چھ ستمبر ہماری قومی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت
رکھتا ہے اور یہ عزت و وقار کے ساتھ زندہ رہنے کی قومی خواہش کی غمازی کرتا
ہے۔ہماری مسلح افواج کو دنیا کی دوسری افواج پر اس لئے بھی برتری اور فوقیت
حاصل رہی ہے کہ اس نے انتہائی کٹھن اور نامساعد حالات اور سازشوں کے باوجود
اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی بجا آوری میں بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناممکن
کو ممکن کر دکھایا۔اس میں عسکری مہارت اور تربیت کے ساتھ جذبہ جہاد اور قوت
ایمانی کا ہتھیار سب سے موثر اور کارگر رہا ہے۔اﷲ پاک نے ہمارے عسکری
جوانوں اور افسروں کو قوت ایمانی کی جس دولت سے نواز رکھا ہے یہ اسی کا
نتیجہ ہے کہ ہم سے دس گنا بڑی طاقت کا حامل دشمن بھی ہر وقت ہم سے لرزاں
اور خوفزدہ رہتا ہے۔
6 ستمبر 1965 ہماری عسکری تاریخ کا انتہائی اہم ترین دن ہے۔یہ ہمیں جنگ
ستمبر کے ان دنوں کی یاد دلاتا ہے جب پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم
نے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی آزادی اور قومی وقار کا دفاع کیا تھا اس دن
بہادر پاکستانی شہریوں نے اپنی مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کا بے مثال
مظاہرہ کیا اور یہ جنگ پاکستانی قوم اور مسلح افواج کی وہ مشترکہ جدوجہد
تھی جو آنے والی نسلوں کے لئے مشعلِ راہ کا کام کرتی رہے گی۔اس تاریخی دن
کے ساتھ ایسی انمٹ یادیں اور نقوش وابستہ ہو چکے ہیں جنہیں زمانہ بھلا نہ
پائے گا۔
یہ دن جہاں ہماری پاکستانی قوم کے لئے بڑی آزمائش کا دن تھا وہاں پر
پاکستان کی نڈر اور بہادر مسلح افواج کے لئے بھی انتہائی کڑا وقت تھا۔اس
روز پوری قوم اور فوج کے افسروں،جوانوں نے باہم مل کر سچے جذبے کے ساتھ
بزدل اور مکار و عیار دشمن کے ناپاک اور گھناؤنے عزائم کو خاک میں ملا دیا
تھا۔ان فرزندان پاکستان کی بے مثال اور لازوال قربانیوں کی بدولت آج ہمیں
تاریخ میں ایک باوقار مقام حاصل ہے۔اُس روز اس تاریخی جنگ میں سازوسامان
اور عددی دونوں لحاظ سے اپنے سے دس گُنا بڑی طاقت کو ذلت آمیز پسپائی اور
شکست پر مجبور کر کے پوری دنیا میں اس کا گھمنڈ اور تکبر خاک میں ملا
دیا۔ہماری مسلح افواج نے جرات اور ہمت سے کام لیتے ہوئے اور جانوں کی پرواہ
نہ کرتے ہوئے خطرات کا مقابلہ سینہ سپر ہو کر کیا۔
آج کے دن کی یاد مناتے ہوئے ہمیں اس تاریخی حقیقت کو فراموش نہیں کرنا
چاہیے کہ ہماری قوم اور دشمن سے کہیں کم تعداد میں ہمارے شیر دل جوانوں اور
دلیر مجاہدوں نے جن میں غازی اور شہید دونوں شامل ہیں جو کارنامے سرانجام
دیئے وہ ان کی جرات،قربانی،عزم اور ان کے جذبے کی عکاس ہی نہیں ہماری جنگی
تاریخ کا ایک زریں باب بھی ہیں۔ہم ہر سال اس تاریخی دن کی یاد کیوں مناتے
ہیں؟اس لیئے تاکہ قومی یکجہتی کے اس زبردست مظاہرے اور جرات و عظمتوں کے
درخشندہ کارناموں کی یاد تازہ کی جائے۔اگرچہ ان حالات میں مشکلات کا سامنا
تھا تاہم 6 ستمبر کا دن ہماری قومی اور عسکری تاریخ میں ایک نئے باب کا
آغاز ثابت ہوا۔ہماری بہادر بری،بحری اور فضائی افواج کی پشت پر پوری قوم یک
جان ہو کر دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئی دنیا نے ہماری قوم کے نا
قابل تسخیر جذبے اور مسلح افواج کی شاندار کامیابیوں کو تسلیم کرتے ہوئے
ہمارے شیر دل جوانوں اور شاہین صفت ہوا بازوں کے جذبہ جہاد اور ایمانی قوت
کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔
6 ستمبر کی یاد مناتے ہوئے جب ہمارا ذہن اس تاریخی معرکہ کی ورق گردانی
کرنے لگتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح ہمارے بزدل،مکار اور عیار دشمن نے
اپنی روایتی بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رات کی تاریکی میں وطن عزیز کی مقدس
اور پاک سرحدوں کے تقدس کو روندتے ہوئے ہم پر حملہ کر دیا تھا۔بین الاقوامی
سرحد کی اس طرح کھلم کھلا خلاف ورزی کا کسی طور تصور بھی نہیں کیا جا سکتا
تھا۔لیکن ہمیں جس عیار اور بزدل قوم سے پالا پڑا ہے اصولوں کی پامالی اس کی
سرشت میں شامل ہے۔ہماری بیدار و زندہ قوم نے قومی یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ
کر کے دشمن کے ناپاک اور مذہوم عزائم کو خاک میں ملا دیا۔لاالہ الا اﷲ محمد
رسول اﷲ کا ورد کرتی ہوئی پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کی جارحیت اور
کفر کے غرور کا سر کچل کر رکھ دیا۔
6 ستمبر کا تاریخی دن اپنے جلو میں اپنی جو انمٹ یادیں اور نقوش چھوڑ گیا
ان کو یاد کرکے ہماری دلیر مسلح افواج اور قوم کا سر فخر سے بلند ہو جاتا
ہے۔6 ستمبر 1965 کو بھارت کے جنگی نا خداؤں کو شاید یہ لگا کہ پاکستان ایک
تر نوالہ ہے۔6 ستمبر کو جو کچھ ہوا اس نے بھارت کے حکمرا نوں کو ان کے خواب
سے جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور اسی شام تک لاہور پر قبضہ کرنے کی بجائے انہیں
اپنی مسلط کردہ جنگ باقی مدت لاہور سے دور اپنی سر زمین پر لڑنی پڑی جس میں
ان کے قدم ایک انچ آگے نہ بڑھ سکے۔لاہور داتاؒ کی نگری اور میاں میرؒ کا
شہر ہے۔جس کو فتح کرنے کا مکروہ خواب ہندوستان نے دیکھا تھا اس شہر کی
فضاؤں میں توپوں کی گھن گرج کی آوازیں بیچ شہر تک سنی جا رہی تھی لیکن ہر
شخص خود حفاظتی تدابیر وں سے بے نیاز سرحد کی طرف جانے کے لئے بے چین
تھا۔نہ اس کو دفاع کے لئے خندقیں کھودنے کاخیال تھا نہ آسمان سے گولے گرنے
کا خوف۔وہ تو آسمان پر لڑتے ہوئے اپنے جہازوں کو دادِ شجاعت دے رہے تھے اور
کسی بھی طرح سرحدوں پر فوجی جوانوں کے ساتھ شریکِ جہاد ہونا چاہتے تھے 6
ستمبر کو بھارتی فوج سات مقامات سے پاکستان پر حملہ آور ہوئی تھی۔سیالکوٹ
واہگہ،برکی۔قصور،کھیم کرن اور سلیمان کی یہ سات محاذ درہ حاجی پیر،پیر
صحابہ اور کشمیر میں دوسرے مقامات کے علاوہ تھے۔اس کا مقصد پاکستان کو گھیر
لینا اور اس کی شہ رگ کو کاٹ دینا تھا۔
6 ستمبر کا معرکہ حق و باطل صرف دو قوموں کی جنگ یا روایتی معاشی لڑائی
نہیں تھی۔ یہ درحقیقت دو نظریات کا خون ریز تصادم تھا۔ عالم کفر اپنی تمام
حشر سامانیوں اور دنیاوں اسباب سے مکمل لیس اور عالمی سامراجی گماشتوں کی
پس پردہ سپورٹ اور تعاون کے ساتھ میدان جنگ میں اترا تھا۔ دوسری جانب اسباب
میں کمزور مگر جذبہ جہاد سے سرشار اور نظریہ پر مر مٹنے والی فوج اور عوام
خالص ایمانی طاقت کے بل بوتے پر میدان کارزار میں اتری۔ دنیا نے دیکھا کہ
نظریہ ایمانی نے مالی اسباب اور طاقت کو پاؤں کی ٹھوکر پر رکھا اور طاقت کے
جنون میں مبتلا دشمن کو زمین بوس کر دیا۔ اس دن پاکستان کے اندر رہنے والے
کروڑوں افراد قوم بن گئے جن کا نسب العین مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت
کرنا تھا۔ جب عوام قوم بنی تب دنیا کے منظر نامے وہ نقوش ابھرے جن کی مثال
رہتی دنیا تک دی جاتی رہے گی۔ انسانوں نے جسموں سے بم یوں لپیٹ لئے جیسے
سہاگن شادی کا جوڑا سینے سے سینچ لیتی ہے۔ اس دن کی عظمت بلندی رفعت اس قوم
کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی کیونکہ زندہ قومیں اپنے ماضی کو یاد رکھا
کرتی ہیں۔ تاکہ روشن مستقبل کی جانب سفر کر سکیں۔
پاک فوج زندہ آباد پاکستان زندہ آباد
|