میرے نبی کی شان میں گستاخی کرنے والوں کا انجام

 فرمانِ ربِ کائنات ہے ’’وما ارسلناک الا رحمت ا للعالمین‘‘ اور ہم نے ( اے محمد ﷺ)آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔اس فرمانِ الٰہی کیمطابق اﷲ ربِ کائنات نے آپ کو تمام مخلوق کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔مگر اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ کوئی میرے بنیﷺ کی شان میں گستاخی کرے اور مسلمان خاموش رہیں۔ہم مسلمان اپنے نبی کی شان میں گستاخی کرنے والے کی زبان گدی سے کھیچ لیں گے۔ وہ چاہے کسی ملک کا ذلیل صدر ہو یا عام عیسائی،یاکوئی اور، جو بھی میرے بنی کا گستاخ ہوگا وہ ہمارے ایمان کے تحت زندہ نہیں رہ سکے گا۔ہم ان لوگوں کی طرح نہیں ہیں کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ان کے لوگ تذلیل کریں اور یہ خاموش رہیں ۔کفر کی دنیا کا ہر فرد سُن لے! ہم اپنے نبی کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کو قبول نہیں کریں گے۔ہم اپنی جانیں تو دیدیں گے مگر اپنے بنی کی ناموس پر حرف نہیں آنے دیں گے۔

فرانس میں ایک بد معاش گندی فطرت اسکول ٹیچر نے میرے نبی کی شان میں گستاخانہ خاکے بناکر اسکول میں لاکر دکھائے جس پر ایک مسلمان مجاہد طالبعلم نے اس گستاخِ نبی ﷺ کی گردن تیز دھار خنجر کا بھر پور وار کر کے اس گستاخ کی گردن تن سے جدا کرکے جہنم واصل کردیا۔ جس کے بعد پولیس نے تعصب سے مغلوب ہو فائر کر کے اس مجاہد کوشہید کر دیا۔ فرانس کا صدر ایمانول میکرون اس وقت اسلامو فوبیہ کا شکار ہے ۔جو اپنے آپ کو سکیولر کہتا ہے اور مذہبِ اسلام کے خلاقف بکواس بھی کر رہا ہے۔یہ بد معاش میرے بنی کے شہر کے کتے کی پیر کی خاک کے برابر بھی نہیں ہے۔جو خود ساختہ طور پر اتنی بڑی ہستی بن گیا ہے کہ ترکی کیصدر طیب اردوان نے اس بدمعاش کیدماغی کیفیت پر سوال اٹھایا تواس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ۔ہم تو کہتے ہیں کہ اس کی بے ہودگی پر تمام مسلمان ممالک اپنے سفراء کو اس کتا دیس سے واپس بلا کر اس کی اشیاء کا بھر پور بائکاٹ کریں۔

برِصغیر پاک و ہند میں ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے مسلمان اپنے نبی ﷺ کی حرمت پر مر مٹنے کواپنے شعور کے ساتھ تیار ہے۔کیونکہ عیسائیت ایک جانب نئے نبی کی پروڈکشن کراتی ہے ۔تو دوسری جانب اس پروڈکشن کے پروردہ ناموسِ رسالت پر در پردہ ہر لمحہ حروف زنی کے لئے تیار رہتے ہیں جس کا جواب بھی اہلی ایمان بروقت دے دیتے ہیں۔یہ ہی وجہ ہے کہ حرمتِ رسول پر ہر مردِ مومن کٹ مرنے کو تیار رہتا ہے۔حضرت عطاء اﷲ شاہ بخاری کی تحریک کی وجہ سے ختمِ نبوت کے لئے ہندوستان میں امت میں بیداری پیدا ہوئی اور امت مسلمہ پورے جوش و جذبے سے میدانِ ختمِ نبوت میں شریک رہی ۔حضرت ابو بکر صدیقؓ نے بھی سات ہزار حفاظِ قرآن ختمِ نبوت اور شانِ رسالت کی خاطر شہید کرا دیئے تھے۔اور غیر حافظوں کی تعداد اس سے تقریباََ دو گناہ تھی۔

ہندوستان کا پہلا ناموس رسالت کا شہیدغازی علم دین ہے۔شہید نے لاہور کے ایک ملعون ناشر ’’راج پال‘‘جس نے رسولِ اکرم ﷺ کی توہین کی غرض سے ایک گستاخانہ کتاب ’’رنگیلا رسول‘‘کے نام سے شائع کر کے مسلمانوں کے جذباکو زبر دست ٹھیس پہنچائی۔ہندوستان میں غازی علم دین شہید جو اہلِ ایمان میں ناموسِ رسالت پر شہید ہونے کے حوالے سے بے پناہ شہرت رکھتے ہیں۔جنہوں نے صرف 21سال کی عمر میں ایک گستاخِ رسول راج پال کو جہنم واصل کر کے وہ کارنامہ انجام دیا جس کو تاریخِ عالم فراموش نہیں کر سکے کی۔غازی علم دین نے 29اپریل 1929؁ء کواس ملعون شاتمِ رسول ،راج پال پر حملہ کر کے اس کو واصلِ جہنم کر دیا۔جس کے نتیجے میں 22مئی 1929کو غازی علم دین کو سزائے موت سنا دی گئی۔سیشن کورٹ نے غازی علم دین کی رحم کی اپیل مسترد کر کے سزا بحال رکھی۔ تو آئمہِ ملت نے لندن کی پریوی کونسل میں قائد اعظم محمد علی جناح کے ذریعے اپیل داخل کی مگر متعصب عیسائی عدالت نے یہاں بھی اپیل مسترد کر کے 31،اکتوبر 1929کو غازی علم دین کو تختہِ دار پر لٹکا کر اس بہادر نوجوان کوناموسِ رسالت کی ڈھال بننے پر شہید کردیا گیا۔کہا جاتا ہے شہید کا جنازہ لاہور کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا۔شاعرِ مشرق علامہ اقبال نے شہید کو قبر میں اتاراجس پر مولانا ظفر علی خان کا کہنا تھا ’’کاش یہ مقام مجھے نصیب ہوتا‘‘

ایسے ہی ایک واقعے پر کراچی میں ناتھو رام گستاخِ رسول کو قتل کر دیاگیا تھا۔سلمان تاثیر کا قتل ممتاز قادری کے ہاتھوں ان ہی حالات کی وجہ سے ہوا۔اگر قانون پر عمل کیا جاتا تو ممتاز قادری کو اس ملعون کو قتل کرنے کی ضرورت نہ تھی۔ایسا ہی ایک سورج 4مئی 2006؁ء کو عامر چیمہ کی صورت میں ڈ ینمارک میں طلوع ہوا ۔ تین بہنوں کااکلوتا بھائی جو جرمنی میں ٹیکسٹائل انجنئرنگ کا طالبعلم تھااور اس کی تعلیم کی تکمیل میں صرف دو ماہ باقی تھے۔ غازی عامر عبدالرحمٰن چیمہ نے رسولِ اکرم کی شان میں گستاخی کے مرتکب ڈ ینمارک کے ایک اخبار کے ایڈیٹر جس نے میرے رسول کے گُستاخانہ خاکے شائع کئے تھے،پر قاتلانہ حملہ کر کے اپنے رسول سے عقیدت کے اظہار کی کوشش کی ۔تو عیسائی پولیس نے اس عاشقِ رسول کو گرفتار۔ کر کے اس قدر تشدد کیا کہ یہ نوجوان اپنے رسول کی آن پر شہید کر دیا گیا۔ جسے قوم نے غازی علم دین ثانی کے خطاب سے نوازا گیا۔

ہم اہلِ اسلام، محمد ﷺ کے پیرو کاراہلِ کفر کو یہ بتانے میں حق بجانب ہیں۔کہ جوکوئی بھی ہمارے نبی کی توہین کرے گااس کو ہم کوشش کریں گے کہ جہنم واصل کر دیاجائے ۔میرے نبی کی شان میں گستاخی کرنے والوں کا انجام دنیا میں ہی جہنم واصل کرنے کی سزاآئینِ اسلام کے مطابق ہے۔ہم کسی بھی مذہب کے بڑوں کا تہہ دل سے احترام کرتے ہیں اور یہ ہی غیر مسلم کمیونیٹیوں سے بھی توقع رکھتے ہیں۔کفر کی قوتیں نوٹ کر لیں،ہم کسی کو بھی اپنے نبی کی توہین کی اجازت نہیں دیں گے۔

 

Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 212833 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.