ہم اس ملک میں رہتے ہیں جسمیں ہر دو سے تین ماہ بعد
مہنگائی میں اچانک اضافہ ہو جاتا ہے اور ملک پاکستان میں سیزنل مہنگائی کا
رواج ہے جب بھی کوئی تہوار اتا ہے اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان کو
چھونے لگتی ہیں آج تک کوئی بھی حکومت سیزنل مہنگائی کو کنٹرول نہیں کرسکی ۔
اب بات کرتے حالیہ مہنگائی کی لہر کی ۔جب یہ حکومت آئی ہے کسی نہ کسی چیز
کا بحران پیدا ہوجاتا ہے کبھی پٹرول بحران تو کبھی چینی بحران تو کبھی آٹا
بحران ہر بحران کے بعد دعویٰ سامنے آجاتا کےہم مہنگائی کی وجوہات جان لی
ہیں حکومت جس بھی اشیا میں کمی کا اعلان کرتی ہے اس چیز کی قیمت بڑھ جاتی
ہے اس صورت حال اور مہنگائی کی ذمہ داری ہماری تاجر برادری پر بھی عائد
ہوتی ہے کیونکہ اگر اپ مارکیٹ میں کوئی سامان لینے جائیں تو اگر آپ دن میں
جاتے تو اس سامان کا ریٹ الگ ہوگا اور آپ شام میں جاتے ہیں اُسی سامان کا
ریٹ الگ ہوگا اِسی طرح ہماری مارکیٹوں میں ایک ہی چیز کے ریٹ بدلتے رہتے
ہیں اور آج کل تو دوکان دار 100 روپے والی چیز حکومت کودو تین گالیاں دے کر
150 روپے روپے میں گاہک کو تاما دیتا ہے اور گاہک بھی مطمئن ہوکر حکومت
حکومت بُرا بھلا کہناشروع ہوجاتا
ملک میں مہنگائی کی بہت بڑی وجہ ناجائز منافع زخیرہ اندوزی شامل ہے اور
حکومت کو ان خلاف کارروائی کر نی چاہئے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے
|