مذہبی تشخص ختم کرنے کی کوششیں

حکومت ایف اے ٹی ایف کے دباؤیاکسی عالمی ایجنڈے کے تحت کچھ ایسے اقدامات کررہی ہے جس سے اہل پاکستان سخت تشویش میں مبتلاء ہیں ،ملک کی نظریاتی سرحدوں پرمسلسل حملے ہورہے ہیں حالیہ محرم میں توہین صحابہ کرام کے جواقعات ہوئے اورسوشل میڈیاپرجس طرح مقدسات کی توہین کی جا رہی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ، آسیہ مسیح کی رہائی کے بعد توہین رسالت کے دیگر ملزمان کی رہائی اورانہیں رعایتیں دینے کاجوسلسلہ شروع ہواتھا وہ تیزی کے ساتھ جاری ہے توہین صحابہ کرام میں ملوث آصف رضاعلوی کی عدم گرفتاری اورملک سے بیرون ملک فراراسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ،گزشتہ دوسالوں میں ایک تسلسل کے ساتھ توہین رسالت ،توہین قرآن اوراس قسم کے دیگر مقدمات میں ملوث ملزمان کونہ صرف رعایتیں دی گئیں بلکہ پولیس اوردیگراداروں کی طرف سے ایسے مقدمات میں مدعیان اورگواہان کوہراساں کیاجارہاہے اوران پرجھوٹے مقدمات قائم کیے جارہے ہیں ،

چندواقعات ملاحظہ کریں جس سے انداز ہ ہوگاکہ ریاست کوکس طرح نظریاتی محاذپرکمزورکرنے کی سازش کی جارہی ہے ،گزشتہ سال رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں راولپنڈی کے علاقے ائیرپورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں عدنان بخاری نامی شخص نے قرآن پاک کی توہین کی اہل علاقہ کے شدیدترین احتجاج کے بعدملزم کے خلاف عدنان نذیرکی مدعیت میں 18مئی 2019کوتھانہ صدربیرونی میں دفعہ 295/Bاور506کے تحت مقدمہ درج ہوااورملزم گرفتارہوایہاں سے اصل کھیل شروع ہواکچھ ہی عرصے بعد مقامی تھانے نے مدعی اورگواہان کوراضی نامی کے لیے دباؤڈاالناشروع کردیاحکومتی پارٹی کے رہنماؤں نے بھی ملزم کی حمایت شروع کردی جب مدعی اورگواہان نہ مانے تواگلاحربہ استعمال کیا ۔

پہلے ملزم کی والدہ نے مکان پرفائرنگ پر چھ سات نامعلوم افرادکے خلاف جھوٹامقدمہ درج کروایااورپولیس نے توہین قرآن کی مدعی پارٹی کوکہاکہ اس مقدمے میں آپ کی گرفتاری ہوسکتی ہے کیوں کہ آپ ہی ان کے مخالف ہیں جب یہاں بھی دال نہ گلی توتوہین قرآن کے ملزم کی بہن نے 12دسمبر2019کومقامی امام مسجدقاری جہانگیرنقشبندی ،توہین قرآن کے ملزم کے خلاف مدعی اورگواہان کے خلاف چوری کامقدمہ درج کروادیا اورمقامی پولیس نے آٹھ ماہ تک یہ ایف آئی آرچھپائے رکھی اورپھراچانک گرفتاریاں شروع کردیں اورساتھ ہی پولیس نے پھردباؤبڑھاناشروع کردیاکہ توہین قرآن کامقدمہ واپس لے لواوراضی نامہ کرلومگرجن لوگوں نے سرعام قرآن کی توہین ہوتے دیکھی تھی وہ کیسے اپنے ایمان کاسوداکرلیں ؟

اس سے بھی دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ توہین قرآن کے ملزم کے گھرمیں واقعی چوری کی جعلی واردات کی گئی دولڑکے ان کے گھرمیں داخل ہوئے شورمچانے پران دونوں لڑکوں کو سوسائٹی کے سیکورٹی اہلکاروں نے پکڑلیا ان کی تصاویربنائی گئیں سیکورٹی اہلکاروں نے ا س حوالے سے تحریری رپورٹ بھی لکھ کرتھانے اورسوسائٹی آفس میں جمع کروائی چوری کے یہ ملزمان پولیس کے حوالے کیے گئے مگرپولیس نے انہیں فرارکرادیااورچوری کایہ مقدمہ توہین قرآن مقدمے کی پیروی کرنے والوں کے خلاف کردیاگیایہ ہے تبدیلی کاوہ سفرجوریاست مدینہ کے نام پرشروع ہواتھا اورسیکولراورلبرل ریاست کی طرف جاری ہے ۔اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ راولپنڈی اسلام آبادکے علماء کرام اورملک کی مذہبی قیادت ایسے واقعات سے صرف نظرکرتی نظرآئی ۔

اسی طرح کاایک واقعہ لاہورکاہے وہ بھی سن لیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے امسال 26 مئی کو قرآن پاک کے تحریف شدہ نسخوں کو سوشل میڈیاپراپ لوڈ کرنے اور اسکالر شپ کی لالچ دے کر علمی مقابلہ جات کے نام پر گورنمنٹ آف پنجاب کی طرف سے کالعدم قرار دی گئی کتاب کو پھیلانے کے جرم میں رنگے ہاتھوں روحان نامی قادیانی اوراس کے ساتھیوں کو گرفتار کیاجبکہ مجلس خدام الاحمدیہ کے رہنماء عثمان احمد اور ایڈیشنل ناظم تعلیم طارق اس کیس میں ملزم تھے جو اشتہاری ہونے کے بعد 29 ستمبر کو گرفتار ہوئے ۔قادیانی جماعت نے ان ملزمان کو قانون کو گرفت سے بچانے کے لیے غیرقانونی ہتھکنڈے استعمال کیے پہلے آئی ڈی جی کے عہدے پرفائزشخص کواستعمال کیا ، بات نہ بننے کی صورت میں مرزا مسرور کے پاکستانی امور کے نمائندہ ظہیر احمداورترجمان سلیم الدین متعلقہ تفتیشی افسر سے بھی ملے اور انہیں پہلے بھاری رشوت دینے کی پیشکش کی اور کام نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں جس پرتفتیشی افسرنے قادیانی جماعت کے نمائندوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی ۔

اب اس کیس کی تفتیش لاہور سے راولپنڈی منتقل کر دی گئی ہے تاکہ مدعی مقدمہ کیس کی پیروی نہ کر سکیں ،اس کے ساتھ ساتھ با اثر شخصیات کی ایما پر دوران ریمانڈ غیر قانونی طور پر ملزمان کو فائدہ دینے کے لیے تفتیش تبدیل کی گئی جب کہ ملزمان کی طرف سے مسلسل اس کیس کے مدعیان کوہراساں کیاجارہاہے ۔اس مقدمے میں بھی مدعی مقدمہ پردباؤڈالاجارہاہے کہ وہ کیس کی پیروی سے دستبردارہوجائے ۔

ہماری عدالتیں بھی ایسے فیصلے کررہی ہیں کہ جس پربہت اعتراضات اٹھ رہے ہیں حال ہی میں لاہور ہائیکورٹ (ایل ایچ سی) نے مبینہ توہین رسالت پر سزائے موت کے ملزم ساون مسیحی شخص 6سال بعد بری کردیا۔واضح رہے کہ اس واقعے پر بادامی باغ میں مسیحی اکثریتی علاقے جوزف کالونی میں 100 سے زائد گھروں کو نذرآتش کردیا گیا تھا۔واضح رہے کہ 8 مارچ 2013 کو شاہد عمران کی شکایت پر ساون کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں ایک سال تک طویل ٹرائل چلنے کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے 27 مارچ 2014 کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت موت کی سزا سنائی تھی۔

اسی طرح 25دسمبر2019کو عدالتِ عظمی نے ماتحت عدالتوں سے توہین مذہب کے مقدمے میں موت کی سزا پانے والے شخص وجیہہ الحسن کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا ہے۔وجیہہ الحسن کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ سنہ 1999 میں لاہور کے تھانے اقبال ٹان میں درج کیا گیا تھا اس میں شایدعدالتوں کابھی اتناقصورنہ ہوکیوں کہ جب مدعی اورگواہان کوہراساں کیاجائے گا انہیں مقدمات کی پیروی کرنے سے روکاجائے گاتوایسے ہی فیصلے سامنے آئیں گے ۔

یہ چندواقعات ہیں کہ جن کاسرسری ذکرکیاگیاہے ورنہ ملک میں ایسے درجنوں واقعات ہیں کہ جن میں علماء پرجھوٹے مقدمے بنائے گئے اوران سے جعلی حلف نامے لکھوائے گئے ،اوراگرکہیں کسی جگہ توہین رسالت وتوہین قرآن کاواقعہ ہوتاہے توپولیس مقامی مسجدکے امام کوبلیک میل کرناشروع کردیتی ہے ،جان بوجھ کرایسے فیصلے اوراقدامات کیے جارہے ہیں کہ ملک کے حالات خراب ہوں ملزمان کوسزائیں دینے کی بجائے انہیں رہاکرمسلمانوں کے جذبات کوبرانگیختہ کیاجائے ۔

حکومت کے ماتحت ادارے جہاں اس طرح کے اقدامات کررہے ہیں توہاں حکومت بھی ایسی قانون سازی کررہی ہے کہ جس سے دینی اداروں کاگلاگھونٹاجارہاہے اسلام آباد وقف ایکٹ2020بل اسی کاحصہ ہے اوراس سے قبل ایف اے ٹی ایف کے نام پرجس طرح مذہبی وسماجی جماعتوں کوکالعدم اوردینی مدارس کوبندکیاگیا اس کی مثال نہیں ملتی اسی طرح اتحادتنظیمات مدارس کے ساتھ ابھی معاملات طے نہیں ہوئے کہ یکطرفہ طورپرمدارس رجسٹریشن کااعلان کردیاگیا حکومت بھی جانتی تھی کہ اتحادتنظیمات مدارس دینیہ اس طرح مدارس کی رجسٹریشن کی مخالفت کرے گی حکومت اس مخالفت کوکہاں استعمال کرناچاہتی ہے اورکس کوبتاناچاہتی ہے کہ مدارس رجسٹریشن نہیں کروارہے ؟حکومت کے یہ اقدامات بتارہے ہیں کہ ہم ریاست پاکستان کس طرف لے جارہے ہیں ملک کامذہبی تشخص ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اورنظریاتی سرحدوں پرمسلسل حملے کیے جارہے ہیں اورجولوگ نظریاتی محاذپرکھڑے ہیں ان پرمقدمات بناکرانہیں توڑنے اورتنہاکرنے کی کوشش کی جارہی ہے مذہبی جماعتوں اوراہل مدارس کواس حوالے سے بھی سوچناہوگا ۔
 

Umer Farooq
About the Author: Umer Farooq Read More Articles by Umer Farooq: 129 Articles with 85210 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.