بڑے بڑے ماہرین س بات پرمتفق ہیں کہ دنیا میں آئندہ
جنگیں پانی کے لئے ہوں گی کیونکہ دنیا میں گرمی بڑھتی جارہی ہے موسموں میں
بھی اور مزاجوں میں بھی یہی وجہ ہے کہ لوگوں میں قوت ِ برداشت کم ہوتی
جارہی ہے پاکستان ان ممالک میں سرفہرست ہے جو پانی کی شدید قلت کا شکارہے
اس تناظرمیں ایک چونکا دینے والی نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں اس تشویش
کااظہارکیا گیاہے کہ گذشتہ55 برسوں میں عالمی گلیشیئرز کی 9 ٹریلین ٹن برف
پگھل چکی ہے اب تو بچہ بچہ بھی جانتا ہے کہ دنیا بھر کے سرد علاقوں کے
گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں لیکن ہم عالمی منظرنامے میں گلیشیئروں کی
تباہی سے اب تک ناواقف تھے۔ اب سیٹلائٹ اور زمینی ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ
1961ء سے 2016ء تک پوری دنیا کے گلیشیئروں سے جو برف پگھلی ہے اس کا حجم 9
ٹریلیئن ٹن ہے! اس نصف صدی کے دوران سب سے زیادہ گلیشیئر الاسکا میں گھلے
ہیں جہاں مجموعی طور پر تین ٹریلیئن ٹن برف گھل کر پانی ہوچکی ہے۔ دوسرے
نمبر پر گرین لینڈ ہے جہاں کے گلیشیئر بھی تیزی سے ختم ہورہے ہیں اور
مجموعی طور پر وہ 1.237 ٹریلیئن ٹن برف کھوچکے ہیں۔ جنوبی اینڈیز کے پہاڑ
اس کے قریب ہیں جہاں سے 1.208 ٹن برف غائب ہوچکی ہے جبکہ روسی اور کینیڈا
کے آرکٹک علاقوں سے بھی ایک ایک ٹریلیئن ٹن برف ختم ہوچکی ہے جبکہ 19 ایسے
علاقے جہاں گلیشیئر پائے جاتے ہیں اور ان میں سے صرف ایک خطے یعنی جنوب
مغرب ایشیا کے گلیشیئروں میں برف بڑھی ہے۔ یہاں 119 ارب ٹن برف میں اضافہ
ہوا ہے لیکن ماہرین نے اسے اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دیا ہے کیونکہ بقیہ
علاقوں میں برف کے پگھلاؤ نے اس کے فوائد کو زائل کردیا ہے۔گلیشیئروں کی یہ
برف پگھل کر سمندروں میں جارہی ہے جس سے نہ صرف دنیا میں اور دنیا بھر کے
سمندروں کے بلند ہونے کی دوسری بڑی وجہ بھی پگھلتے ہوئے گلیشیئر ہی ہیں۔ اس
تناظر میں 55 سال کے دوران عالمی سمندروں کی سطح ایک انچ تک بلند ہوچکی ہے۔
آب و ہوا میں تبدیلی کا ایک اہم مظہر سمندری سطح میں اضافہ بھی ہے جو ساحلی
شہروں کے لیے مستقبل میں ایک مستقل مسئلہ بن جائے گا۔ اس تحقیق کے نگراں
پروفیسر مائیکل زیمپ جو یونیورسٹی آف زیورخ میں جغرافیہ کے ماہر ہیں۔ ان کا
اندازہ ہے کہ ہرسال دنیا بھر کے گلیشیئروں سے 335 ارب ٹن برف کم ہورہی ہے
جس سے سمندروں کی سطح میں ایک ملی میٹر سالانہ کا اضافہ ہورہا ہے جبکہ
پاکستان کے سرحدی علاقوں سیاچین، تبت،کارگل میں ساراسال برف باری ہوتی رہتی
ہے پاکستان آنے والے بیشتردریا کشمیر سے نکلتے ہیں اور مقبوضہ کشمیرپر
بھارت نے غاصبانہ قبضہ جمارکھاہے اس کے ساتھ ساتھ بھارتی سرکار دریاؤں پر
ڈیم پے ڈیم بناکرپاکستان کو ان کے حصے کے پانی سے بھی محروم کررہی ہے جس کے
خلاف عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے کی ضرورت ہے یہی حالات کا تقاضا ہے
کہ حکومت پاکستان نئے آبی ذخائرقائم کرے کچھ عرصہ قبل سابقہ چیف جسٹس میاں
ثاقب نثارنے دیامربھاشاڈیم بنانے کیلئے ایک مہم چلائی تھی نہ جانے اس کا
کیا بنا؟ اب چونکہ دنیا بھرمیں حدت کے سبب گلیشیئر بھی تیزی سے ختم ہورہے
ہیں پانی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے نئے آبی ذخائرقائم نہ کئے گئے تو
تاریخ ہمارے حکمرانوں کی اس مجرمانہ غلطی کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔
|