آپ چاہے تو اس شخصیت سے لاکھ درجہ سیاسی، نظریاتی، اصولی،
مذھبی، اور عقائد کی بنیاد پر اختلاف کر سکتے ہیں جو کہ آپ کا آئینی اور
انسانی حق ہے ۔ لیکن کمال کی حد تک یہ شخصیت پھر بھی کئ حوالوں سے آپ کی
زندگی، سوچ، کردار، اہم سیاسی فیصلوں اور رجحانات و ترجیحات پر اثر انداز
رہتی ہے جو کہ انسانی صفات کا وہ کمال ہے جس کی آرزو و تمنا یہاں شائد ہی
کوئی سیاسی رہنماء نہ کرتا ہو ۔۔۔
اس خطے کی تمام تر سیاست میں مولانا صاحب کے سیاسی وجود، ان کے فہم و فراست،
سیاسی بصیرت اور عمدہ طرز سیاست کا انکار نہیں کیا جا سکتا ، وہ ہمیشہ ملکی،
علاقائی اور بین الاقوامی سیاست میں مختلف حوالوں سے زیر بحث رہیں ہیں اور
آج بھی زیر بحث ہیں ۔۔۔
کوئی بھی با شعور اور سیاست کی بنیادی علم رکھنے والا شخص، مذکورہ تمام تر
اختلافات کے باوجود بھی اس قابل نہیں ہوتا کہ وہ مولانا کے سیاسی وجود کا
انکار کریں ، یا ان کی سیاسی بصیرت پر سوال اٹھائیں ۔۔۔ مولانا صاحب بلا
شبہ ایک زیرک اور منجھے ہوئے سیاست دان ہیں ۔۔حالات اور واقعات کے تمام تر
داؤ پیچ سے واقیفیت رکھتے ہیں اور مزاج کی سنجیدگی ان کی شخصیت کو اور
ذیادہ قابل اعتبار ؤ قابل اعتماد بنا دیتی ہے ۔۔۔
ایک عرصے سے متحرک اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والے مولانا صاحب آج پھر بڑے
واضح انداز میں اپنے آپ کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور یقینی طور پر
وہ لائق تحسین ہیں کہ جہاں ملک کی مبینہ طور پردو بڑی سیاسی قوتیں پاکستان
مسلم لیگ( ن ) اور پیپلز پارٹی مختلف وجوہات کی بناء پر یکسر خاموش ہیں
وہاں مولانا صاحب کے یکے بعد دیگرے اتنے بڑے سیاسی پاور شوز یہ واضح کر
رہیں ہیں کہ واقعی ان کا منڈیٹ چرایا گیا ہے ، اور مولانا صاحب تاریخ
کےاوراق میں اپنا مقدمہ انتہائی سچائی سے جیت چکے ہیں ۔۔۔
ویلڈن مولانا صاحب ! ایک متحرک اپوزیشن رہنماء کا کردار نبھا کر آپ یقینی
طور پر اپنی عوام ، اپنی ریاست اور اپنے خطے کی سیاست کا حق ادا کر رہیں
ہیں جو کہ یقینی طور پر اس دور میں فرغونیت کے مقابلے میں آواز حق کے
مصداق ہے ۔۔۔ یہ یقینی طور پر ایک مشکل کام ہے جس میں واضح صورت فتح آپ کی
ہوگی ۔۔ انشاء اللّہ
ویلڈن مولانا صاحب ۔۔۔۔
|