|
|
حالیہ بارشوں اور کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں کئی شعبوں میں مسائل بڑھ رہے ہیں،
وہیں سبزیوں اور پھلوں کی درآمد کی بندش نے بھی عوام کیلئے مشکلات کھڑی کردی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ شہر کی نیوسبزی منڈی کی مارکیٹ میں مہنگائی کا ایک سیلاب آگیا ہے۔ اس
وقت ادرک فی من 7ہزار سے بڑھ کر 18ہزار روپے میں فروخت ہورہی ہے، یہی وجہ ہے کہ عام
مارکیٹوں میں یہ مہنگی ہونے کی وجہ سے شہری مشکلات کا شکار ہیں۔ |
|
دیگر سبزیوں کی بات کی جائے تو اس وقت نیو سبزی منڈی کراچی، میں لہسن 4ہزار روپے فی
بوری، ٹماٹر ایک ہزار روپے فی پیٹی، پیاز 4ہزارروپے فی بوری، آلو 5ہزار روپے بوری
میں فروخت ہورہے ہیں۔ کلو کے حساب سے اگر بات کی جائے تواس وقت گوبھی 80روپے فی کلو،
توری 120روپے، کھیرا 80روپے فی کلو، لوکی 80روپے، بھنڈی 90روپے فی کلو،، گوار کی
پھلی 120روپے فی کلو، پھول گوبھی 70روپے میں فروخت کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ |
|
ہو سکتاہے کہ کچھ علاقوں میں قیمتیں اور زیادہ ہوں، کیونکہ یہ قیمتیں سبزی
منڈی کے حساب سے بتائی جارہی ہیں۔ بالکل اسی طرح پھلوں کی قیمتیں بھی اب
آسمان سے باتیں کررہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ کورونا کی وجہ سے پریشانی کا شکار
عوام اب سبزیاں اور پھل مہنگے ہونے کی وجہ سے مزید پریشان ہوتی دکھائی دے
رہی ہے۔ |
|
|
|
صرف عام عوام ہی نہیں، بلکہ تاجر برادری بھی بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے
پریشان ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ نیو سبزی منڈی کے چئیرمین باچان اللہ، وائس
چئیرمین حمید اللہ ودیگر تاجران کا کہنا ہے حالیہ بارشوں اور کورونا وائرس
کی وجہ سے باہر سے لہسن ادرک کی درآمد کے باعث سبزی اور پھلوں کی قیمتوں
میں 200فیصد تک اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے خریداری کے لئے آنے والوں اور
ری سیلر تاجران کی کمر مہنگائی کی وجہ سے ٹوٹتی دکھائی دے رہی ہے۔ دوسری
طرف شہر کی کنزیومر کمیٹیاں بھی شہریوں کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام
دکھائی دیتی ہیں۔ |
|
تاجران کا کہنا ہے کہ بہت ساری سبزیاں کوئٹہ اور پنجاب سے لائی جارہی ہیں،
کیونکہ سندھ میں بارشوں کی وجہ سے فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب
دوسرے شہروں سے سبزیاں آرہی ہیں تو کئی مقامات پر تاجران کو رشوت دینی بھی
پڑ رہی ہے۔ ملک میں رشوت کا بازار گرم ہے، اسی وجہ سے تاجران بھی سبزیاں
اور پھل مہنگے داموں فروخت کررہے ہیں۔ گوشت تو پہلے ہی عوام کی پہنچ سے دور
ہے اور اب سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں بڑھ جانے کی وجہ سے ان کی مشکلات
مزید بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں۔ عوام نے صوبائی حکومت اور کنزیومر کمیٹیوں
سے قیمتوں میں کمی کرنے اور مہنگائی کے اس سیلاب کو روکنے کی درخواست کی ہے۔ |