بحیثیت مسلمان صفائی نصف ایمان ہے۔ اس کے باوجود کراچی
میں صفائی ستھرائی کی صورت حال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔کراچی جہاں ہر
طبقے،زبان اور ثقافت کے لوگ آباد ہیں لیکن ہم میں سے کوئی بھی شہرکی رونائی
واپس لانے سے قاصر ہیں۔۔حالیہ بارش نے اس صورت کو مزیدبدنماء رنگ دے دیا،
کراچی اپنے بد ترین بلدیاتی و انتظامی دور سے گزررہا ہے حکومت اور جماعتیں
ایک دوسرےپر الزام تراشی کررہے ہیں کچھ این جی اوز اور مقامی لوگ سڑکوں پر
اپنی مدد آپ کے تحت کام کیا۔انتظامی نمائندے منظر سے غائب رہے پورے شہر میں
حالت یہ ہے کہ جگہ جگہ کوڑا کرکٹ، کچرے کا ڈھیر اور اُبلتے گٹر نظر آرہے
ہیں۔
کراچی جسے عرض البلد کہا جاتا تھا۔روزانہ سڑکیں دھوئی جاتی تھیں آج یہاں
گندگی کا ڈھیر نظر آتا ہے۔یہ گندگی کا ڈھیر کراچی پرصرف بد نماء داغ نہیں
بلکہ اس سے بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں مچھروں کی بہتات کی وجہ سے ڈینگی
اور ملیریا جیسی بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
بچپن میں سیکھایا جاتا تھا کہ صفائی نصف ایمان ہے لیکن اب ہم اپنی اقدار
کھو چکے ہیں۔اعلٰی اقتدار اس مسئلے کو حل کرنے اور آگے صفائی ستھرائی کے
نظام کو بہتر بنانے کے لئے عوام میں بھی آگاہی کی مہم کا آغاز کریں۔شکریہ
|