فوبیا غیر معقول خوف

فوبیا شدید اور غیر معقول خوف کا نام ہے۔
ہر انسان کو کوئی نہ کوئی ڈر ضرور ہوتا ہے۔ جیسے کسی جانور کا ڈر،لوگوں سے بات کرنے کا ڈر، اونچائی کاخوف، یا اندھیرےسے خوف۔ کسی خوف میں مبتلا انسان کو بعض اوقات کافی پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
کسی فوبیا کا شکار لوگ کسی خاص ماحول، وقت یا چیز سے خوفردہ ہو جاتے ہیں۔
فوبیا میں مبتلا لوگ یہ بات بھی جانتے ہیں کہ ان کا خوف ۔بے بنیاد ہے لیکن پھر بھی وہ اس کیفیت سے نکل نہیں سکتے
ایکروفوبیا (Acrophobia)
اس فوبیا کا شکار لوگ کسی بھی اونچائی اور بلندی والی جگہ سےبہت ڈرتے ہیں ۔ اونچی اور بلند جگہوں پر جانے سے ان
کی بہت جان جاتی ہے۔
ان کو ایسا لگتاہے کہیں یہ گر نہ پڑیں۔ اگر وہ بلند جگہ پر چلیں جائیں تو یہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں ۔
عام طور پر دو سے پانچ فیصد لوگ اس فوبیا کا شکار ہوتے ہیں مردوں کے مقابلے میں خواتین اس فوبیا کازیادہ شکار ہوتی ہیں ۔
ایک اندازے کے مطابق 23 ملین بالغ افراد اس فوبیا کا شکار ہیں۔
اسٹراپو فوبیا (Astrapophobia)
اچانک آسمانی بجلی اور بادلوں کے گرجنے کی آواز سے توسب ہی ڈر جاتے ہیں لیکن ایسے لوگ بھی ہیں جوآسمانی بجلی اور
گرج چمک کی آواز سے بے حد خوفزدہ ہو جاتے ہیں یہ لوگ دراصل اسٹراپو فوبیا کا شکار ہوتے ہیں۔
اس فوبیا کی علامات میں دل کی دھڑکن تیز ہوجانا، پسینہ آنا، رونا، ذہنی دباؤ اور انگلیاں کانوں میں ٹھونس لینا وغیرہ۔
اس فوبیا کا شکار لوگوں میں اکیلے میں خوف کی علامات شدید ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ مریض کھلے آسمان کی نسبت
بند کمروں میں خود کو زیادہ پرسکون محسوس کرتا ہے۔
ایمیٹو فوبیا (Emetophobia)
اس فوبیا کا شکار افراد کو ہر وقت متلی ہونے کا خوف لگا رہتا ہے۔ ان کو ایسا محسوس ہوتا ہے اگر یہ لوگوں
کے ہجوم میں جایئں گے یا کسی کو متلی کرتے ہوئے دیکھ لیں گے تو ان کو بھی متلی ہوجائے گی اور پھر لوگ ان کے متعلق کیا
سوچیں گے۔
عموماً اس خوف کی شروعات بچپن میں ایسی کسی صورتحال کا شکار ہونے سے ہوتی ہیں ۔
ایسے فوبیا میں مبتلا افراد کھانا بھی بہت کم کھاتے ہیں۔ ان کو لگتا ہے کہیں کھانا کھا ان کو متلی نہ ہوجائے اسی وجہ سے اس
فوبیا کا شکار لوگ بہت کمزور ہوتے ہیں ۔
اوکلو فوبیا (Ochlophobia)
بہت سے لوگ رش اور ہجوم والی جگہ پر جانے سے گھبراتے ہیں۔
اس فوبیا کا شکار افراد کو یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں وہ رش میں گم نہ ہوجائیں۔
اس کے علاوہ ان کو اس بات کا بھی خوف ہوتا ہے کہیں رش میں انہیں کسی سی کوئی بیماری نہ لگ جائے ۔
اگر وہ ہجوم والی جگہ پر چلے بھی جائیں تو بے چین ہی رہتے ہیں۔ اس فوبیا کے حاملین شرمیلے ہوتے ہیں اور پارٹیوں،
تقریبات، شاپنگ مالز میں جانے، سینما دیکھنے اور اسٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ وغیرہ دیکھنے جیسے معاملات سے گھبراتے
ہیں اور ان سے دور رہنا ہی بہتر سمجھتے ہیں ۔
گرونٹوفوبیا (Ochlophobia)
گرونٹو فوبیا کا شکار لوگ بڑھاپے کا سوچ کر بہت ڈرتے ہیں۔ یہاں تک کہ بوڑھے لوگوں سےبھی خوفزدہ ہوتے ہیں۔
ٹرانو فوبیا (Pterono Phobia)
خوبصورت پرندے ہر کسی کو پسند ہوتے ہیں لیکن آپ کو یہ جان کر حیرانگی ہوگی کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو پرندوں سے بھی
ڈرتے ہیں ایسے افراد ٹرانوفوبیا کا شکار ہوتے ہیں ۔دراصل انہیں پرندوں کے پروں سے پیدا ہونے والی گدگدی سے ڈر لگتا ہے۔
گدگدی یا اس کا تصور ہی خوفزدہ کردینے کے لیے کافی ہوتاہے۔
پائرو فوبیا (Pyro Phobia)
اس فوبیا میں مبتلا افراد اس چھوٹی سی آگ کے قریب بھی نہیں جاسکتے جس کو کنٹرول کیا جاسکتا ہو۔ جیسے چولہا یا انگھیٹی یہاں تک کہ ایک چھوٹی سی موم بتی کےشعلے سے بھی ان کو ڈر لگتا ہے۔اس فوبیا کی علامات میں بھی منہ خشک ہوجانا، اور گھبراہٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اس فوبیا کے علاج کی تھراپی کے طور پر مریض کوتھوڑی آگ جیسے سلگتا ہوا سگار دکھانا اور پھر بتدریج چولہے کی آگ سے اس کا ڈر نکالنا مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ نیز اس کے ساتھ بات چیت کے سیشنز کے ذریعے اس کا خوف کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔فوبیا کی کچھ کیٹیگری میں جلد علاج نہ کیا جائے تو مریضوں کو خودکشی کرتے بھی دیکھا گیا ھے،

جاری ہے۔۔۔۔۔
اگلے مضمون میں مزید تفصیلات قارئین کے گوش گذار کروں گا
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Syed Mujtaba Daoodi
About the Author: Syed Mujtaba Daoodi Read More Articles by Syed Mujtaba Daoodi: 45 Articles with 63466 views "I write to discover what I know.".. View More