الحمد اﷲ بروزہفتہ مورخہ 12 ستمبرکو لاہور ٹیکس بار
ایسوسی ایشن کے سالانہ الیکشن 2020-21کاانعقاد عمل میں لایا گیا ہے ۔ویسے
لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے سالانہ الیکشن ہر سال مارچ کے آخری ہفتے
والے دن ہوا کرتے ہیں ۔اِس سال اِن الیکشن نے 28مارچ کوہونا تھا مگر تاریخ
میں پہلی مرتبہ عالمی وباء یعنی کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں بھی
24مارچ کو ملک بھر میں دفعہ 144کا نفاذ عمل میں لاتے ہوئے ’’لاک ڈاؤن
‘‘کردیا گیا تھا۔جس کی وجہ سے ہمارا ملک بھی شدید متاثر ہوا اور ’’تالہ
بندی ‘‘کی وجہ سے ہر کام رک ہی گیا تھا۔
اِس سے چند روز قبل چیئرمین پنجاب بار کونسل نے آئندہ الیکشن پنجاب بار
کونسل2020-25 کے مکمل شیڈول کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق پنجاب بار کونسل
الیکشن2020-25 کا پولنگ ڈے بروزہفتہ مورخہ 14 نومبر ہوگا ۔یہ الیکشن ہر
پانچ سال بعد ہواکرتے ہیں مگر اِس دفعہ موجودہ ممبران پنجاب بار کونسل جوکہ
2014میں منتخب ہوئے تھے کی اپنی ہی ایک ترمیم کی وجہ سے انہیں مزید ایک سال
اضافی کام کرنا پڑایعنی موجودہ ممبران پنجاب بار کونسل نے چھ سال پورے کیے
ہیں مگر آئندہ یہ مدت پہلے کی طرح پانچ سال ہی ہوگی۔
الیکشن کے شیڈول سے قبل ہی امیدواروں کی ایک بڑی تعدادنے اپنی ــ’’انتخابی
مہم ‘‘ کا آغاز کردیا تھا مگرکورونا وائرس کی وجہ سے انہیں کافی محتاط
طریقے سے اپنی مہم چلانی پڑی کیونکہ’’لاک ڈاؤن ‘‘ کے دور میں عدالتیں بند
تھی اور صرف ’’اہم نوعیت‘‘ کے مقدمات کی سنوائی ہورہی تھی ۔جس کی وجہ سے
چند ایک وکیل ہی عدالتوں کا رخ کرتے تھے اور اِس دور میں مصافحہ کرنے سے
بھی باز رہنا پڑتا تھا لہٰذا اِن حالات میں’’انتخابی مہم ‘‘ چلانامشکل اور
ناممکن سی بات تھی ۔اﷲ پاک کے فضل وکرم سے اب پاکستا ن اِس موذی مرض کے
ناپاک اثرات سے تقریباً پاک ہو چکا ہے ۔
اس وقت پنجاب بار کونسل الیکشن2020-25 میں صرف لاہور کی 16سیٹوں پر مقابلے
کے لئے تقریباً 100سے زائد امیدوار ان نظر آرہے ہیں جن میں موجودہ ممبران
کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے مگر حتمی فہرست آنے تک کل امیدواروں کا تعین
کرنا بہت مشکل ہے۔اِس دفعہ لاہور ڈویژن میں بھی تبدیلی ہوئی ہے کیونکہ
ساہیوال نیا ڈویژن بنا ہے ۔ جس کی وجہ سے ضلع اوکاڑہ ،لاہور ڈویژن سے نکل
کرساہیوا ل ڈویژن میں چلا گیا ہے اور اُس کی جگہ نیا ضلع ننکانہ صاحب،لاہور
ڈویژن میں شامل ہوگیا ہے ۔اِس سے بھی سیٹوں کی تعداد کم زیادہ ہوئی ہے ۔
اب میں اُس الیکشن کا احوال بیان کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں جس کی وجہ سے
بار کی رونقیں دوبارہ لوٹ آئی ہیں یعنی لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کا
الیکشن 2020-21۔یہ الیکشن ہمیشہ باقی الیکشنز سے تھوڑا سا مختلف ہوتاہے
کیونکہ یہاں پورا پینل الیکشن لڑتا ہے مگر ووٹ باقی الیکشنز کی طرح ہر
امیدوار کو اپنے اپنے ہی لینا پڑتے ہیں ۔اِس دفعہ پانچ عہدوں کے لئے روایتی
حریف گروپوں نعیم شاہ اور ضیاء رضوی میں ہی مقابلہ تھا ۔ یہ مقابلہ کافی
سخت ثابت ہوا کیونکہ صدر کی نشست پر ضیاء رضوی گروپ کے امیدوار علی احسن
رانانے 888ووٹ حاصل کیے جبکہ اِن کے حریف نعیم شاہ گروپ کے مضبوط
امیدوارجمیل اختر بیگ، 870ووٹ حاصل کرسکے۔ اِس طرح ضیاء رضوی گروپ کے
امیدوار علی احسن راناصرف 18ووٹوں کی برتری سے صدر منتخب ہوئے۔اِس طرح علی
احسن رانا نے اپنی کامیابی سے پورے پانچ سال بعد نعیم شاہ گروپ سے صدارت کا
منصب چھین لیا ہے جبکہ علی احسن راناکے علاوہ اِن کے پینل کاکوئی امیدوار
کامیاب نہ ہوسکا لیکن سیکرٹری اور نائب صدر کی نشستوں پر بھی کافی دلچسپ
مقابلہ رہا دراصل اِس سال کا الیکشن بائیو میٹرک طریقہ کار کے تحت نہ تھا ۔
ضیاء رضوی گروپ نے تاریخ کو ایک بار پھر دہرایہ ہے کیونکہ پانچ سال قبل بھی
اِسی گروپ کی صدارتی امیدوار عائشہ قاضی کامیاب ہوسکی تھیں اور اُن کا باقی
پورا پینل ہار گیا تھا ۔اِس طرح لاہورٹیکس بار میں نعیم شاہ گروپ کیــ’’
پانچ سالہ کلین سوئپ ‘‘کا خاتمہ ہوا۔ میرے نزدیک اِس نتیجہ سے نعیم شاہ
گروپ کو کافی کچھ سیکھنے کو ملے گا کیونکہ پانچ سالہ کامیابیوں میں گذشتہ
سال اِسی گروپ کے تمام امیدواروں کی ’’بلامقابلہ‘‘ کامیابی بھی شامل تھی ۔
آخر میں ،میں لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے تمام نومنتخب عہدیداروں کو
مبارکباد پیش کرتے ہوئے اِن کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اوراﷲ کے
حضوردعا کرناچاہوں گاکہ ’’اﷲ پاک ہم سب کیلئے آسانیاں فرمائے‘‘۔آمین |