کرونا ایک ایسی عالمی وباء جس نے ترقی پذیر ملک کی ہی
نہیں بلکہ ترقی یافتہ ملک کی معیشت کو متاثر کرکے رکھ دیا ہے۔.
پہلا کیس چین میں رپورٹ ہوا جس کے بعد عوام میں خوف و ہراس چھا گیا چین نے
اپنی بحری، بری اور ہوائی حدود کو بند کر دیا اس کے باوجود کرونا کی وباء
کی روک تھام ناممکن ہوگئی کرونا نے امریکا، برطانیہ، فرانس جیسے ممالک میں
اپنے پنجے گاڑھ لیئے وباء کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کئی اقدامات اٹھائے
گئے لیکن اس کے باوجود کرونا کی وباء چین، امریکا، فرانس کے بعد ترقی پذیر
ممالک جیسے ایران بھارت اور پاکستان میں بھی پھیلتی گئی۔کرونا کا پہلا کیس
28 دسمبر 2019 میں رپورٹ ہوا۔
3جنوری 2020کرونا وائرس کو ڈبلیو ایچ او کی طرف سے کووڈ-19 کا نام دیا گیا
۔
دنیا بھر میں کرونا کے متاثرہ مریضوں کی تعداد تقریبا تین کروڑ سے تجاوز کر
چکی ہے اور مرنے والوں کی تعداد 9 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے امریکہ میں مرنے
والوں کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہے، برطانیہ میں یہ تعداد تین لاکھ سے تجاوز
کر گئی ہے چین میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 90 ہزار سے زائد ہے جب کے مرنے
والوں کی تعداد تقریبا چار ہزار ہوگئی ہے اس وقت سب سے زیادہ متاثر ہونے
والے ممالک میں انڈیا دوسرے نمبر پر ہے
انڈیا میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 58 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے ،مرنے والوں
کی تعداد 90 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اس وقت پاکستان میں کرونا کے کیس
میں نمایا کمی آئی ہے پاکستان میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 3 لاکھ سے زائد
جب کہ مرنے والوں کی تعداد چھ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
کرونا کے پھیلاؤ کے سبب دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی صورت حال ہوگئی۔لوگوں کو
گھروں میں مختص رہنے کی ہدایت کر دی گئی جس سے کاروبار بند کرنے کی نوبت آن
پڑی۔ مختلف ممالک میں مختلف مدت تک لاک ڈاؤن کیا گیا۔جو کرونا کو شکست دینے
کے لئے ایک مناسب اقدام تھا۔لیکن اس کے باوجود کرونا کی وجہ سے ملکی معیشت
متاثر ہوئی ہے۔
کئی ملکی اور غیر ملکی تقریبات کو منسوخ کردیا گیا جیسے فرانس میں متعدد
تقریبات کو منسوخ کردیا گیا، زرعی پیرس شو اور پیرس ہاف میراتھن اور
متعددسیاحتی مقامات کو بھی سیاحوں کے لئے بند کردیا گیا۔ جنیوا میں سالانہ
آٹو شو منسوخ کردیا گیا۔کروناکی وجہ سے دنیاکی سب بڑی نمائش ”دی موبائل
ورلڈ کانگریس“ (ایم ڈیبلیو سی) 2020 منسوخ کر دی گئی۔ موبائل ورلڈ کانگریس
2020 کا نعقاد 24 تا 27 فروری اسپین کے شہربارسلونامیں ہوناتھاجس میں دنیا
بھر سے اسمارٹ فون اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو شرکت کرنا تھی۔اس کے علاوہ
پاکستان میں جاری پی ایس ایل کے رواں ایونٹ کو بھی مؤخرکر دیا گیا۔ جس کے
بعد ملک گیر لاک ڈاؤن کااعلان کردیا گیا ۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سےکاروبار بند
رہے، پہلے ہی پاکستان میں بے روزگاری عروج پر تھی، دو ماہ کے لوک ڈاؤن میں
متوسط طبقہ بھی روزی روزگار کو ترس گیا۔ |