کوٹ ادو کی سیاست کا یوٹرن

کارزار سیاست میں عالمگیر شہرت رکھنے والی سرائیکی وسیب کی تحصیل کوٹ ادو میں طویل عرصے سے سیاسی سرگرمیاں ممبر قومی اسمبلی محسن علی قریشی کی عدم موجودگی میں جمود کا شکار تھیں۔ عالمی نوبل انعام یافتہ رہنما کنگ لوتھڑ نے کہا تھا وہ معاشرے تناؤ ہیجان انگیزی اور اضطراب کا نشانہ بن جاتے ہیں جہاں جمہوری و سیاسی سرگرمیوں پر سکوت طاری ہو۔ بلاشبہ کنگ لوتھڑ کا یہ فلسفہ کوٹ ادو میں صد فیصد درست نکلا۔کوٹ ادو پچھلے دو سالوں سے مایوسی نا امیدی کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا کیونکہ تحصیل کوٹ ادو کے قومی حلقہ176 کی90٪ فیصد ابادی غریب پسماندہ مزدور اور غربت کی شرح سے بھی نیچے زندگی گزارنے والے طبقوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اسی کمیونٹی نے2002 کے قومی الیکشن میں مصطفیٰ کھر سابق گورنر و چیف منسٹر پنجاب اور اس وقت کے ضلع ناظم سلطان محمود ہنجرا کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے محسن علی قریشی کی بیوی خالدہ محسن قریشی جبکہ2008 میں موجودہMNA محسن قریشی کو پی پی پی کے ٹکٹ پر کامیاب کروایا۔کھروں اور ہنجراوں کی نشست پر کامیابی جوئے شیر لانے کے مترادف تھی۔ دونوں مرتبہ جاگیرداریت کو شکست ہوئی۔ شو مئی قسمت محسن قریشیmna کو ایک سال بعد برین ہیمبرج ایسی خونیں بیماری نے جکڑ لیا۔ محسن قریشی دو سالوں سے پمز ہسپتال اسلام آباد میں داخل ہیں۔قریشی کی علالت نے حلقے پر سوگ اور مایوسی کی سیاہ شب قابض ہوگئی۔ کوٹ ادو کے دیگر اہم سیاسی خاندان کھر ہنجرا اور عباس قریشی گروپ اور انکے سپورٹرز مسرور ہیں کہ انکی راہ میں چٹان کی طرح حائل محسن قریشی چکنا چور ہوگیا یوں انہوں نے اسی وقت اگلے الیکشن میں پارلیمنٹ میں رسائی کے سہانے سپنے دیکھنے شروع کردئیے تھے۔ عوام میں مایوسی پھیلائی گئی کہMNA کی عدم موجودگی میں حلقہ نمbر176فلاح و بہبود اور ترقیاتی پراجیکٹس سے محروم رہے گا مگر مرکزی حکومت پی پی پی اور قریش فیملی شیخ عمر نے ساروں کے خوابوں کا شیش محل کرچی کرچی کردیا۔ قریشی فیملی کے میاں رفیق قریشی واجد قریشی ex . MNAخالدہ محسن قریشی، پیر ماجد گیلانی ،غضنفر نیازی موجودہmna کے پولیٹیکل ایڈوائزر ار اے ملک رائے عابد، وسیم قریشی، قاسم مغل، عباس سینیرنائب صدر ظاہر خان پٹھان بیرسٹریوسف ہنجرا اور جیالوں نے سوچ بچار کے بعد محسن قریشی کے فرزند ڈاکٹر شبیر علی قریشی کو بطور قائم مقامMNA اور جانشین کے طور پر میدان میں اتار دیا۔ علیل MNA اور ڈاکٹر شبیر قریشی جنکی عمر 24 سال ہے نے 3 سالوں میں ترقیاتی کاموں کا نوبل ریکارڈ قائم کردیا۔ ہیڈ محمد والہ جو ملتان کوٹ ادو پنڈی اور پشاور کے فاصلے کو نصف کردیگا۔اس پل کو exگورنر پنجاب کھر صاحب نے بھٹو دور میں بنوانے کا وعدہ کیا تھا مگر 4 مرتبہ mna گورنر چیف منسٹر اور وفاقی وزیر ہونے کے باوجود اپنا وعدہ ایفائے عہد نہ کیا۔ساڑھے3 ارب کی لاگت سے تیار ہونے والا ہیڈمحمد محسن قریشی کو تاابد لاکھوں لوگوں کے دلوں میں زندہ و تابندہ رکھے گا۔ ہیڈ محمد والے پل کا مجموعی تخمینہ سات ارب روپے ہے۔acnic نے محسن علی قریشی کی درخواست پر ہیڈ محمد والے پل کی تعمیر کے لئے بجٹ کی منظوری دی۔ پل کا افتتاح چند ماہ پہلے پرائم منسٹر گیلانی اور ڈاکٹر شبیر علی قریشی نے کیا۔ یوں64 سالوں سے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا۔ چوک سرور شہید کے شہری تین دہائیوں سے سوئی گیس کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔ مرتضی کھر سے لیکر ناظمین تک اور عباس قریشی سابق ایم این اے سے لیکر تمام سیاسی جماعتوں نے شہریوں کو سبز باغ دکھائے۔ شہریوں کی صدائے باز گشت کسی نے نہ سنی۔ڈاکٹر شبیر علی قریشی نے چوک منڈا دائرہ میں37 کروڑ روپے کی گرانٹ سے اہلیان چوک سرور شہید کے باسیوں کو سوئی گیس کا تحفہ دیکر ووٹ اور عوامی نمائندگی کا حق ادا کردیا۔ کوٹ ادو کے اس پر عزم نوجوان ڈاکٹر نے دائرہ دین پناہ اور احسان پور کو گیس مہیا کرکے ایک اور تاریخ رقم کردی۔کوٹ ادو سٹی میں45 کلومیٹر گیس کی ترنصیب جاری ہے۔ کوٹ ادو پاکستان کا واحد حلقہ ہے جہاں دیہی قصبہ جات کو گیس کی سہولت مل گئی ہے۔ چوک منڈا کے ہزاروں چکوک ایسے ہیں جہاں اکیسویں صدی کے باوجود آج بھی ہر طرف گھپ اندھیرا ہی اندھیرا ہے اور یہاں کے مکین واپڈا کے نام سے بھی نااشنا تھے۔mna گرانٹ سے 200بستیوں میں بجلی فراہم کرکے غربت کے اندھیروں سے پیچھا چھڑایا گیا۔ حلقہ میں جا بجا روڈز کا جال بچھایا جارہا ہے۔ کالم میں تمام پراجیکٹس کی تفصیل ناممکن ہے۔ کوٹ ادو ضلع مظفرگڑھ کا واحد حلقہ ہے جہاں سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر شبیر قریشی اگلے الیکشن میں قومی اسمبلی کے امیدوار ہونگے جنکا مقابلہ حسب سابق ن لیگ کے امجد عباس قریشی مصطفی کھر گروپ قاسم ہنجرا کے درمیان ہوگا۔ امدہ آلیکشن میں لاکھوں لوگوں کے محبوب رہنما محسن قریشی کی ہمدردی کا ووٹ امیدواروں کی ہار جیت میں اہم کردار ادا کریگا۔ ڈاکٹر شبیر علی اسلام اباد جبکہ رفیق قریشی کوٹ ادو میں عوامی مسائل حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ محسن علی قریشی کی علالت کا خلا پی پی پی اور ڈاکٹر شبیر کی مساعی جلیلہ سے پر کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ ڈاکٹرشبیر کی آنکھوں سے چھلکنے والی روشنی اسکے روشن مستقبل کی نوید ہے۔ اسکی گفتگو سے جہد مسلسل کی خوشبو آتی ہے۔ جھوک نامی ایک تنظیم نے ڈاکٹر شبیر کو سیلابی ریلوں میں40 ہزار خوراک کے تھیلے متاثرہ لوگوں کے گھروں کی دہلیز پر پہنچانے کی کاوش پر فرزند کوٹ ادو کا لقب عطا کیا ہے ۔ فرزند کوٹ ادو کوحلقے میں جا بجا اسے استقبالئے دئیے جارہے ہیں۔عوام نے محسن قریشی کی 20 سالہ خدمات کے کارن انکے جانشین کو پلکوں پر بٹھا رکھا ہے۔یہ حلقہ na 176کبھی ppp کا گڑھ نہیں رہا مگر محسن قریشی نے خون جگر سے اسے پی پی پی کا لاڑکانہ بنا دیا۔صدر مملکت زرداری وزیراعظم گیلانی اور پی پی پی کی مرکزی قیادت اور صوبائی صدر امتیاز صفدر وڑائچ اگر مستقبل میں اس حلقے میں مسلسل تیسری بار جیت کے خواہاں ہیں تو انہیں جلد از جلد باپ محسن قریشی کے ضلعی صدارت کا تاج فرزند ڈاکٹر شبیر علی کے سر پر سجادینا چاہیے ورنہ اسکے مضر اثرات اسامہ بن لادن کی طرح خطرناک ہوسکتے ہیں۔ کوٹ ادو اور قومی حلقہ176 کے ہزاروں لاکھوں مزدور کسان محنت کش مظلوم و مقہور لوگ ڈاکٹرشبیر قریشی کی کارزار سیاست میں امد کو نیک شگون اور خوش کن قراردیتے ہیں۔ ڈاکٹرشبیر علی کی شبیری نے کنگ لوتھڑ کے فلسفے کی رو سے عوامی صفوں میں تناؤ مایوسی کی بجائے امیدوں کا چراغ روشن کردیا ہے۔پاکستانی سیاست میں بے بصیرت اور کوتاہ اندیش وڈیروں جاگیرداروں نے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ پاکستان میں عوامی حقوق کی بازیابی کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا جب تک انگوٹھے چھاپ وڈیروں کی جگہ ڈاکٹر شبیر قریشی ایسے باہمت جری زہین و فطین یتیم پرور اور باصلاحیت نوجوان اپنے جوہر نہیں دکھاتے۔ ڈاکٹر شبیر قریشی کو اپنے والد کے منشور کی راہ پر چلنا ہوگا اور یہ وہ راہ ہے جہاں ووٹرز کی پیاس بجھانے کے لئے نہ صرف اپنا خون پلانا پڑتا ہے بلکہ اپنا سکون وقت عقیدت و احترام دوسروں کے نام ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر شبیر قریشی کو اگلے دو سالوں میں کوٹ ادو اسٹیڈیم اور یونیورسٹی کیمپس کی تعمیر کو یقینی بنانا ہوگا۔ اگر وہ ہیڈ محمد والہ کی طرح کوٹ ادو اسٹیڈیم اور یونیورسٹی کیمپس کے پراجیکٹس مکمل کروانے میں کامیاب ہوگئے تو اسے حلقے کے ہزاروں طلبہ اور کھلاڑیوں کی سپورٹ مل جائیگی جو شبیری جیت کے چانسز کو روز روشن کی طرح الم نشرح کرسکتے ہیں۔الیکشن دو سال بعد منعقد ہونگے۔کامیابی کس کا مقدر بنتی ہے اسکا علم صرف خدائے لم یزل کو ہے مگر ایک بات نوشتہ دیوار کی طرح سامنے آچکی ہے کہ کوٹ ادو کی سیاست نے ایسا یوٹرن لیا ہے کہ امدہ الیکشن میں کامیابی کے لئے کارکردگی کے ساتھ ساتھ محسن قریشی کی عوامی عقیدت کا ووٹ بنک فیصلہ کن ہوگا۔
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 140804 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.