قصر اور قیصر

سراپارحمت اورسرورکونین حضرت محمدرسول اﷲ خاتم النبین صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم کی نگاہِ فیض سے پاکستان کاکوئی دشمن اس کی سا لمیت کونقصان نہیں پہنچاسکتا،یقینا مستقبل میں دشمن کے ساتھ غزوہ ہندسمیت زبردست معرکے پاکستان کے منتظر ہیں اوراِن شاء اﷲ نصرت اورنزہت مادروطن کا مقدر ہوگی۔سمندری روڈ پرآسودہ خاک حضرت ابو انیس صوفی محمدبرکت علی ؒ نے فرمایا تھا،" ایک دور آئے گاجب دنیا کے فیصلے پاکستان کی ہاں اورناں کے مطابق ہوں گے"،الحمدﷲ وہ وقت آپہنچا۔اﷲ تعالیٰ کی برگزیدہ اورروحانیت کی علمبردار شخصیات کیلئے پاکستان ان کی محبوب سرزمین ہے،مکہ اورمدینہ منورہ میں بھی پاکستان کی سا لمیت اورپاکستانیوں کی عافیت کیلئے ہونیوالی دعا ؤں کواﷲ تعالیٰ یقینا مستجاب فرمائے گا۔پاکستانیت پراسلامیت اورروحانیت کاسایہ جبکہ باوفا چین ہماراہمسایہ ہے۔ایران بھی جان گیا امریکا کی گودمیں بیٹھا بھارت اس کادوست نہیں ہوسکتا ۔مستقبل میں ایک بارپھرافغانستان سے پاکستان کوٹھنڈی ہواآئے گی ۔قدرت اورہماری دفاعی قیادت نے بھارت کی ہرمکاری پرکاری ضرب لگادی۔ متعصب بھارت کی بدترین دشمنی اورمسلسل جارحیت نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنادیااوراب سی پیک کی صورت میں پاکستان کامعاشی طاقت بننا نوشتہ دیوار ہے جبکہ بھارت انتقام کی آگ میں جلتا اورہاتھ ملتارہ جائے گا۔ سی پیک کے ثمرات سے پاکستان اورچین کی بینظیر دوستی امرہوجائے گی ۔سی پیک کی" بدولت" دوست ملکوں پر" دولت" برسے گی اور ایک زمانہ ا س سے مستفید ہو گا۔ پاکستان اورچین کے استقلال سے صاف ظاہر ہے ،اب سی پیک کی راہ میں حائل ہونا شیطانی تکون کے بس کی بات نہیں ۔پاکستان کانمک خورہونے کے باوجودنمک حرامی بھارت کی فطرت ہے۔بھارت" پانی" کے چنددریاؤں کی خاطر کروڑوں انسانوں کا "خون "بہانااورانہیں پیاسامارناچاہتا ہے، مودی فطری طورپرپاکستان کی سمت آنیوالے دریاؤں کی بجائے اپنے قومی وسائل کا"رخ" پسماندہ ہندوؤں کی طرف موڑدے۔مودی سرکار کادریاؤں نہیں بلکہ انتہاپسندی اورتشدد کے آگے بندباندھنا ضروری ہے ۔مودی جیسی فطرت کے مٹھی بھر انتہاپسندانسان پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہیں۔مودی کے" گھمنڈ "نے "اکھنڈ" بھارت کاخواب چکناچورکردیا،عنقریب بھارت میں مزید کئی بٹوارے ہوں گے۔

پاکستان انتہائی مہارت،مستقل مزاجی،بردباری اوربہادری کے ساتھ سی پیک بنا رہا ہے ۔چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ اس تاریخی منصوبہ کیلئے موزوں انتخاب ہیں۔آئی ایس پی آر کے سابقہ ڈی جی عاصم سلیم باجوہ کے میڈیا ٹرائل کے ڈانڈے بھی "شیطانی تکون" سے جاملتے ہیں اوراس خطرناک مہم جوئی کامقصد سی پیک کومتنازعہ بنانا اورپاکستان پردباؤڈالناہے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ کیخلاف نام نہاد چارج شیٹ کاماسٹر مائنڈ مودی ہے، پاکستان میں بھارت کے بھگت پاکستانیوں کے ہیرو عاصم سلیم باجوہ کے کردارپرانگلی اٹھانے کی بجائے اپنی چُوریوں اور چوریوں کوحساب دیں،اپوزیشن کی حالیہ اے پی سی میں چندچورشورمچاتے رہے جس سے وہ بیک فائرکرگئی ۔ ریاستی اداروں کیخلاف زہرافشانی کے باوجود معاشرے کا ہرطبقہ افواج پاکستان سے والہانہ محبت اور سی پیک کے معاملے میں انتہائی پرجوش ہے۔ پاکستان چائینہ ا نسٹیٹیوٹ کے چیئرمین اور سینیٹر مشاہد حسین سیّدکاشمار بھی سی پیک کے انتھک معماروں میں ہوتا ہے۔پچھلے دنوں اسلام آبادمیں کمیونسٹ پار ٹی آف چائینہ کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ نے پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے سی پیک سیاسی پارٹیز جوائنٹ نسلٹیشن میکانزم کی دوسری کانفرنس کااہتمام کیا ، پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین اورسینیٹر مشاہدحسین سیّد اس کانفرنس کے روح رواں جبکہ سینیٹر انوارالحق کاکڑ بھی اس کیلئے کافی سرگرم تھے ۔ کانفرنس سے سی پی سی جیانگ سی کے رہنما لیو کیو، پاکستان میں متعین اورمتحرک چینی سفیر یاؤجنگ ، بی اے پی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ،گورنر بلوچستان امان اﷲ خان یاسین زئی ، پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سیف اﷲ نیازی، پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن، پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگز یکٹیو ڈائریکٹرمصطفی حیدر سیّد، اے این پی کی سینیٹر ستارہ ایاز ، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحق بلوچ، پی کے ایم اے پی کے سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اورجے یو آئی (ایف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسد محمود نے خطاب کیا۔پاکستان اورچین کی دوستی میں سینیٹر مشاہد حسین سیّد کا کلیدی اورتعمیری کردار فراموش نہیں کیاجاسکتا۔پاکستان کی ہردلعزیز علمی ،ادبی اورسماجی شخصیت شعیب بن عزیز بھی پاک چین دوستی کے داعی ہیں۔ سینیٹر انوارالحق کاکڑبھی اپنی خدادادصلاحیتوں اورتوانائیوں کے ساتھ سی پیک کے حق میں سرگرم ہیں ۔ ہمارے ریاستی نظام نے مشاہدحسین سیّداور انوارالحق کاکڑجیسی باصلاحیت سیاسی شخصیات کوقومی سیاست میں وہ پذیرائی نہیں دی جو چندنااہل سیاستدانوں کوان کی" ثروت" کے سبب ملی ۔ مشاہدحسین سیّداورانوارالحق کاکڑکاتعلق حکمران جماعت سے نہیں لیکن ا ن کے اوصاف حمیدہ اورصادق جذبوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا،اگرقابلیت کوبنیاداورمعیاربنایاجائے تویہ دونوں سینیٹرزریاست کی ضرورت ہیں۔اگرکپتان مردم شناس ہوتاتواس وقت مشاہدحسین سیّد وزیرخارجہ اورانوارالحق کاکڑ وزیراطلاعات ہوتے۔ راقم کواس حکومت پرترس آتا ہے جس نے مشاہدحسین سیّداور انوارالحق کاکڑ کی صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھایا۔آپ نے سنا ہوگا اگر کسی گاؤں میں سیلاب آنے کا امکان پیداہو جائے تووہاں ہربرادری کافرد ممکنہ خطرے سے بچاؤ کیلئے اپناکرداراداکرتا ہے۔گاؤں میں کون کتنی اراضی کامالک ہے ،وہاں کس برادری کاراج ہے اورکون کس برادری سے ہے یہ نہیں دیکھا جاتا،اس نازک وقت میں گاؤں کے تجربہ کاراورانتھک لوگ زیادہ مہارت سے کام کرتے ہیں ۔ پاکستان بدانتظامی اور بحرانوں کی زد میں ہے توپھر قومی مسائل سے نجات اورممکنہ طوفانوں سے'' بچاؤ "کیلئے وزیراعظم اپنی کابینہ کیلئے اناڑیوں کی بجائے داناؤں اور ماہرین کا"چناؤ"کیوں نہیں کرتے۔ جوکپتان قومی کرکٹ ٹیم کامعیار بہتر بنانے کیلئے ٹیلنٹ تلاش کرنے کے حامی ہیں وہ سیاسی وفاداریوں سے ماوراء ہوکر وفاقی کابینہ ،تخت لاہوراورپنجاب پولیس کیلئے باصلاحیت اورپروفیشنل شخصیات پراعتماد کیوں نہیں کرتے ۔

کسی مقروض ریاست کیلئے قومی وسائل کی طرح باصلاحیت شخصیات کاضیاع بھی ناقابل برداشت ہے۔زرخیزدماغ انسان زروجواہراورزرخیر اراضی سے زیادہ بیش قیمت ہیں ۔مشاہدحسین سیّد اورانوار الحق کاکڑ کی صورت میں زیرک سیاستدانوں کو امور مملکت سے دوررکھنا جبکہ ہرضمیرفروش اور چاپلوس کوشریک اقتدارکرنا مجرمانہ روش ہے ۔قائدؒ کی وفات کے بعداشرافیہ پرمہربان ہر'' قیصر" نے اپنیـ" قصر" میں ہراس نامعقول فر دکو''رسائی ''دی جو ریاست اورحکومت کی ''رسوائی'' کاسبب بنا ۔آج وہ "لوگ "جوریاست کیلئے "روگ" بنے ہوئے ہیں انہیں تبدیلی سرکارکاہراول دستہ کہاجارہا ہے ۔راقم نے پچھلے دنوں اپنے ایک کالم میں لکھاتھا ،کیا ہمارے "بادشاہ گر22"کروڑ پاکستانیوں میں سے مادروطن کی خدمت کیلئے22عدد ماہرین اورصالحین تلاش نہیں کرسکتے ۔اگرعمران خان اچھا کپتان ہوتاتووہ یقینا اچھی ٹیم بناتا ،بیشک انسان اپنی صحبت سے پہچاناجاتا ہے ۔اگرعمران خان بدعنوان نہیں توپھر اس کے چاروں طرف چوروں کا ہجوم کیوں ہے۔ہمارے حکمران چین سے بہت کچھ سیکھنے کامژداسناتے ہیں توپھر وہ کرپشن سے نجات کیلئے چین سے کچھ سیکھتے کیوں نہیں ۔چین کی تعمیروترقی کاراز وہاں کرپشن کیخلاف آپریشن میں پنہاں ہے۔ چین نے قومی چوروں کیلئے جوسزامقررکی ہے وہ پاکستان میں رائج کیوں نہیں ہوسکتی ۔پاکستان میں جوطبقہ نیب پرانگلیاں اٹھاتاہے وہ ملک میں احتساب نہیں چاہتا ۔پاکستان کیلئے جموں وکشمیر جبکہ چین کیلئے سی پیک کی اہمیت ایک برابر ہے۔چین ہمارے مخلص دوست کی حیثیت سے سی پیک کی تکمیل کے بعد بھی پاکستان کے ساتھ مزیدکئی جوائنٹ ایڈونچر کرناچاہتا ہے اس کیلئے ہمیں کرپشن میں ملوث عناصر کوکسی تفریق کے بغیرتختہ دارپرلٹکانا ہوگا ۔

سی پیک ایک زمینی حقیقت اور معاشی انقلاب کاروڈمیپ ہے ۔بھارت نے جوخطیرسرمایہ سی پیک کوبلڈوز کرنے کیلئے جھونک دیا اِن وسائل سے اس کے کروڑوں دیس واسی محرومی اوراداسی کی زندگی سے نجات پاسکتے تھے ۔ مودی نے ٹرمپ کیلئے بازوکشادہ کر تے ہوئے اپنے ہمسایوں کاہاتھ جھٹک دیاکیونکہ وہ بھٹک گیا ہے۔بھارت اپنے دیرینہ اتحادی روس کی گود سے نکل کرامریکا کی گو د نہیں بلکہ ''گور''میں جابیٹھا۔انتہاپسنداورمتعصب مودی نے پاکستان کوتنہا کرتے کرتے بھارت کورسوا،تنہا اورتباہ کردیا۔مودی کے انتہاپسندانہ اورعاقبت نااندیشانہ طرز سیاست نے بھارت کے اندرجاری ہرایک علیحدگی پسندتحریک کومزیدتیزاورتازہ دم کردیا۔ بھارت کی طرح جس ریاست کے اندربیک وقت آزادی کی متعددتحاریک زوروشور کے ساتھ جاری ہوں اورجہاں اداروں نے عوام کے ساتھ تصادم کی صورتحال پیداکرلی ہو وہ ملک اپنے کسی ہمسایہ کے ساتھ معرکے کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ بھارت کاہرہمسایہ اس سے بیزار کیونکہ وہ ان کیخلاف برسرپیکار ہے ۔ ہندو حکمران یادرکھیں جوامریکا ستر کی دہائی میں پاکستان کی مدد کیلئے نہیں آیا تھا وہ بھارت کوبچانے ہرگزنہیں آئے گا۔کسی اتحاد ی کے دشمن کوللکارنا اور پرائی دشمنی کی آگ میں کودناامریکا کی فطرت نہیں ۔ خاص طورپروہ امریکا جو افغانستان سے رسوائی اورشرمناک پسپائی کے بعداپنا سامان باندھ کروہاں سے راہ فرارتلاش کررہا ہے وہ شکست وریخت سے دوچار بھارت کی خاطر مزید ہزیمت کاسامنا نہیں کرے گا۔امریکا اپنی فطرت کے تحت جنوبی ایشیاء میں کشت وخون دیکھنا جبکہ ا س کیلئے وہ پاکستان اوربھارت یاچین اور بھارت کے درمیان تناؤکوتصادم میں بدلناچاہتا ہے ،بظاہر واشنگٹن کاآشیربادبھارت کے ساتھ ہے لیکن وہ بھارت کابھگت اور نادان نہیں جوپاکستان یا چین کیخلاف میدان میں آئے گا۔ مودی کی انتہاپسندی اوراناپرستی نے بھارت کو کافی حدتک فناکردیا ہے ۔پاکستان اورچین کے درمیان دیرینہ" قرب" بھارت کیلئے "کرب "کاسامان ہے،جس دن سی پیک کی شروعات ہوئی ہے ہم اس روز سے بھارت کااضطراب محسوس کررہے ہیں ۔ سی پیک پاکستان اورچین کیلئے خوشحالی کی نویدسعید ہے۔ اس سے وابستہ ملکوں کی کایا پلٹ جائے گی جبکہ بھارت کی بیمار معیشت کاجنازہ اٹھ جائے گا۔ سی پیک کی کوکھ سے جس طاقتور بلاک کاجنم ہوا ہے ،اب دنیا کی کوئی طاقت اس کاراستہ ''بلاک''نہیں کرسکتی ۔سینیٹر مشاہدحسین سیّد کی سی پیک کی تعمیر کیلئے ہرتدبیر قا بل قدر ہے، وہ پاکستان میں سی پیک کے حامیوں کے سرخیل ہیں۔پاکستان کی سیاسی قوتیں "گیم چینجر" کی حیثیت سے سی پیک کی تعمیرکے حق میں متفق و متحد ہیں۔ پاکستان کے ریاستی اورسیاسی اداروں کاسی پیک کی حفاظت کیلئے مستعد ہوناخوش آئنداوراطمینان بخش ہے ۔پاکستا نیوں کے نزدیک سی پیک محض ایک "منصوبہ" نہیں بلکہ ان کی" محبوبہ" ہے اور وہ اس پر آنچ نہیں آنے دینگے۔

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 147 Articles with 106514 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.