تنظیم سازی

لفظ ’’تنظیم سازی‘‘ تمام سیاسی پارٹیز کیلئے ایک ’’گالی‘‘ بن کر رہ گیا ہے،امید ہے آئندہ اس لفظ کوتبدیل کرتے ہوئے ممبرسازی یا کوئی دوسرانام دیاجائے گا۔ تنظیم سازی کاپرتشددواقعہ منظرعام پرآنے کے بعد سوشل میڈیا پر اتنا بدنام ہوچکا ہے کہ اب شاید ہی کسی سیاسی قیادت کی غیرت یہ بات گوارا کرے کہ وہ اس نام سے کوئی مہم چلائے۔لفظ تنظیم سازی سے ایک دم طلال چوہدری کانام کیوں ذہن میں آ جاتا ہے۔تعجب ہے تنظیم سازی کرتے ہوئے ہڈیاں تڑوانے کے باوجود طلال چوہدری مریم نواز کی حالیہ پریس کانفرنس میں ان کے عقب میں بیٹھے ہوئے تھے۔محنتی طلال چودھری رات تین بجے تنظیم سازی کر رہے تھے کہ ان کی اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) کی پارلیمنٹرین عائشہ بلوچ کے نامعلوم بھائیوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔تنظیم سازی کے کچھ اصول طلال چوہدری کی مخصوص تنظیم سازی کے بعد وضع ہوئے ہیں کہ تنظیم سازی سے پہلے بھائیوں کی تعداد معلوم کرلی جائے،بصورت دیگر ادارہ ذمہ دار نہیں ہوگا۔

نئے قانون کی روشنی میں۔تنظیم سازی کا ایک اور اہم اصول یہ بھی ہے کہ تنظیم سازی ہمیشہ اپنے ڈیرے پر کرنی چاہئے، اگر باامر مجبوری تنظیم سازی کسی اور کے گھر کرنی پڑ جائے تو اپنے قابل بھروسہ گارڈز کو ضرور ساتھ لے جائیں۔تنظیم سازی کا کام ہمیشہ یونین کونسل کی سطح سے شروع کروانا چاہئے (یعنی چیئرمین یو سی کوتنظیم سازی کرنے دیں) ڈائریکٹ تحصیل یا ضلع کی سطح پرتنظیم سازی کرنے سے ہڈیاں بھی ٹوٹ سکتی ہیں۔تنظیم سازی کے سلسلہ میں جب بھی ملاقات ناگزیر ہو تو وہ ہمیشہ آفیشل مقام یعنی دفتر میں ہو، کسی دوسرے کے گھر میں اجلاس منعقدکرنے سے گریزاور پرہیز کیا جائے۔کوشش کریں اجلاس غروب آفتاب سے پہلے یعنی اندھیرا چھا جانے سے پہلے اختتام پزیر ہو جائے۔ اگرتنظیم میں خواتین ممبر بھی رکھنی ہوں تو منتظم اپنے ساتھ کم از کم ایک خاتون ممبرضرور رکھیں۔ اگرتنظیم میں خواتین امیدوار بھی ہوں تو اپنے ماضی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان کے بھائیوں کی تعداد معلوم کر لے۔تنظیم سازی کا اجلاس پر تشدد ہو جائے تو کوئی اچھا سا بہانہ تیار رکھیں۔ ویسے تنظیم سازی سے اجتناب ہی کیا جائے تو بہتر ہوگا۔تنظیم سازی صحت کیلئے مضر ہے۔مسلم لیگ(ن) کے رہنمائاور سابق وزیر مملکت طلال چوہدری کو کیا معلوم تھا کہ ان کی قیادت نے جو شاہراہیں بنائی ہیں انہی سڑکوں پر ان کی مٹی رو لی جائے گی۔جس سڑک پر طلال چودھری کی پٹائی ہوئی ہے، الحمد ﷲ وہ سڑک بھی میاں محمد نواز شریف نے بنوائی ہے۔طلال چودھری کی ایک تصویر کا کیپشن تھا کہ میں اس ملک میں خود کو محفوظ تصور نہیں کر رہا۔کوئی بتارہا تھا کہ طلال چودھری ہسپتال کا بل اداکئے بغیر پولیس کے آنے سے پہلے ہی خاموشی سے کسی نامعلوم مقام پر منتقل ہوگئے، جاتے جاتے ہسپتال کی نرس کو کہہ گئے کہ میں گھر نہیں جارہا کیوں کہ بیگم کے بھائیوں نے بھی گھر میں تنظیم سازی کا بندوبست کررکھا ہوگا۔جبکہ مضروب طلال چوہدری کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا کہنا ہے کہ طلال چوہدری نے تنظیم سازی کاجھوٹ بولا۔طلال چوہدری کاجھگڑا عائشہ رجب علی ہی سے تھا۔ طلال چوہدری کا ایم این اے عائشہ رجب بلوچ کے بھائی سے جھگڑا ہوا۔بات بھی صحیح ہے طلال چوہدری ماہ صفر میں لاہورکی ’’مہنگی گلیوں‘‘ میں اگر رجب رجب گاتا پھرے تو پٹائی واجب ہے۔رات کے تین بجے محترمہ کے گھر مسلم لیگ(ن) کی ’’تنظیم سازی’’کیلئے گئے تھے یہ ان کی(ن) لیگ کیلئے لازوالمحبت ہے لیکن محترمہ نے تنظیم سازی نہیں کرنے دی بلکہ الٹا ’’یتیم سازی ’’کرنے کی کوشش کی جو زیادتی ہے،ان پہ ظلم کیا گیا ہے۔سچ پوچھیں تو مجھے تو اس سارے معاملے میں موجودہ حکومت کی کارستانی نظر آتی ہے، ریاست مدینہ کہاں ہے۔

اتنا بڑا ظلم ہوا اور حکومت خاموش رہی۔ پولیس نے آنکھیں بند کئے رکھیں۔ کوئیک رسپانس فورس بھی نہ پہنچی۔1122 بھی نہیں آئی۔ 15 والے بھی خاموش رہے۔ تھانہ مدینہ ٹاؤن والے بھی خاموش رہے۔ڈولفن والے بھی نہیں آئے۔کوئی بھی نہیں آیا اور بیچارے مظلوم طلال چوہدری کو اپنے دوست احباب کو کال کرنا پڑی جو انہیں آکر موقع واردات سے اٹھا کر لے گئے۔حکومت نے اب یہاں پر ایک اور ظلم کر دیا کہ انہیں فیصل آباد کے کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہونے دیا کیونکہ پولیس کارروائی صرف اس صورت میں ہو سکتی تھی کہ اگر طلال چوہدری کا طبی معائنہ ہوتا اور پھر ایف آئی آر درج رجسٹر ہوتی لیکن ایسا نہیں کرنے دیا گیا۔ طلال چوہدری نے'' تنظیم سازی'' اور رات کے اندھیرے میں خود پرہونیوالے تشدد کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ ایسی کوئی بات نہیں تھی،من گھڑت اور جھوٹی خبریں وزیر اعظم ہاوس سے چلوائی گئی ہیں۔اتنا سب ہو جانے کے بعد بھی آج میڈیا پر بیٹھ کر طلال چوہدری نے سارے واقعہ کی تردیدکردی کہ میری طبیعت کے بارے میں بھی جھوٹ گھڑا گیا اور یہ لوگ ہر اس شخص کے خلاف جھوٹ گھڑتے ہیں جو نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہے، اگر یہ اس طرح کے جھوٹ گھڑیں گے تو ہم پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ کوئی تنظیم سازی نہیں ہوئی اور نہ ہی مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، میں بالکل ٹھیک ہوں مجھے کچھ نہیں ہوا، مجھ پر تشدد نہیں کیا گیا اور نہ کوئی تنظیم سازی کا معاملہ تھا، تنظیم سازی اور تشدد کی خبریں گھڑی گئیں، وزیراعظم ہاوس سے میرے خلاف سازشیں کی گئیں، میری صحت سے متعلق جھوٹ بولا گیا،میں بالکل ٹھیک ہوں۔انہوں نے اپنے بازو میں تکلیف کسی بھی چوٹ اور زخم کی تردید کر دی۔اسے کہتے ہیں سیاست جس نے تنظیم سازی کو تنظیم سازی نہیں رہنے دیا۔
 

Sana Agha Khan
About the Author: Sana Agha Khan Read More Articles by Sana Agha Khan: 18 Articles with 13377 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.