی پوری مدت( پانچ سال) مکمل نہ کر
سکا اور پاکستان میں کئی بار حکومتوں کو اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے ہی ختم
کر دیا جاتا رہا ہے۔سیاستدانوں کی انہی بےوقوفیوں اور الزام تراشیوں کی وجہ
سے کئی بار افواج پاکستان کو آمریت کی شکل میں حکومت سنبھالنا پڑی، جسکی
وجہ سے معیشت اور سیاست دونوں پر برے اثرات مرتب ہوئے۔ہمارے ملک کی تقریبا
ہر حکومت اتحادی حکومت ہونے کی وجہ سے پائیدار حکومت ثابت نہ ہو سکی۔اس کے
علاوہ ہر جمہوری ملک میں حزب اختلاف کا وجود لازمی ہوتا ہے۔ اس کا کام
حکومت کی سرگرمیوں اور پالیسیوں پر نظر رکھنا ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے ملک کے
ہر دورحکومت میں یہ اختلاف برئے اختلاف کرتے رہتے ہیں۔ یہ حکومت کی منفی
پالیسیوں کے بجائے مثبت پالیسیوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے دکھائی دیتے
ہیں۔یہ کبھی دل سے دوسری پارٹی کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔پاکستان چونکہ
ایک جمہوری ملک ہے تو اس میں سیاست کا ہونا لازمی ہے اور ویسے بھی سیاست کو
جمہوریت کی روح کہا جاتا ہے۔ پاکستانی سیاستدانوں کو چاہیے کہ سیاست کو اس
کے صحیع معنوں میں استعمال کیا جائے۔ جب سیاست میں دھوکہ اور جھوٹ جیسی
بیماریاں نہیں ہوںگی تو ملک پر تعلیم یافتہ، باشعور، ایماندار اور مخلص
لوگوں کی حکومت قائم ہو گی اور ملک ترقی کرے گا۔ |