دہشت گردی کی نئی لہر ؟

 امریکی جریدے ''فارن پالیسی نے چنددن قبل دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے اور پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کے حوالے سے مذموم بھارتی عزائم کو بے نقاب کیاتھا جس کے بعد پاکستان میں دہشت گردی اورفرقہ واریت کے واقعات میں اضافہ ہواہے ،بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں ہمارے فوجی جوانوں کی شہادت اس کا بین ثبوت ہے کہ ہمارا کینہ پرور اور مکار دشمن بھارت یہاں موجود اپنے ایجنٹوں اور دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام کرنے کی سازشیں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے درپے ہے۔
افواجِ پاکستان اور دیگر سکیورٹی اداروں نے ملک میں مختلف قسم کے آپریشن کے بعد کراچی، بلوچستان، فاٹا، وزیرستان اور شمالی علاقوں میں امن قائم کیا، یہ امن نہ صرف بھارت کے لیے خطرے کی علامت بن گیا بلکہ اس کے اربوں کھربوں روپے بھی اسے ضائع ہوتے نظر آئے جو اس نے پاکستان میں انتشار پھیلانے کے لیے صرف کیے تھے۔ بلاشبہ دہشت گردی کے خاتمے میں افواج پاکستان کی قربانیاں بے مثال و لازوال ہیں؛ تاہم اچانک ایسے واقعات میں اضافہ اس امر کا متقاضی ہے کہ آپریشن ردالفساد کو مزید تیز اور موثر بنایا جائے تا کہ بیرونی اوراندرونی دہشت گردی پر مکمل قابو پایا جا سکے۔

کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسے سے پی ٹی ایم کے رہنماء محسن داوڑنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیرستان میں دہشت گرد پھراکٹھے ہورہے ہیں توان سے سوال ہے کہ ان دہشت گردوں کاسہولت کارکون ہے ؟جب ان علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیاجاتاہے تویہی محسن داوڑاوران کے ہمنواپاک فوج کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیتے ہیں اوراس وقت دہشت گردوں کے حامی بن جاتے ہیں ،محسن داوڑجانتے ہیں کہ بلوچستان ہوکہ یاوزیرستا ن دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ قوم پرست سب سے زیادہ سرگرم ہیں اس وقت دہشت گردی کے جوواقعات ہورہے ہیں اس میں زیادہ ترقوم پرست تنظیمیں شامل ہیں بی ایل اے ہویاپی ٹی ایم ان سب کے ڈانڈے بھارت سے ملتے ہیں بلوچ اورپختون نوجوانوں اور نام نہاد رہنماؤں کو پاکستان کے خلاف بھڑکانے میں بھارت کا کردار دنیا بھر کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔
پاکستان کی ایک جغرافیائی اہمیت ہے جو ہمیشہ ہمارے دشمنوں کی آنکھوں میں کھٹکتی رہی ہے۔ہم ابھی دہشت گردی کی ایک طویل جنگ سے فارغ ہوئے ہیں۔اس جنگ میں 80 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کا خراج وصول کیا ہے۔اب جب پاکستان ایف اے ٹی ایف اے سے نکلنے کی کوشش کررہاہے،ہندؤ بنیا اپنی خفت مٹانے کے لیے اپنے زر خرید غلاموں کو استعمال کر رہا ہے اور لسانیت اور صوبائیت کو ہوا دے کراپنی مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے۔

ایک عام پاکستانی یقینا یہ سوچتا ہو گا کہ راتوں رات جنم لینے والی پی ٹی ایم دنیا کے لیے اتنی اہم کیو ں ہو گئی ؟ اور منظور پشتین کو عالمی ذرائع ابلاغ حد سے زیادہ کوریج کیوں دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پرکئی ٹیمیں پی ٹی ایم کے حق میں اور پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کیوں اگلتی رہتی ہیں۔ اس سارے کھیل کو رچانے کے لیے کثیر سرمایہ کہاں سے آتا ہے۔ایک معمولی عقل رکھنے والا شخص بھی بخوبی یہ سمجھتا ہے کہ اس ڈرامے کے پیچھے وہ بیرونی ایجنسیاں ملوث ہیں جو پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے لیے دن رات کام کرتی ہیں۔عجیب بات یہ ہے کہ منظور پشتین کے حق میں کابل میں جلوس نکلتے ہیں جس سے ثابت ہوتاہے کہ منظور پشتین کی ڈوریاں کہاں سے ہلائی جا تی ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے پی ٹی ایم کے حوالے سے خدشات درست ثابت ہورہے ہیں ۔

منظور پشتین پختونوں کا نہیں بلکہ مکتی باہنی کی ان سازشوں کا نمائندہ ہے جو پہلے ہی شبِ خون مار کے پاکستان کا ایک حصہ ہم سے جدا کر چکے ہیں۔ پاکستان میں لسانیت اور صوبائیت کے تعصب کو ہوا دے کر پنجاب کے خلاف نفرت کی فضا پیدا کرنا اسی فارمولے کا حصہ ہے جس فارمولے کے تحت مشرقی پاکستان اورمغربی پاکستان میں تعصب کی بنیاد رکھ کے دوریاں پیدا کی گئیں تھیں۔لیکن یہ بھی سچ ہے کہ مومن ایک سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جا سکتا۔سقوط ڈھاکہ کے زخم تازہ ہیں اور ان سے اٹھنے والی ہوک ہمیں مجبور کرتی ہے کہ میر جعفروں کا بروقت سدباب کیا جائے۔

ہماری بہادر فوج نے ہمیشہ کی طرح اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے عام لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا ہے لیکن پی ٹی ایم کے مبینہ مشران کی جانب سے کبھی فوج کے اس اقدام کی تعریف نہیں کی گئی۔ پاک فوج اوردیگراداروں نے ان علاقوں کی تعمیروترقی کے لیے جواقدامات کیے ہیں یہ لوگ ریاست پاکستان کے ان اچھے اقدامات کی کبھی تعریف نہیں کرتے بلکہ اکثر اوقات ان پر طنز کرتے ہی نظر آتے ہیں۔پشتون علاقوں میں ڈیموں کی تعمیر ہو یا کسی ہسپتال یا تعلیمی ادارے کا قیام، انہوں نے کبھی ریاست پاکستان اور پاک فوج کے اقدامات کو نہیں سراہا بلکہ یہ لوگ ہمیشہ ان پر تنقید کرتے ہی دکھائی دیتے ہیں۔ جس کسی کو شک ہو وہ پی ٹی ایم کاسوشل میڈیادیکھ لے جہاں بدقسمتی سے کوئی ایسا واقعہ رونما ہو جائے جس میں کوئی جانی یا مالی نقصان ہوا ہو تو یہ لوگ فورا اس کا ذمہ دار ریاست اور فوج کو ٹھہرا دیتے ہیں۔

منظور پشتین، علی وزیر اور محسن داوڑ جیسے جتنے بھی لوگ پی ٹی ایم کے مشران بنے بیٹھے ہیں یہ اصل میں صرف کٹھ پتلیاں ہیں جن کی ڈوریں ان کے غیر ملکی آقاں کے ہاتھوں میں ہیں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی طرف سے لگائی جانے والی لینڈ مائنز ہٹانے میں اب تک کئی سو وردی والے شہید ہو چکے ہیں،لیکن بدقسمتی سے اگر کوئی عام شہری اس کی زد میں آ کر شہید یا معذور ہو جائے تو فورا فوج پر انگلی اٹھا دی جاتی ہے کہ فوج نے ابھی تک بارودی سرنگیں صاف نہیں کیں)یہی حال چیک پوسٹوں کاہے جب چیک پوسٹوں کی تعداد میں کمی کرنے کی وجہ سے دہشت گردوں کی طرف سے کوئی حملہ ہو جاتا ہے تو یہ فورا اس کی ذمہ داری فوج پر ڈال دیتے ہیں کہ فوج دہشت گردوں سے تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

پی ٹی ایم ریاست پاکستان اور پاک فوج کی مخالفت میں اتنی اندھی ہو چکی ہے کہ طبعی موت مرنے والوں اور خاندانی دشمنی کی بھینٹ چڑھ کر مرنے والوں کو بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ قرار دے کر فوج کے خلاف پراپیگنڈہ شروع کر دیتے ہیں۔پاکستان مسلمانوں کے لیے اﷲ پاک کا ایک خاص تحفہ ہے اور اس عرض پاک پہ جب تک لاالہ اِلا اﷲ کی صدا بلند کرنے والا ایک بھی نفس موجود ہے دشمنانِ اسلام اپنی مکروہ سازشوں میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔منظور پشتین جیسے لوگوں کو تاریخ میر جعفروں کے نام سے یاد رکھتی ہے۔ قانون نافذکرنے والے اداروں کو میر جعفروں کے ان وارثوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔


 

Umer Farooq
About the Author: Umer Farooq Read More Articles by Umer Farooq: 129 Articles with 81257 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.