ریٹائرڈ بابے بھرتی اور نوجوان بیروزگار



فیس بک پر سب سے زیادہ اعتراض آج کل پاک آرمی سے ریٹائرڈ ہوکر دوسرے اداروں میں دوبارہ یا سہ بارہ تعینات ہونیوالو ں پر کیا جارہا ہے اور نوجوانوںکو للکارنے اور مخاطب کرنے والے وزیراعظم عمران خان پر سب سے زیادہ تنقید اسی وجہ سے نوجوان طبقے کیساتھ ساتھ فرینڈلی اپوزیشن بھی کررہی ہیں جن میں کچھ تو بغض عمران میں لگے ہوئے ہیں اور کچھ اپنا بغض پاک آرمی پر نکال رہے ہیں - لیکن پہلے ایک خط آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہ رہا ہوں جوکہ ایک نوجوان نے لکھ کر بھیجا ہے..
جناب عالی !
گزارش ہے کہ فدوی کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے اور مہنگائی کے اس دور میں فدوی نے اپنی مدد آپ کے تحت تعلیم حاصل کی ، میںاٹھائیس سال کا نوجوان ہوں ، ماسٹر کیا ہے اور گذشتہ تین سالوں سے مختلف عہدوں کیلئے درخواستیں دے دیکر تھک گیا ہوں ،ریکروٹمنٹ کے نام پر ہونیوالے ٹیسٹوں کیلئے الگ پیسے جمع کرنا پڑتے ہیں ، فوٹو سٹیٹ اور تھرڈ کلاس گریڈ سترہ کے افسران سے تصدیق کیلئے الگ منتیں کرنی پڑتی ہیں کہ روزگار کہیں پر مل جائے . ایک ہی ادارے میں مختلف نوکریوں کیلئے الگ الگ ٹیسٹ اور الگ الگ پیسے جمع کرنا پڑتے ہیں سمجھ میں نہیں آتا کہ ہماری اس سولہ سال کی تعلیم کا کیا فائدہ ، کیونکہ ٹیسٹنگ کے نام پر پیسے بھی اکٹھے کئے جاتے ہیں ،تصدیق اور منتوں ترلے الگ کرنے پڑتے ہیں مگر نوکری نہیں ملتی. لیکن ایسے افراد کو ملتی ہیں جن کی اپروچ بڑے لوگوں تک ہوتی ہیں . جو صاحبان کے گھروں تک پہنچ رکھتے ہیں. ایسے میں ہم جیسے نوجوان کیا کریں- سنتے تھے کہ کسی بھی شعبے میں مہارت حاصل کرو تاکہ روزگار مل سکے. فدوی نے ایک شعبے میں مہارت بھی حاصل کرلی قومی سطح پر نام بھی ہے لیکن .. نامعلوم وجوہات کی بناء پر میں آج بھی بیروزگار ہوں- ...شکریہ

اس خط کے بہت سارے مندرجات میں نے حذف کئے ہیں کیونکہ دل کے پھپھولے پھوٹنے ولے نوجوان نے قومی اداروں کے بارے میں وہ سخت الفاظ لکھے ہیں جسے کم از کم لکھنے کا میں اور شائع کرنے کا کوئی ادارہ متحمل نہیں ہوسکتا لیکن. یہ ایک حقیقت ہے کہ جس سے آنکھیں چرائی نہیں جاسکتی. کہ بیروزگاری اس سے قبل بھی زیادہ تھی تعلیمی نظام صرف بابو پیدا کررہا ہے ، نوجوانوں میں اپنے روزگار کیلئے شعور بیدار نہیں کیا جارہا اور سب سے بڑی بات کہ تعلیمی اداروں سے فارغ ہونیوالے نوجوانوں کو کوئی ہنر بھی نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے اداروں سے صرف " بابو " صاحبان ہی نکل رہے ہیں-جن کے ذہن میں آٹھ سے پانچ تک سرکار کی نوکری ، گھر بیٹھے تنخواہ ملنا ہی ہے لیکن موجودہ حکومت نے مہنگائی کی شرح اتنی بڑھا دی ہے کہ اب بیروزگاروں کیساتھ ساتھ ان کے والدین کی چیخیں بھی نکل رہی ہیں-

اب آتے ہیں اپنے اصل موضوع یعنی ریٹائرڈ افراد کی دوبارہ بھرتیوں پر ، دوبارہ ، بلکہ سہ بارہ بھرتیوں میں صرف ملٹری کے لوگوںکو مورد الزام ٹھہرانا غلط ہے ، بیورو کریسی ہر جگہ پر اپنے بندے بھرتی ہیں چاہیں وہ پشتو مثل کے بقول ساٹھ کے ہونے پر مارنے کے قابل ہی کیوں نہ ہوں ، کسی کو کنسلٹنٹ لگا دیا جاتا ہے کسی کو ایڈوائزر کے نام پر تعینات کیا جاتا ہے . اور تو اور اب تو سپورٹس کے شعبے میں بھی ایسے بابے افراد کو تعینات کیا جارہا ہے جو غریب چل بھی نہیں سکتے لیکن انہیں کوچز کے عہدوں پر تعینات کرکے بھاری مشاہرے دئیے جارہے ہیں کیا اس ملک میں مختلف شعبوں میں کام کرنے والے ماہر نوجوانوں کی کمی ہے جو ایسے افراد کو جن کی عمریں اب اللہ اللہ کرنے کی ہیں انہیں صرف اس لئے عہدوں پر تعینات کیا جائے کیونکہ ان کے نام بڑے ہیں اور بڑے ٹائٹل جیت کر آئے ہیں .اگر یہ لوگ اتنے ہی قابل ہیں تو ان کے اپنے خاندان میں نامور کھلاڑی کیوں نہیں .ٹھیک ہے کہ اپنے وقت میں ٹائٹل جیت کر آنیوالوں نے اپنے وقت پر فائدے بھی بہت اٹھا لئے اب وہ غریب چلنے پھرنے کے قابل نہیں لیکن ایک جگہ سے دو دو مرتبہ ریٹائرڈ ہوکر آنیوالے افراد کو صرف اس لئے لیا جاتا ہے کہ متعلقہ بابے کی اپروچ بیورو کریٹ تک ہوتی ہیں اور وہ پالش کی وہ قسم استعمال کرتے ہیں جو آج کل کے نوجوان استعمال نہیں کرسکتے .

اسی سپورٹس کے شعبے میں کام کرنے والے بہت سارے ایسے نوجوان موجود ہیں جنکی مہارت نہ صرف اپنے شعبے میں ہیں بلکہ دیگر شعبوں میں بھی ان کی مہارت قابل تعریف ہے لیکن سپورٹس کے شعبے سے وابستہ ذمہ داران ایسے افراد کو ڈیلی ویجز پر رکھ کر ان کی حق تلفی کررہے ہیں دوسرے طرف اسی سپورٹس کے شعبے میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اپنے مفادات کی خاطر نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلتے ہوئے جعلی کاغذات رکھ دیتے ہیں تاکہ نوجوان نہ آئیں اور صرف ایسے افراد ہی ریکروٹمنٹ کے عمل میں آگے آئیں جن سے انہیں مراعات حاصل ہو .

آخر اس ملک کے نوجوان کا قصور کیا ہے ، صرف یہ کہ ا س کی پیدائش پاکستان میں ہوئی ، غریب خاندان سے تعلق ہے یا پھرموجود ہ وزیراعظم جو خود بھی ستر کے پیٹے میں ہیں انہیں نوجوان کہہ کر اپنے ووٹ کیلئے راضی کرلیا.. خدارا! ان نوجوانوں کا سوچیں.
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 420554 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More