پی ٹی آئی کی عوامی قیادت نے عوامی کارنامے سرانجام دینا
شروع کردیے اور اس سلسلہ میں پنجاب حکومت نے گنے کے کاشتکاروں کے حقوق کے
تحفظ کیلئے ادائیگی میں کٹوتی کرنے والی شوگرملوں کے خلاف سخت سزاؤں کا
آرڈیننس جارکرتے ہوئے دی شوگر فیکٹریز (کنٹرول) ترمیمی آرڈیننس 2020 کا گزٹ
نوٹیفکیشن کا اجراء کر دیا گیا ہے ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے گنے کے
کاشتکاروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایادیا گیا ہے۔ ترمیمی آرڈیننس کی شقوں
کی خلاف ورزی پر 3 سال تک قید یا 50 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔ گنے
کے کسانوں کو ادائیگیوں کے سلسلے میں اب پریشانی یا مشکلات کا سامنا نہیں
کرنا پڑے گا اور نہ ہی کاشتکاروں کا کوئی استحصال کرسکے گا۔ شوگر مل مالکان
کاشتکاروں سے نوٹیفائیڈ ریٹ پر گنا خریدنے اور پکی رسید جاری کرنے کے پابند
ہوں گے جس پر گنے کا وزن اور قیمت بھی درج ہوگی بینک کے ذریعے ادائیگی کی
پابندی سے کاشتکار کو اس کی محنت کا معاوضہ ملے گا اور آئندہ سے کرشنگ سیزن
بروقت شروع ہوسکے گا۔ ترمیمی آرڈیننس کے اجراء سے کاشتکاروں کے مفاد کاتحفظ
ہوگااسکے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت نے ملک میں صنعت کو پروان چڑھانے کے لیے
سیمنٹ فیکٹریز لگانے کیلئے مختلف محکموں کے این او سی کے اجراء کو آسان بنا
دیا ہے اور مختلف محکموں میں فیکٹریاں لگانے کیلئے این او سی کے اجراء کو
ٹائم لائن کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے حکومت کی طرف سے غیر استعمال شدہ
مائننگ لیز کے حوالے سے قواعدو ضوابط میں ضروری رد و بدل کا فیصلہ بھی کیا
گیا ہے۔اور اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ
انکی حکومت سرمایہ کاروں کیلئے ہر طرح کی آسانیاں پیدا کریں گے اور انہوں
نے این او سی جاری کرنے کے حوالے سے پراسیس کے عمل کو مزید تیزکرنے کی
ہدایت بھی کی تاکہ سرمایہ کارو ں کی آسانی کیلئے قواعد و ضوابط کو سہل
بنایا جائے اورکوئی بھی محکمہ این او سی کے اجراء میں تاخیری حربے استعمال
نہ کر سکے کیونکہ صنعت لگے گی تو سرمایہ کاری آئے گی۔نئی سرمایہ کاری سے
روزگار کے بے پناہ مواقع پیدا ہوں گے۔معیشت مضبوط ہوگی اور کاروبار پھلے
پھولے گا۔ ایک اطلاع کے مطابق پنجاب حکومت کو نئے سیمنٹ پلانٹ لگانے کیلئے
23 درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور ان میں سے تقریبا 5سیمنٹ پلانٹ لگانے کی
درخواستوں پر این او سی اگلے ماہ کے شروع میں جاری کر دیئے جائیں گے جبکہ
دیگر درخواستوں پر بھی فوری طور پر ضروری کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ایک
سیمنٹ پلانٹ پر تقریباً 30 سے 40 ارب روپے لاگت آتی ہے اسکے ساتھ ساتھ
پنجاب حکومت نے صوبے میں نرسنگ کیڈر کی بہتری کیلئے متعدد اقدامات کی اصولی
منظوری بھی دے دی ہے اور اب بہت جلد نرسوں کے دیرینہ مطالبے کو عملی شکل مل
جائے گی اور سروس سٹرکچرکو اپ گریڈ کردیا جائے گا حکومت نے نرسنگ کے شعبہ
میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کیلئے سکالرشپ دینے کی بھی اصولی منظوری کے ساتھ
ساتھ نرسنگ سکولوں کو اپ گریڈ کرکے نرسنگ کالجوں کا درجہ دیا جائے گا اور
نرسنگ کالجوں کے ساتھ ہاسٹل بھی بنائے جائیں گے تاکہ نرسوں کی رہائش کا
مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو سکے اور نرسوں کو سکالرشپ پر بیرون ملک
بھجویا جائیگا پنجاب حکومت نے شعبہ صحت میں انقلابی اصلاحات کی ہیں اوراب
تک 50لاکھ سے زائد صحت انصاف کارڈمستحق افراد میں تقسیم کیے جاچکے ہیں جبکہ
پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ میں اب تک 82کڈنی ٹرانسپلانٹ
جبکہ 7 لیور ٹرانسپلانٹ ہوچکے ہیں اوراﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے تمام
ٹرانسپلانٹ کامیاب رہے ہیں اسکے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت نے صوبائی
دارالحکومت لاہور میں بھی ترقیاتی کاموں کی منظوری دیدی ہے میٹروپولیٹن
کارپوریشن کو شہر میں مفاد عامہ کی 43کروڑ 86لاکھ روپے کی 6 میگا ترقیاتی
سکیموں کی اجازت مل گئی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو 6 میگا ترقیاتی سکیموں کی
اجازت مل گئی، مین مارکیٹ گول چکر پبلک تھیٹر ،داتادربار اپ لفٹنگ پروگرام،
لاری اڈا جنرل بس سٹینڈزکی تزئین و آرائش، سرکلر روڈ شملہ پہاڑی کی ری
سٹرکچرنگ اور 4 اسٹیٹ آف آرٹ پبلک ٹوائلٹس کے منصوبوں کی منظوری دی
گئی۔43کروڑ 86لاکھ تخمینہ لاگت آئے گی۔گلبرگ مین مارکیٹ میں پبلک تھیٹر کے
منصوبہ پر 14 کروڑ لاگت آئے گی۔پبلک تھیٹر میں 4 ایس ایم ڈیز اور ری
ڈیزائننگ کی جائے گی۔داتادربار کے بیرونی حصے کی ازسر نو تعمیر پر 4 کروڑ
78 لاکھ لاگت آئیگی ، داتا دربار کے بیرونی حصہ میں سکیورٹی رومز، آر سی سی
وال، سی سی ٹی وی کیمرے ، ایکسرے بیگیج سکینرز، شو ریکس، ٹائلز ورکس اور
سکف فولڈنگ ہوگی ، جنرل بس سٹینڈلاری اڈا کی ابتدائی بحالی کی سکیموں پر 3
کروڑ 64 لاکھ 76 ہزار کی منظور لی گئی ، لاری اڈا کی انتظار گاہوں کے
شیڈزکی تعمیر، سیوریج کے لیے ڈرین اور سٹینڈز سے فیس وصولی کے لیے لاری اڈا
کے بس بیز اور پبلک ٹوائلٹس کی تعمیر کی جائے گی۔ سرکلر روڈ کی بحالی کے
منصوبہ پر 14 کروڑ لاگت آئے گی۔سرکلر روڈ پر سٹورم واٹر سیوریج جبکہ اک
موریا پل سے فش مارکیٹ تک کارپٹڈ ہوگی جبکہ دوسری طرف شملہ پہاڑی کی ری
سٹرکچرنگ کے منصوبہ پر 4 کروڑ 84 لاکھ لاگت آئیگی۔ پنجاب حکومت کی کوشش ہے
کہ وہ عام انسان کی زندگی میں مشکلات اور پریشانیوں کو کم سے کم کرے مجھے
ذاتی طور پر اپوزیشن کی سر گرمیوں پر کوئی اعتراض نہیں لیکن انتشار پھیلانے
سے گریز کرنا چاہیے اور مثبت اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ عوام نے
تحریک انصاف کی حکومت کو پانچ سال کا مینڈیٹ دیا ہے ،اپوزیشن کی ’’معصومانہ
خواہش ‘‘کو پورا کرنے کیلئے قبل از وقت انتخابات نہیں کرائے جاسکتے ،اپوزیشن
کے وسط مدتی انتخابات کے نعرے سیاسی ہیں۔مسلم لیگ (ن) جو اس وقت قیادت کے
بحران میں مبتلا ہے کیا وہ نئے عام انتخابات میں جانے کی متحمل ہو سکتی ہے؟
، یہی صورتحال پیپلز پارٹی کی بھی ہے جسے سندھ میں اپنی سیاسی بقاء کا
سامنا ہے۔
|