کل کراچی میں ہونے والا "پاکستان ڈیموکرٹیک موومنٹ " کا
جلسہ پہلے والے جلسے سے خاصہ منظم تھا مرکزی قائدین بروقت جلسہ گاہ پر
موجود تھے اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہم نے مختلف شعبوں سے تعلق
رکھنے والے لوگوں سے انٹرویوز بھی کئے زیادہ تر عوام مہنگائی اور بے روز
گاری سے پرشان ہیں اور یہ ایک حقیقت بھی ہے آج کل باقی دال چینی چاول آٹا
کی تو بات ہی نہیں انڈے 200 روپے کے ہو گئے ہیں اب ایک غریب مزدور جو دن
میں چار پانچ سو کماتا ہے وہ کیا کرے گا
جلسے سے مرکزی قائدین کے ساتھ ساتھ دیگر لوگ نے بھی تقریر کئے جن میں محمود
خان اچکزئی محسن داوڑ اور بھی بہت سارے لوگوں نے جن کا نام لینا ممکن نہیں
اس تحریر میں اجتماعی طور پر تمام مسائل زیر بحث آئے "بلوچستان" کی بات
ہوئی "میسسنگ پرسینس" کی بات ہوئی سندھ ، پنجاب کی سب کی بات ہوئی لیکن
مجھے ذاتی طور پے اس "پی ڈی ایم" کے جلسے کے قائدین سے ایک شکوہ بھی ہے کسی
نے گلگت بلتستان کی بات نہیں کہ ہمارے آئینی حقوق کی بات نہیں کی ہم ہمشہ
سے آئینی حقوق کی بات کر رہے ہیں کرتے رہیں گے یہ ہمارا بنیادی حق ہے ۔۔۔۔!
"پی ڈی ایم" کا تیسرا جلسہ اب کوئٹہ میں ہوگا اہم سوال یہ ہے اس پلیٹ فورم
کے ساتھ ہونے والا یہ اتحاد اور یہ تحریک کہاں تک چلتی ہے اور کتنی کامیاب
ہوتی ہے یہ اہم سوال ہے ۔۔۔۔۔۔؟؟ |