کھیتوں کے گرد ایسی باڑ لگاﺅ کہ کتا اندر نہ جا سکے

کسی زمانے کی بات ہے کہ ایک دھاتی اپنے کھیتوں کے پا س بیٹھا رو رہا تھا کہ ایک شخص کا وہا ں سے گزر ہوا تو اس نے اس سے دریا فت کیا کہ بھئی تم کیو ں رو رہے ہو ۔اس پر دھا تی نے کہا کہ ایک کتا میرے کھیتوں میں سے گزر کر دوسری طرف چلا گیا ہے ۔جس پر اس شخص نے قہقہہ لگاتے ہو ئے کہا کہ بس اتنی سی بات پر تم رو رہے ہو اور تمھاری فصل کو زیادہ نقصان بھی تو نہیں ہوا۔دھاتی نے کہا کہ میں صرف اس بات پر نہیں رو رہا ہو ں کہ میری فصل خراب ہو گئی ہے بلکہ میں تو اس بات پر رو رہا ہو ں کہ جہاں سے وہ کتا گزر کر گیا ہے وہاں ایک راستہ بن گیا ہے اور اب ہر کوئی یہاں سے گزرا کرے گا۔

ہمارے پا س اپنے کھیتوں کی حفاطت کے لیے بہت بڑی فوج ہے مگر پھر بھی کتے کہاں سے پا ک سرزمین پر کیسے داخل ہو جاتے ہیں؟؟اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری فوج بہت مضبوط اور جوان ہمت فوج ہے اور اس میں ہر قسم کے خطرات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت بااتم مو جود ہیں مگر کراچی نیول بیس پر ہونے والے حالیہ واقعہ سے اندازہ ہو تا ہے کہ وہاں سکیورٹی کا معقو ل نظام مو جود نہ تھا جس وجہ سے دہشت گرد دیواریں پھلانگ کر نیول بیس میں داخل ہوئے ۔بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ ڈیفنس کی مد میں خرچ ہو تا ہے ایسے میں کراچی جیسا واقع رونما ہو نا بہت بڑا سوالیہ نشان پیدا کرتا ہے۔ایبٹ آباد اور کراچی نیول بیس پر حملہ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی ہیلی کا پٹر یہاں آ کر کاروائی کر جا تے ہیں اور یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی غیر ملکی پاکستان کے حساس مقام تک باآسانی رسائی حاصل کر لے اور کسی کو کا نو ں کان خبر تک نہیں ہو تی اور اب یہ سوال ہر خاص و عام کی زبان پر گردش کر رہا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہماری فوج بھی ہمارے سیاست دانوں کی طرح اپنی ذمہ داری کے احساس سے پیچھے جا رہی ہے۔دنیا کی ساتویں بڑی فوج ،جدید ترین اسلحہ اور سالانہ بجٹ کا سب سے بڑا حصہ دفاعی صلا حیتوں کو دوام بخشنے کے لیے خرچ کیا جاتا ہے تو جب دفاع کا وقت آتا ہے تو اس وقت بھیک مانگنے والوں سے پو چھنے کی ضرورت چہ معنی دارد۔۔۔

کہا گیا ہے کہ کراچی نیول بیس میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھارتی ساخت کا تھا اگر ایسا ہے تو اس پر ٹھوس اقدا م اٹھاتے ہو ئے بھارت سے جواب طلب کیا جانا چاہیے۔حقائق کو سامنے لانے سے ہمارے بزدل حکمران کیوں کنی کتراتے ہیں۔امریکہ جمہوریت کے علمبردار بھارت کے ساتھ سول نیوکلیئر معاہدہ کر سکتا ہے جو 62سالوں سے کشمیر پر ظلم ڈھا رہا ہے تو اپنے برسوں پرانے اتحادی کے ساتھ معاہدہ کرنے سے کیوں کنی کتراتا ہے۔۔۔؟؟چونکہ امریکہ کا مقصد پاکستاں کے وسائل پر قابض ہو نا ہے جس کے لیے وہ ہر قسم کی بھیک دینے کے لیے تیار رہتا ہے اور بدلے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے کے اجازت نامے دینا ہمارا فرض بھی بنتا ہے جبکہ بھارت کا مقصد پاکستا ن کے و جود کو بکھیرنا ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری عسکری قیادت کو عوامی توقعات کے مطابق ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت پر زور دینا چاہیے ،جس کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں موجود خصوصی امریکی فورس کو فوراً ملک بدر کیا جائے، ”را “اور ” موساد“ کے خلاف بھی ٹھوس قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے چونکہ دہشت گردوں کی اپنی کو ئی اسلحہ ساز فیکٹری نہیں کہ جہاں سے وہ اسلحہ لا سکیں یقیناً اس کے پیچھے کو ئی بہت بڑا ہاتھ ملوث ہے اور سب جانتے ہیں کہ امریکہ سے بڑا ہاتھ کسی کا نہیں اور اس ہاتھ سے ہاتھ ملانے والا بھارت کے سوا کوئی ہو نہیں سکتا ہے۔ اس وجہ سے دہشت گرد اتنی جرات کے ساتھ کاروائی کر رہے ہیں اور پاکستان کو جنگ و جدل کی کیفیت سے گزرنا پڑ رہا ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے کھیتوں کی اس سر زمین کے گرد ایسی باڑ قا ئم کی جائے کہ کوئی بھی کتا اندر داخل ہو نے کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے کھیتو ں میں سے کتو ں کا گزرنا معمو ل بن جائے تو پھر اس راستے سے کسی کو گزرنے سے روکنا محال ہو جائے گا۔
Muhammad Qamar Iqbal Kamal
About the Author: Muhammad Qamar Iqbal Kamal Read More Articles by Muhammad Qamar Iqbal Kamal: 10 Articles with 8912 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.