بچپن سنتے آئے ہیں کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے
اسلام کے نام پر بننے والی مملکت ِ خدادا نے ہرصورت اپنے برادرا مسلم ممالک
کی ترقی اور باہمی تنازعات کے خاتمہ کیلئے فعال کردار اداکرنے کی کوشش کی
ہے لیکن آج بیشتر مسلم ممالک میں ایک سازش کے تحت بحران پیدا کئے جا رہے
ہیں پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اس کے22کروڑ
غیورعوام کسی بھی صورت میں اس سرزمین پاک کوامریکہ اور مغرب کے ایما پر
لبرل اور سیکولر مقاصد کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کے تمام
مسائل اور بحرانوں کا حل نظام ِ مصطفےٰ ﷺ کے نفاذ میں ہے، اسلام میں دہشت
گردی کی کوئی گنجائش نہیں امریکہ نے ظلم کی انتہا کردی عراق،شام، افغانستان
،مصر،فلسطین ،مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہاہے امریکہ کی آشیر بادکے
بغیرممکن نہیں ہے اور ایران کے خلاف پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں اب
متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے جس سے مسلم ممالک کے درمیان
تقسیم در تقسیم کا عمل تیزہوھانے کا خدشہ ہے اس طرح خلیجی ممالک میں پیدا
ہونے والی صورتحال سے پوری دنیا متاثر ہو گی یہ بھی کہاجارہاہے کہ مسلم
ممالک میں ایک سازش کے تحت بحران پیدا کئے جا رہے ہیں یہ صورت ِ حال مغربی
دنیا کے مفادمیں ہے اب متحدہ عرب امارات کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے
سے بھی عالم ِ اسلام میں بحرانی کیفیت پیدا ہو چکی ہے پاکستان تمام مسلم
ممالک کیلئے اہم ہے ، آرمی چیف اور وزیر اعظم عمران خان کومسلم ممالک کے
درمیان دوریاں ختم کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کر ناچاہیے پاکستان سمیت
تمام طاقتور اسلامی ممالک کو کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ، عرب ممالک
، امریکہ اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والی صورتحال سے عالمی دنیا کا امن
متاثر ہو گا۔ اب سوال یہ ہے کہ دنیائے عالم کو ٹرمپ اوراس کے حواریوں کی یہ
دہشت گردی کیا قابل قبول ہے ؟ اب دنیا کو بھی یقین ہوچکا ہے کہ امریکہ
افغانستان میں افغان قوم کے خلاف جنگ میں شکست فاش کھا چکا ہے،اب وہ خوف و
ہراس پھیلانا چاہتا ہے ،اسلام سلامتی اور امن کا مذہب ہے اسلامی مدارس کو
بھی عبث بدنام کیاجارہاہے کچھ انتہاپسندمدارس کی آڑمیں چھپے ہوئے ہیں
حالانکہ یہ دینی مدارس تو امن وسلامتی او رمحبت پھیلانے کی یونیورسٹیاں
ہیں،مغربی اقوام کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہم تصویر کا ایک ہی رخ اجاگر
کرتے ہیں جبکہ اسلام میں عالمی دہشت گردوں کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف
دہشت گردی سے مصالحت کی ہرگز گنجائش نہیں اس لئے علماء کرام اور دینی
جماعتیں اپنے اجتماعات او رسیمناروں میں کشمیر،فلسطین ،افغانستان ،شام ،
برما میانمار میں صیہونی اور صلیبی دہشت گردوں کے خلاف بھی آواز اٹھایا
کریں اور اسلام میں جہاد کی اہمیت کو بھی اجاگر کریں،سامراجی طاقتوں کے
خاطر جہاد کو نظرانداز کردنیا جوں کے خاطر پوری کمبل جلانے والی بات ہو گی،
اگر حکمرانوں نے ملک کی بنیادی اساس،عوام کو درپیش مسائل اور پاکستان کے
بنیاد اسلامی نظریہ اور اسلامائزیشن پر توجہ دی ہوتی تو آج ہم قتل وغارتگری
‘ تشدد اور انتہا پسندی جیسے دلدلوں میں نہ پھنسے ہوتے او رنہ ہماری افواج
کو آپریشن کرنے کی نوبت آتی انہوں نے کہا کہ تشدد اور قوت کا استعمال
موجودہ مشکلات کا حل نہیں ایسے وقت میں گروہی اور فرقہ ورانہ لڑائیوں اور
باہمی جنگ و جدال کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ عالم کفر اسلام اور
مسلمانوں کے خلاف متحد ہوچکا ہے عرب ریاستوں کو بھی خطے میں طاقت کے
استعمال کے بجائے ایک دوسرے سے مذاکرات کی کوشش کرنی چاہیے سعودی عرب اور
یمن میں کشیدگی سے دونوں اطراف سے مسلمانوں کا نقصان ہورہاہے جو کسی انداز
سے بھی بہترنہیں ہے اس لئے بے خوف وخطرکہاجاسکتاہے کہ طاقت کا استعمال مشرق
وسطیٰ سمیت دیگر علاقوں کے لئے بھی ہلاکت خیز ہوگا۔ایران امریکہ کشیدگی میں
طاقت کا استعمال ایک بین الاقوامی تنازعہ بن جائے گا جبکہ مسئلہ ٔ کشمیر
بھی ایک سلگتاہوا حساس معاملہ ہے مسلم ممالک کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت
ہے ان کی اخلاقی سپورٹ کے بغیر یہ تنازعہ جلد حل نہیں کیا جاسکتا جبکہ
امریکہ ایک بڑاملک اور دنیاکی واحدسپرپاورہے اسے ٹھنڈے دل و دماغ سے فیصلے
کرنا ہونگے اور اسلامی ممالک کے درمیان تنازعات کے خاتمہ اور عالمی صورت ِ
حال کے پیش ِ نظر اورآئی سی اور اسلامی سربراہی کانفرنس کو اپنی ذمہ داریاں
پوری کرناہوں گی تاکہ دور ِحاضرکے چیلنجزکا سامنا کیا جاسکے ورنہ خطرات میں
گھرے بہت سے اسلامی ممالک کے باعث عالمی دنیا کا امن متاثر ہو گا۔
|