شاہد رضوان کا ناول۔۔۔۔ گنجی بار

پروفیسر شاہد رضوان چیچاوطنی کے ادب کا ایک درخشندہ ستارہ ہے۔ شاہد رضوان سے میرا تعلق بہت پرانا ہے اور یہ تعلق ان کی ہر آنے والی کتاب کے بعد مزید پختہ ہوجاتا ہے۔ شاہد رضوان کے بارے میں آپ کو بتاتا چلوں جناب میرے باقاعدہ استاد بھی ہیں۔ شاہد رضوان کی متعدد کتابیں چھپ چکی ہیں۔ آپ شاہد رضوان کی شاعری کی کتابیں پڑھیں تو معنویت ملتی ہے۔ اگر آپ شاہد رضوان کے افسانے پڑھنا شروع کر دیں تو آپ کو ایسے ایسے ڈرامائی کردار نظر آتے ہیں جو حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں اور ہمارے معاشرے میں ہمارے ارد گرد موجود ہوتے ہیں بس انہیں تحریروں کا حصہ بنانے کی ضرورت ہوتی ہے اور جب ہم ان کرداروں کو پڑھتے ہیں تو ہمیں دلی سرور ملتا ہے۔ شاہد رضوان کی تحریروں میں ایسے ایسے ڈرامائی موڑ آتے ہیں کہ آ ُپ جب انھیں پڑھتے ہیں تو آپ کو ایسا لگتا ہے کہ یہ تمام واقعات آپ کی زندگی میں پیش آچکے ہیں۔ شاہد رضوان جس طرح اپنی تحریروں میں الفاظ کا چناؤ کرتے ہیں یا جو زبان اور لہجہ استعمال کرتے ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی یہی وجہ ہے شاہد رضوان کی کتابوں پر بانو قدسیہ ، پروفیسر غلام حسین ساجد اور جمیل احمد عدیل جیسے لوگ اپنی رائے دے چکے ہیں۔

گنجی بار شاہد رضوان کی ایسی تخلیق ہے جس نے ہماری مردہ ہو جانے والی تاریخ کو ایک بار پھر نئی زندگی ہے۔ناول گنجی بار اٹھارہ سو ستاون کی جنگ آزادی کے تناظرمیں لکھا گیا ہے۔ آپ جب شاہد رضوان کی کتاب گنجی بار کو پڑھیں گے تو آپ کو اس بات کا اندازہ ہوجائے گا کہ شاہد رضوان نے کس طرح اپنے ناول گنجی بارمیں ہمارے مقامی ہیرو ز خاص طور رائے احمد خان کھرل اور ان جیسے ان تمام بہادروں کا ذکر کیا ہے جو اپنی آزادی کے لیے کلمہ حق بلند کرتے ہوئے اٹھ کھڑے تھے۔ شاہد رضوان نے ان تمام کرداروں کو ہمارے سامنے اس طرح پیش کیا ہے کہ ہم اپنے ان مقامی ہیروز کی خدمات کو کبھی نہیں بھلا پائیں گے۔ شاہد رضوان صاحب جدوجہد آزادی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ اسی لیے شاہد رضوان نے جدوجہد آزادی کی ساری داستان کو اپنے الفاظ میں اپنی تخلیق گنجی بارکا مرکز بنایا ہے۔ اس ناول میں اپنی الگ الگ پہچان رکھنے والے تمام کردار اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ شاہد رضوا ن نے ان کرداروں کو اپنے الفاظ میں کیا خوب رنگ دیا ہے۔

معلوماتی ناول گنجی بار کے تمام کردار ہمیں اپنی ثقافت کے ساتھ جوڑتے ہیں اور ہمیں اور ہمارے آنے والی نوجوان نسل کو ایسی معلومات فراہم کرتے ہیں جن کو پڑھ کر ہماری نوجوان نسل کو بہت فائدہ ہوگا اور وہ ہماری تہذیب و ثقافت کے بارے میں جان سکیں گے ۔ وہ یہ جان سکیں گے کہ ہماری دھرتی نے کیسے کیسے دلیر اور بہادر جوان پیدا کئے ہیں جو انگریز ناجائز سرکار کے خلاف بہادری کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے اور بہادری کے ساتھ لڑے اور ہمیں جینے کا ایسا ڈھنگ دے گیے ہیں کہ جس پر عمل کر کے ہم آزادانہ اور دلیری والی زندگی گزار سکتے ہیں۔ شاہد رضوان کی تخلیق گنجی بار کے تمام کردار پڑھنے والوں کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں لیکن مجھے جو کردار پسند آئے ان میں رائے احمد خان کھرل، سمی، ماہیا اور گلاں کے کردار تھے جن کو پڑھ کر میں نے شاہد رضوان کے الفاظ اور ان کی تمام کہانی کو بہت داد دی۔ آپ بھی جب ان کرداروں کو پڑھیں گے تو آپ بھی اش اش کر اٹھیں گے۔ سمی کے کردار کو جب آپ پڑھیں گے تو آپ کو ہمارے معاشرے کے اس پہلو کی عکاسی نظر آئے گی کہ کس طرح کم عمر بچیوں کی شادی بوڑھے اور زائد عمر کے لوگوں کے ساتھ کر دی جاتی ہے اور وہ اپنی باقی ماندہ ذندگی سسک سسک کر گزارتی ہیں اور سمی کے کردار کے ساتھ منسلک کرداروں ماہیا اور گلاں کے کرداروں کو جب پڑھتے ہیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح ہمارے معاشرے میں ذات پات کو ترجیح دی جاتی ہے اور اپنے سے کم حیثیت رکھنے والے کو کمی تصور کیا جاتا ہے ۔ میرے خیال میں یہ ہمارے معاشرے کا گھٹیا پن ہے کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کی ذات نے جس کو بھی پیدا کیا ہے کسی نہ کسی مقصد کے تحت پیدا کیا ہے اور ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم کسی کی تضحیک کریں۔

اگر آپ گنجی بار کو زبان کے لحاظ سے پڑھیں تو آپ کو گنجی بار میں جانگلی لفظیات کا تڑکا ملتا ہے جو ناول کو ایک الگ حیثیت بخشتا ہے۔ میں شاہد رضوان کو ایک کامیاب تخلیق گنجی بار شائع کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے ایک ایسے موضوع کو اپنے الفاظ کے ساتھ ایک ایسی کتابی شکل دی جو داد کی مستحق ہے۔ ناول گنجی بار کی کامیابی کے بارے میں آپ کو یہی بتانا کافی ہے کہ یہ اس ناول کی دوسری اشاعت ہے اور عین ممکن ہے کہ بہت جلد شاہد رضوان اس ناول کا تیسر ا ایڈیشن شائع کر دیں۔شاہد رضوان کے لیے میں تو ہر لمحہ دعا کرتا ہوں کہ شاہد رضوان اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ اسی طرح لکھتے رہیں اور اپنے پڑھنے والوں کو اسی طرح کی خوبصورت اور فکر انگیز تحریریں پڑھنے کے لیے دیتے رہیں۔ آخر میں یہ بات کہ شاہد رضوان ایک باصلاحیت تخلیق کار ہیں میری اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی توفیقات میں مزید اضافہ کرے ۔ آمین۔

Awais Sikandar
About the Author: Awais Sikandar Read More Articles by Awais Sikandar: 10 Articles with 13157 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.