بزرگو ں کا کہنا ہے کہ زندگی میں ہمیشہ ان لوگوں کا چناؤ
کریں جن کو عزت دینے پر وہ آپ کو خودسے بڑھ کر آ پ کو عز دیں یہی بہترین
لوگوں کی نشانی ہے۔ کسی دانشوار نے کیا خوب وقت کی عکاسی کرتے ہوئے لکھا کہ
’’ایک بچے نے سمندر میں اپنا جوتا کھو دیا تو بلکتے ہوئے بچے نے سمندر کے
ساحل پر لکھ دیا۔یہ سمندر چور ہے!۔کچھ ہی فاصلے پر ایک شکاری نے سمندر میں
جال پھینکا اور بہت سی مچھلیوں کا شکار کیا تو خوشی کے عالم میں اس نے ساحل
پر لکھ دیا۔ سخاوت کیلئے اسی سمندر کی مثال دی جاتی ہے۔!۔ایک غوطہ خور نے
سمندر میں غوطہ لگایا اور وہ اس کا آخری غوطہ ثابت ہوا کنارے پر بیٹھی
غمزدہ ماں نے ریت پر ٹپکتے آنسوں سے لکھ دیا۔یہ سمندر قاتل ہے۔! ایک بوڑھے
شخص کو سمندر نے قیمتی موتی کا تحفہ دیا تو اس نے خوشی سے لکھ دیا۔یہ سمندر
بڑا کریم اور سخی ہے۔!پھر ایک بہت بڑی لہر آئی اور اسنے سب لکھا ہوا مٹا
دیا۔لوگوں کی باتوں پر کان مت دھرو ہر شخص وہ کہتا ہے جہاں سے وہ دیکھتا ہے
۔خطاؤں اور غلطیوں کو مٹا دو تاکہ دوستی اور بھائی چارگی چلتی رہے۔
احتساب اور سیلاب سے بچاؤ کے لئیآج کل پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں میں ایک
بارپھر اتحاد کے لئے رابطوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ عروج پر ہے ۔گزشتہ
روزپاکستانی کیبڑی سیاسی ایوزیشن جماعت کے مرکزی رہنماء میاں شہبازشریف
اپنی ٹیم کے ہمراہ کراچی پہنچے ۔جہاں پر انہوں نے اپنے ماضی کے سب سے بڑی
سیاسی مخالف شریک چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی سابق صدرآصف علی زرداری اور
ان کی ٹیم سے ملاقات کی ۔ماضی کے گلے شکوے اور ایک دوسرے کے خاندانوں کی
صحت اور مشکلات دریافت کیں۔
بتایا جاتاہے کہ اسی دوران ایک ویڈیو کانفرنس کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں
سابق صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کے قائدسابق وزیر اعظم میاں
نوازشریف سے بھی نیب میں زیر سماعت مقدمات ،سیلاب اور احتساب سے سیاسی
مستقبل بارے اظہار خیال کیا گیا۔ ماضی کے بیانات اور فیصلوں پر بھی گلے
شکوے اور تحفظات بھی دور کرنے کی کوشش کی گئی ۔ ملاقات میں دونوں رہنماوں
نے نیب کی کارروائیوں کیخلاف مل کر مزاحمت کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد
دونوں جماعتوں کے قائدین کی ہدایات کے مطابق ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی
گئی جس میں سید نوید قمر،احسن اقبال اور فرحت اﷲ بابر ودیگر سیاسی رہنماؤں
نے نئے اپوزیشن اتحا د کا ایک نیا بیانیہ پیش کیا ۔کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ
کل جماعتی کانفرنس کی تاریخ دے دی جائے، وفاقی پارلیمانی نظام کو چھیڑنے کی
کوشش کی گئی تو نتیجہ بھیانک ہوگا، بنیادی جمہوی اصولوں اور پارلیمان کی
بالادستی کے لیے مل کر کام کریں گے، حکومت کی نااہلی اور ناکامی ملک کے لیے
عذاب بن چکی ، حکومت کی نا اہلی کے باعث ملک کی معیشت خطرے میں ہے،حکومت کو
گھر بھیجنے کے لیے تمام آپشنز کو بروئے کار لانا ہے، رہبر کمیٹی میں مشاورت
کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔سیاسی کارکنان کو عوامی
حقوق کی جدوجہد سے روکنے کے لئے حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے جس کے
خلاف مل کر مزاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔نوید قمر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے
وفد اور میاں شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ مشکل میں ہمارے ساتھ
کھڑے ہوئے ہیں اور عوام کی خیریت دریافت کرنے آئے ہیں اور یہ وقت ایسا ہے
کہ سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے اور مسائل کا حل ڈھونڈنا چاہیے، یہ وقت ایک
دوسرے پر نکتہ چینی اور نیچا دیکھانے کا نہیں ہے، مثبت کام کو سراہنے کی
بھی ضرورت ہے، تمام جماعتیں مل کر قومی پالیسی بنائیں اور وزیراعظم کو یہ
قدم لینے کی ضرورت تھی۔
میاں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ہم سندھ میں بارش سے متاثرین سے اظہاریکجہتی
کے لیے آئے ہیں، عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ پورا ملک ان کے دکھ میں شریک ہے،
متاثرین کی بحالی کے لیے قومی سطح پر بھرپور آواز اٹھائیں گے، متاثرین کو
معاوضے کی ادائیگی کے لیے وفاق سندھ حکومت کی مدد کرے۔یہ وقت مخالفت برائے
مخالفت کا نہیں ہے، جن کے گھر، فصلیں اور مال مویشی تباہ و برباد ہوئے
انہیں معاوضہ دیا جائے، امیر و غریب سب ہی سیلاب کی تباہ کاری سے پریشان
ہیں۔
سیاسی نئے اتحاد اور حالات واقعات سے لگتا ہے کہ اپوزیشن کی اے پی سی کے
مقاصد احتساب اور سیلاب میں اپنی سابقہ کارکردگی پر مٹی پاؤ اور اقتدارمیں
آنے کا راستہ صاف کرو۔ کیونکہ ملاقات میں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان
مسلم ن کے قائدین کی جانب سے حکومت اور سرکاری اداروں سے مزاحمت کے علاوہ
متاثرین کے لئے کوئی عملی اقدامات کے لئے کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی اور
نہ ہی کارکنوں کو ئی ہدایات دیں گئیں ۔ اور بات مشترکہ پریس کانفرنس میں
سیاسی بیانات پر ختم کردی گئی۔ حالانکہ پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ن کے قائدین
اور درجنوں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی جانب سے تنخواہوں سمیت
متعددطریقے موجود ہیں جن سے کراچی سمیت ملک بھر میں سیلاب متاثرین امداد کی
جاسکتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ذاتی ،مفاداتی اتحاد کے بجائے سیاسی جماعتیں حقیقی
اتحاد قائم کریں تاکہ ملک وقوم ترقی کرسکے،اور احتساب کا عمل جاری ،ساری
رہے جس سے قوم وملک کا نام روشن ہوگا ۔
|