حکومت میں ملک چلانے کی صلاحیت نا قابلیت !

 پاکستان کا نظامِ زندگی تباہ کرنے کے بعد اب بھی حکومت این آر او کی رٹ لگانے سے تھک نہیں رہی ہے۔عمران نیازی کا ٹولہ ملک کی تباہی میں کسی طرح بھی پیچھے نہیں ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کسے چیف جسٹس بھی بلند آواز میں کہہ رہے ہیں کہ حکومت ملک کے اقتدار پر قابض تو ہے مگرملک چلانے کی قابلیت دور دور تک نظر نہیں آرہی ہے۔ہم کہتے ہیں ملک کا ہر شہری تکلیف سے تڑپ رہا ہے۔مگر کہیں بھی کسی کو رلیف نہیں مل رہا ہے۔دوسری جانب کراچی کی تباہی دیدنی ہے ۔14 ایم این ایزاوراور اس سے تقریباََا ڈبل یم پی ایز کے ہوتے ہوئے بھی نیازی حکومت کچھ نہیں کر سکی ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے نام پر حکومت ملک کو پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور الزام تراشیاں حزبِ اختلاف کے سر دھر رہی ہے۔جبکہ ایف اسے ٹی ایف کے حوالے سے کئی بل حزبِ اختلاف کے ذریعے حکومت پاس بھی کرا چکی ہے ۔جس کی وزیرِ خارجہ نے حزب اختلاف کی جماعتوں کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔دوسری جانب نیب نیازی گٹھ جوڑ نے حزب اختلاف اور خاص طور پر نون لیگ کے تمام ہی لوگوں کو بغیر ثبوت کے الزامات کیذریعے سالوں مہینوں قید و بند کی سعوبتوں سے گذارا مگر الزام کسی ایک پر بھی الزام ثابت نہ کر سکے!نیب نیازی کردارکسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔جس کی ناصرف سپریم کورٹ بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی کھل کر جانبداری کی مذمت کر رہی ہیں۔

موجودہ سلیکٹیڈ حکمرانوں نے عوام کا روٹی کا نوالہ چھن کر مہنگائی کے ایسے بھنور میں داخل کر دیا ہے جس سے ملک کو نکالنا کسی کے لئے بھی ممکن نہ ہوگا۔ڈرامہ باز سلیکٹرز اس ملک کو امریکہ اور عربوں کی غلامی میں دھکیل کر اس ملک کو بنانا ریپبلک بنانے کی بھر پور کوششوں میں مصروف ہے۔پھربھی نیازی کہتا ہے میں کسی کو این آر او دینے والا نہیں۔موصوف بتائے کہ اس سے ایں آر او کون مانگ رہا ہے؟جب کہ این آر او تو نیازی اپنی چہیتی مافیاؤں کو مسلسل دیتا دکھائی دیتا ہے۔جہانگیر ترین کو ملک سے بھگادیا ۔خسرو بختیار اس وقت بھی حکومت کے سینے پے بیٹھا مونگ دل رہا ہے۔ ماضی کے بمعہ ق لیگ کے جتنے کرپٹ تھے وہ سب کے سب نیازی حکومت کی ڈولتی کشتی کوے اینگ بینگے پہیئے ہیں یہ اقتدریہ دیکھئے ملک کا کیا ھشر کر کے جائے گی۔گذشتہ ساڑھے سات سو ایام میں کو ئی ایک کام بھی بتایا جا ئے جو موجودہ حکمرنوں نے اس ملک میں عوامی بھلائی کا کیا ہو؟ایک امریکی ایجنٹ میڈیا پر آکر بد اخلاقی کے انبار اور الزامات کے دونے برساتا دیکھا جاتا ہے

سلیکٹرز کے ساتھیوں میں سے جو ایک بڑا ڈاکو بھی ہے۔ جس کو سی پیک کا سربراہ لگا دیا گیا ہے۔جس پر اور اس کے گھر والوں پر کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ایک ویل رپیوٹیڈ صحافی نے الزام لگا یاہے مگر اس کے الزام پر یہ صاحب آئیں بائیں شائیں کر رہے ہیں اگر ہمت ہے تو اس کو عدالت کے کٹہیرے میں لایا جائے جو یہ اپنی بے ایمانی کو چھپانے کے لئے کبھی بھی نہیں کریں گے۔

کراچی کوگیارہ سو ارب روپے کے پیکیج کا لالی پاپ دے کر نیازی پارٹی بوٹوں کا سہارا لیتے ہوئے کام کرنے کا عندیہ تو دے رہی ہے مگر کراچی کے مسائل یہ لوگ بھی حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ان کے انڈر میں چلنے والا ڈیفینس کنٹورمنٹ بورڈ ہی حوالے کے لئے کافی ہے۔یہ لوگ بھی مافیاؤں کو پال کر اپنا الو سیدھا کرتے رہتے ہیں۔

اس حکومت کے ساتھ ایم کیو ایم جیسے غدارِ کراچی ساتھ ہیں جو ووٹ تو کراچی کے نام پر لیتی ہے مگر اس کی سیاست اقتدار مافیا کی ہی مرہون منٹ رہتی ہے۔ایم کیو ایم کے ان ڈکیتوں نے کرچی کے نام پر خوب لوٹ کھسوٹ کی ہے۔کراچی کی بربادی کی سب سے بڑی ذمہ دار ایم کیو ایم کی اقتدار شامل مافیا ہے۔ان لوگوں نے ایک غدارِ وطن کی آڑ میں کراچی کو کچرا کنڈی چائنا کٹنگ کے ذریعے بنا چھوڑا ہے اور کھایا پیا ہضم کیا نو کواسچن۔اور وزیر اعظم نیازی جو ان سے شدید نفرت کا اظہا ر کیا کرتا تھا آج ان کے سب سے زیادہ قدم دھو دھو کے چوم رہا ہے اور اس مافیا کا سب سے بڑاحامی بنا ہوا ہے۔یہ بھی کراچی کی موجودہ تباہی کا سب سے بڑا ذمہ دار ہے۔جو ان کاسب سے بڑا سہولت کار ہے۔ایم کیو ایم،نیب نیازی گٹھ جوڑ سلیکٹر کے ساتھ مل کر ملک کے حدڑے گنواں رہے ہیں۔اﷲ ان سلیکٹرکو ہی عقل دیدے جو اپنے آپ کو اس ملک کا سب سے بڑا ہمدرد ظاہر کرتے ہیں ۔مگر قادیانی ٹولہ پاکستان کی مکمل تخریب کے لئے کمر بستہ ہے۔ان لوگون کی کارستانیون کے نتیجے میں ہی آج ملک میں غریب کا جینا حرام ہے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی واضح الفاط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی واضح الفاط میں کہہ چکلے ہیں کہ ’’حکومت میں ملک چلانے کی صلاحیت نا قابلیت ہے‘‘ میں کہہ چکلے ہیں کہ ’’حکومت میں ملک چلانے کی صلاحیت نا قابلیت ہے‘‘ -

Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 188941 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.