انقلاب کی آہٹ!!!

ملک میں کسان سڑکوں پر اتر آئے ہیں، مزدور سڑکوں پر ہیں، اقلیتی جیلوں میں ہے، دلتوں کا کوئی سہارا نہیں ہے ، ملک معاشی بدحالی کا شکار ہوچکا ہے، اپوزیشن کمزور ہوچکا ، پولیس نکمی ہوچکی ہے، عدالتیں لاچار ہوچکی ہیں، روزمرہ کی قیمتیں عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہیں، زمیندار کا سسٹم دوبارہ شروع ہورہا ہے ، زمینوں پر سرمایہ داروں کا قبضہ ہورہا ہے، سیاست دانوں کے پاس غیر اعلانیہ املاک کی کمی نہیں ہے، عدلیہ انتظامیہ، اسمبلیاںاور صحافت چاروں رشوت خور ، بے ایمان اور غیر منصفانہ کام انجام دے رہے ہیں ، کوئی کسی کا سننے والانہیں ہے، یہ انقلاب کی خاموش آہٹ ہے۔ دنیا میں جب بھی ظلم بڑھا ہے اسکے بعد بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ بات چاہے عرب، مصر کے سلطانوں کی ہو یاپھر آریہ قوموں کے راجائوں کی ہو، ہر موقع پر ظلم بڑھا ہے اسکے بعدایک انقلاب آیا ہے جس کے بعد لوگوں کا جینا کچھ حدتک آسان ہوا ہے۔ اب یہی حال ہندوستان میں بھی دکھائی دے رہا ہے، موجودہ حکمرانوں اورانکی بربریت سے عام لوگ پرشان ہوچکے ہیں اب عام لوگ آہستہ آہستہ اپنی زبانوں کو جنبش دے رہے ہین، وہ دن دور نہیں جب ملک میں دوسری جنگ آزادی کا سلسلہ شروع ہوجائےگا، اگر کورونا جیسی وباء ملک پر غالب نہ آتی تو ممکن تھاکہ این آر سی اور سی اے اے کی بنیاد پر جو آوازیں اٹھیں تھی انہیں آوزوں کے ذریعہ دوسری جنگ آزادی کا ماحول پیدا ہوتا اوریہاں کے حکمرانوں کی کرسیاں ہلنے لگتی ۔ اب دوبار ہ کسانوں نے اپنے حق کی آواز بلند کرنا شروع کردیا ہے یہ لوگ نہیں چاہتے کہ انکی زمینیں چھینیں جائے، عام مزدور یہ نہیں چاہ رہے ہیں کہ انہیں بے روزگار کردیا جائے، ملک میں گرتی ہوئی اقتصادیت ومعیشت کے درمیان جس طرح سے قانون و نظم ونسق بھی تباہ ہورہا ہے۔ اسکا اندازہ لگانا مشکل ہورہا ہے۔ اتر پردیش کے ہاتھرس میں جس طرح سے ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اس زیادتی سے پھر ایک مرتبہ انسانیت پر سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ لوگوں کو یہ سوچنا مشکل ہوچکا ہے کہ کیا واقعی میں آج بھی انسانیت باقی ہے؟ جس طرح سے ہاتھر س میں اس نوجوان لڑکی کے ساتھ زبردستی ہوئی ہے اسکے بعد تو یوگی اور مودی کو حکومتوں میں رہنے کا حق ہی نہیں ہے لیکن یہ کیاجانے بے اولاد!انکی تو اولاد ہی نہیں ہے انہیں احساس بھی نہ ہوگا، بہر حال لوگوں کو یوگی اورمودی سے کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن انکی سوچ اورفکر کو بدلنے کی ضرورت ہے، کیونکہ فاسسٹ سوچ ہمیشہ سے ہی عورتوں ، اقلیتوں، مزدوروں ، کسانوں اوردلتوں کے خلاف رہی ہے، جب تک فیاسسٹ سوچ کو بدلنے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جاتے اس وقت تک نربھے جیسے واقعات ہوتے ہی رہیں گے اورہم بے بس ہوکر صرف کینڈل مارچ اور خاموش احتجاجات کرتے ہیں رہیں گے، اگر کینڈل مارچ اورخاموش احتجاج سے حکومتیں لرز جاتی تو نربھئے کے بعد اسکے قاتلوں کو سزا ملنے کیلئے اتنی تاخیر نہ ہوتی، اس وقت پھر ایک مرتبہ ملک یہاں کے عام لوگوں سے مطالبہ کررہا ہے کہ وہ اس ملک کے اقدار کو تباہ ہونے سے بچالے۔
 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 174951 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.