یہ بات بڑی مضحکہ خیز لگی کہ آج نواز شریف کی جائیدادیں
ضبط کی جارہی ہیں، آج حمزہ شہباز کے اثاثے تحویل میں لیے جا رہے ہیں،اسحاق
ڈاہر کی جائیدادیں ضبط ہو چکی ہیں وغیرہ وغیرہ، ہیں ناں؟ لیکن کبھی ہم نے
یہ سنا کہ جائیدادیں ضبط ہونے سے گرفتاریوں سے بلیم گیم سے غریب کا یہ
مسئلہ حل ہوا؟ ارے مسئلہ کے حل کو تو دور چھوڑیئے کبھی حکومت یا اپوزیشن کے
بیان میں یہ بات بھی کی گئی ہے کہ عوام کو یہ مسائل ہیں اور ان کے حل یہ
ہیں؟ بلکل بھی نہیں بلکہ یہ دونوں اپنے مفاد کے ٹولے ہیں حکومت کو اپنی
پڑہی ہے اور اپوزیشن کو اپنی بیچاری عوام کا تو کوئی پرسان حال ہی نہیں۔ یہ
عوام کے مسائل کیسے سمجھیں گے جن کو اپنے گھروں کے اخراجات کے بارے میں علم
نہیں۔ یہ عوام کی پریشانیوں کو کیسے سمجھیں اور حل کریں گے جبکہ ان کو آپس
میں ہی غدار غدار کھیلنے سے فرست نہیں۔ یہ لوگ مہنگائی کو کیسے سمجھیں گے
جنہوں نے پوری زندگی میں ایک دفعہ بھی باہر نکل کر بازاروں میں دھکے نہیں
کھائے اور آلو،پیاز،ٹماٹر دیگر اشیائے خردونوش نہیں خریدىں۔
اوپر سے سب سے حیران کن بات یہ کہ نیب نے تقریباً 360 ارب کی ریکوری
کی۔یعنی کہ ابھی تک گورنمنٹ نے کسی کو این آر او نہیں دیا اور اگر دیا ہوتا
تو یہ فیگر کہاں ہوتی؟ سوچنے والی بات یہ ہے کہ اگر حکومت نے کسی کو این آر
او نہیں دیا تو یہ رقم کہاں سے آئی؟ ستم یہ کہ اس رقم کا کوئی اتؔہ پتہ
نہیں کہ رقم گئی تو آخر گئی کہاں؟ یہ عوام کی لوٹی ہوئی رقم عوام کو ملی
کیوں نہیں؟ لیکن پھر بھی خزانے خالی ہیں کیوں؟
میری وزیراعظم سے درخواست ہے کہ اگر تو اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالنے سے غریب
عوام کے مسائل میں کمی آتی ہے، معیشت مستحکم ہوتی ہے تو جلدی کریں اور اگر
نہیں تو براہ کرم اپوزیشن کو چھوڑ کر غریب عوام کا سوچیے۔ اپوزیشن کو بھی
چاہیے کہ وہ جمہوریت کے تقاضوں کو پورا کرے اپنے مفاد سے ہٹ کر ملکی مفاد
کے بارے میں سوچیں غریب عوام کے بارے میں سوچیں ،مسائل حل کرنے میں حکومت
کا ساتھ دیں۔ یہی اصلی جمہوریت ہے ۔ اللہ پاک ہمارے ملک کا قبلہ درست کرے
اور ہم سب کا پاکستان دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے۔ آمین
پاکستان زندہ باد
پاک آرمی پائندہ باد |