نواز شریف کا ملک دشمن رویہ اور21 توپیں۔

پاکستان کی فوج پر زیادہ تر تنقید ہندوستان کرتاہے اور نوازشریف صاحب نے وہ کام کیا ہے جو ہندوستان کے سرکاری حلقے پاکستان کی فوج کے خلاف کرتے ہیں گزشتہ تہتر سالوں میں کسی بھی سیاستدان نے فوج کے خلاف ایسی زبان استعمال نہیں کی جیسی کہ نوازشریف نے کی ایسی گستاخی تو مودی بھی نہ کرسکا ہے نوازشریف نے براہ راست جنرل باجوہ پر الزام عائد کیے، جو زہرپاک فوج کے خلاف میاں نوازشریف نے اگلہ ہے، ہندوستان کا میڈیاپاکستان کی حکومت اوراس کی فوج کے خلاف ایسے پروگرام کرتا ہے نوازشریف کی متنازعہ تقریر کے بعد تو ایسا لگتاہے کہ انہوں نے ہندوستان کے بیانیے کو آگے چلانا شروع کردیاہے یعنی نواشریف صاحب اس وقت ہندوستان کے ترجمان بنے ہوئے ہیں اور ان کا نقطہ نظر نہ صرف خود پیش کررہے ہیں بلکہ پی ایل این کے ایک حلقے کو بھی اس بات پر مجبور کررہے ہیں کہ وہ اس منفی بیانیے کو آگے لیکر بڑھیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ مسلم لیگ ن میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو پاکستان کے مخالف بیانیے کی حمایت نہیں کرتے ، اور وہ لیگی رہنما گرفتاریوں کے خوف سے بھی ایسا کرسکتے ہیں کہ وہ ملکی مفاد کے خلاف ہونے والے پروگراموں سے خود کو دوررکھیں کیونکہ پاک فوج مخالف تقریر سے مسلم لیگ ن اور ان کے اتحادی پی ڈیم ایم کے لوگ بھی شدید پریشانی میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ پارٹی کو کسی ایک فرد واحد پر قربان نہیں کیا جاسکتا یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ میاں نوازشریف کی اس حرکت کے بعد مسلم لیگ ن اب دوحصوں میں تقسیم ہوسکتی ہے ، جبکہ نوازشریف کی کوشش یہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے فوج اور حکومت کو آپس میں لڑوادیا جائے وہ شاید حکومت اور فوج کے درمیان ملکی ترقی میں جڑی ہم آہنگی کو ختم کرنا چاہتے مگر ان کے بیان کا اثر ملک میں نہ تو حکومت پر پڑا ہے اور نہ ہی قوم نے اس بیانیے کو قبول کیا ہے بلکہ ہم نے دیکھا کہ نوازشریف کی اس متنازعہ تقریر کے بعد بھارت میں بہت خوشیاں منائی گئی جو بھارت کا میڈیا آج تک دکھا رہاہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کا فوج کے خلاف بیانیہ ملکی مفاد کی نفی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ میاں نوازشریف نے خود کو احتساب سے بچانے کے لیے اب ہر حد کو عبور کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے یعنی وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ میری بات مانو ورنہ میں سب کو خراب کردونگا ،یعنی ان کا خیال ہے کہ فوج کے خلاف گفتگو کرنے سے انہیں بھارت اور امریکا کی حمایت مل جائے گی اور پھر اس کے بعد پاکستان کی موجودہ حکومت مجبور ہوجائیگی کہ ان کے خلاف مقدمات ختم کیئے جائیں اور ظاہر ہے کہ نوازشریف کی یہ کوشش اپنے لوٹے ہوئے اس پیسے کو بچانے کے لیے ہے جو انہوں نے ملک سے باہر اکٹھاکیا ہواہے ، اسی طرح نوازشریف کا خیال ہے کہ وہ ڈراھمکا کرنہ صرف خود کو بچالینگے بلکہ اس سے وہ اقتدار کو حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوجائینگے اسی لیے انہوں نے تمام اصولوں اور حدوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے ملک دشمن رویہ اختیار کیا ہواہے ۔2016میں ڈان لیکس کا معاملہ اسی قسم کی ایک کوشش تھا جو بعد میں پوری مسلم لیگ ن کے گلے کی ہڈی بن گیا تھا اور بہت کوششوں کے بعد یہ اونٹ کسی کروٹ بیٹھا تھا جبکہ پاک فوج نے بھی فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس معاملے کو رفع دفع کردیا تھامگر آج ایک بار پھر نوازشریف بغیر کسی وجہ کے فوج کے ساتھ ٹکرانے کو تیار ہیں ،دراصل وہ یہ نہیں جانتے کہ وہ اس آڑ میں پاکستان کی قوم اور ریاست سے ٹکرارہے ہیں، مگر ہر بار ایسا نہیں ہوتا اس بار تو پوری قوم کے ساتھ ساتھ نوازشریف کے اس بیانیے سے فوج میں بھی شدید غم وغصہ پایا جاتاہے ،گزشتہ حکومت میں جب پرویز مشرف صاحب نے ان کی حکومت کو ہٹایا تو اس وقت بھی یہ فوج کے خلاف ہی سازشیں کررہے تھے یعنی یوں کہا جائے کہ فوج نے ہمیشہ ملکی مفاد میں نوازحکومتوں میں ان کا ساتھ دیا مگر نوازشریف نے ہمیشہ افواج پاکستان کو دھوکا ہی دیا ہے ،آج نوازشریف کا ایک حامی گروپ جو ان کے ہر پاکستان مخالف بیانیے کو درست مانتاہے انہوں نے بھی اپنے کراچی جلسے کے روز مزار قائد کی بے حرمتی کی اورمزار قائد پر پہنچ کر وہ کام کیا جسے کرنے کی آج تک کسی نے جرات نہیں کی ،یعنی مزار قائد پر قائد اعظم کی قبر کے پاس کھڑے ہوکر سیاسی نعرے بازی جنگلے توڑ کر مزار میں گھس کر ہنگامہ آرائی کرنا یہ سب کچھ پاکستان کی قوم کے لیے بھی نیا تھا کیونکہ یہ نظارہ بھی ملکی تاریخ میں کسی نے نہ دیکھا تھا مزار قائد جو ہمارا یک قومی ورثہ اور اور قومی شناخت کا حصہ ہے اس کی بے حرمتی کی گئی جس کا باقاعدہ ایک قانون ہے جسے توڑنا جر م ہے وہ جرم سرعام کیا گیا ، جو کہ ایک خود غرضانہ سیاسی مقصد تھا جو کہ مسلم لیگ ن کی مریم نواز ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڑ صفدراور دیگر رہنماؤں کی سیاسی بلوغط کی جانب اشارہ کرتاہے جنھوں نے ملکر مزار قائد پر ایسی صورتحال پید اکی جس سے بانی پاکستان کی روح کو بھی شرمندہ ہونا پڑا ہوگا،اورکیپٹن صفدر صاحب جو خود بھی پاک فوج کا حصہ رہے ہیں وہ اس قسم کے شخص کاساتھ دینے کے ساتھ مزار قائد پر ایسی سیاسی بلوغط کا مظاہرہ کرینگے اس پر بھی سخت حیرانگی ہوتی ہے کہ وہ پاک فوج کے کپتان رہے ہیں وہ اس بات کو نہیں جانتے تھے کہ یہاں کھڑے ہوکر دعا مانگی جاتی ہے یا پھر سیاسی نعرے بازی کی جاتی ہے ایسا لگتا ہے کہ کیپٹن صفدر کا بھی مائنڈ سیٹ اس وقت چینج ہوچکاہے،جو کبھی اپنے قائدکی محبت میں سپریم کورٹ پر چڑھ دوڑتے ہیں تو کبھی مقدس مقامات پر غیر ضروری حرکتیں کرڈالتے ہیں،یعنی ووٹ کو عزت دلوانے کے نعرے لگوا کر قائداعظم کی عزت کو تار تار کرنا ان لوگوں نے ضروری سمجھا ،اب سوچنے اورسمجھنے والی بات یہ ہے کہ پی ڈی ایم کے تمام کارکنوں کو اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ وہ ملک پاکستان کی فوج اور ریاست کے ساتھ ہیں یا بھارت کے بیانیے کو آگے لیکربڑھنے والے ترجمانوں کے ساتھ ہیں ،اس پی ڈی ایم میں جہاں چور ڈاکو سیاستدان اپنی اپنی جماعتوں کی نمائندگیاں کررہے ہیں وہاں دین کے کچھ جعلی ٹھیکیدار بھی اس گروہ میں شامل ہیں جو بھارت کی زبان میں اپنے جلسے جلوسوں میں تقریریں کررہے ہیں،آگے ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان ایف اے ٹی ایف کو لیکر ایک سردجنگ جاری ہے پاکستان گرے لسٹ میں بھی ان ہی لوگوں کی کرپشن اور لوٹ مار کی وجہ سے ہے جبکہ اس پر نوازشریف کی یہ تقریر عالمی سطح پر پاکستان کی کس قدر بڑی بدنامی کی وجہ بن رہی ہے یہ بھی سب جان چکے ہیں یعنی ہماراازلی دشمن اس تقریر کو کہاں کہاں استعمال کرسکتاہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے ، اب کوئی بتائے کہ ایسے اپوزیشن کے اتحاد کو اکیس توپوں کی سلامی دی جائے یا پھر ان توپوں کے سامنے کھڑا کیا جائے ۔آپ کی فیڈ بیک کا انتظار رہے گا
 

Haleem Adil Shaikh
About the Author: Haleem Adil Shaikh Read More Articles by Haleem Adil Shaikh: 59 Articles with 44140 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.