حالات حاضرہ پہ نظر ثانی کریں تو دل خون کے
آنسو روتا ہے.ہر طرف مایوسی چھاگئی ہے،لوگ حالات سے تنگ آکر حرام موت کو
گلے لگا رہے ہیں. جرائم کی شرح دن بدن بڑھ رہی ہے،گورنمنٹ خاموش بت بنی
ہوئی ۔جرم کرنے والوں کو بھی یقین ہو چکا ہے کے وطن عزیز لاوارث ہے،وہ لوگ
بے خوف ہوکر کچھ بھی کر گزرتے،سزا دینے والے دو سو وجوہات نکال کر باعزت
بری کر دیتے ہیں. اپنے اردگرد نظر دوڑائیں، وہ کون سا جرم وہ کون سی زیادتی
جو ہمارے ملک میں ہمارے لوگوں سے ابھی ہونا باقی ہے۔رشوت خوری عروج پہ ہے،
انصاف دلانے والے ادارے سسک سسک کے دم توڑ رہے ہیں، قانون بے لگام ہے غریب
کے منہ پہ مہنگائی کا تالہ لگا ہوا معصوم پھول مسلے جارہے ہیں۔ کسی کو کوئی
پوچھنے والا نہیں ہے۔کب کہاں کیا فیصلہ کرنا یہ خود عدالتیں بھی تہہ نہیں
کر پارہیں ملک میں یہ سب حالات شہریوں کے سامنے ہیں مگر کوئی کچھ نہیں کہہ
رہا کوئی اپنی کی ہوئی بات کا غلط ثابت ہونا تسلیم کرنے کو تیار نہیں کوئی
غریب کیلیے آواز اٹھانے کو تیار نہیں ان سب وجوہات کی سب سے بڑی وجہ ہمارے
شہری انسانیت اور اپنے فرض سے زیادہ سیاست میں دلچسپی لے رہے ہیں. ہمارے
پڑھے لکھے باشعور طبقے کو سیاست کے نشے نے تباہ کر دیا، کوئی بھی انسان
حقیقت تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں کسی کو غریب کا دکھ غریب کے حالات نظر ہی
نہیں آتے،یہ اجکل دن بدن بڑھتی مہنگائی کیا ہے؟ یہ سوال اس مزدور سے پوچھیں
جو سات سو کی مزدوری پہ سات آٹھ افراد کی زمہ داری اٹھا رہا ہے اس مزدور سے
پوچھیں چینی کی قیمت آٹے کی قیمت دوائیوں کی قیمت مکان کا کرایہ بچوں کی
تعلیم فیملی میں خوشی غمی کے موقع پہ ہونے والے اخراجات کی قیمت کیا ہے؟
ایک گورنمنٹ آفیسر ہو یا کوئی سیاستدان جس نے ہر ماہ بھاری رقم بنک سے جاکر
وصول کر لینی وہ کیا سمجھے گا مہنگائی کیا ہے مشکالات کیا ہیں اس نے تو
اوپر بیٹھ کر ہمارے نظام کی وطن عزیز کے ان امیر زادوں کے پرسنلی ایشو پہ
چلتے ان ڈراموں پہ واہ واہ ہی کرنی ہے خدا کا واسطہ ہے اپنے ضمیر کو جگائیں
ملک میں پیدا ہونے والے ان حالات سے لڑیں حکومت سے اداروں سے انکی کارکردگی
کا جواب مانگیں اپنے غریب بہن بھائیوں کیلیے سوال کریں ہماری نوجوان نسل
بیروزگاری کی چکی میں پیس رہی ہے نوجوان نسل ہاتھوں میں ڈگریاں لے کر
مایوسی اور ڈیپریشن میں موت کو گلے لگائے جارہی ہے بلاوجہ کی سیاست اور واہ
واہ سے نکلیں حقیقت کا سامنا کریں ملک کے حالات دیکھیں اور کوئی مثبت قدم
اٹھائیں اداروں کی نا انصافیوں گورنمنٹ کی نااہلی پہ واہ واہ کرکے اپنے اور
اپنے ہم وطن بھائیوں کی زندگی مشکالات میں مت ڈالیں اپنے اردگرد ہر چیز پہ
غور کریں کب کہاں کس شعبے میں کس جگہ کس طبقے میں بہتری آرہی یہ محسوس کریں
پھر آبپکو آپکا ضمیر جو جواب دے اسکے مطابق آواز بلند کریں اپنے نچلے غریب
طبقے کے حالات جاننے کی کوشش کریں آپکو ہر سوال کا جواب مل جائے گا سیاست
سے نکل آئیں خدا را سیاست سے نکل آئیں شخصیت پرستی سیاست تباہ کر رہی آپکے
اندر کے انسان کو آپکے اعمال کو آپکی انسانیت کو وہ قوم جس کے پڑھے لکھے
امیر طبقے میں منافقت اور بے ضمیری جنم لے لیتی اس قوم کو بربادی سے کوئی
نہیں بچا سکتا ایک باشعور زمہ دار شہری ہونے کا فرض نبھائیں آگے بڑھیں اپنے
حصے کی شمع جلائیں۔
|