افسانہ: "چپ کی مہک"

افسانہ: "چپ کی مہک"
محلے کے ایک پرانے مگر صاف ستھرے سے گھر میں "شبنم" رہتی تھی۔ تین بچوں کی ماں، ایک خاموش مزاج بیوی، اور سب کی خدمت میں لگی رہنے والی بہو۔ اس کا دن صبح اذان سے پہلے شروع ہوتا اور رات سب کے سونے کے بعد ختم۔ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے، اس کی ذات سب کے لیے سایہ دار درخت بنی ہوئی تھی۔

ناشتہ، بچوں کی تیاری، شوہر کے کپڑے، ساس کی دوائیاں، صفائی، دوپہر کا کھانا، کپڑے دھونا، شام کی چائے، رات کا کھانا۔۔۔ اور ان سب کے بیچ کہیں بھی وہ خود نہیں تھی۔

شوہر "عرفان" ایک دیانتدار انسان تھا، مگر جذبات میں خشک۔ "کیا کام کیا آج؟" یہ پوچھنا کبھی اس کی عادت نہیں بنی۔
ساس ہر بات پر تنقید کرتیں:
"چائے میں ذائقہ نہیں، تمہارے ہاتھ کا نمک کم ہوتا ہے۔"

اور بچے؟
وہ صرف اپنی فرمائشوں میں شبنم کو یاد رکھتے تھے۔

ایک دن عرفان کی بہن "عائشہ" آئی۔ شوخ، ہنستی بولتی، نازوں میں پلی، اور گھر کے کسی کام کو ہاتھ نہ لگانے والی۔
صبح دیر سے اٹھتی، بس سب سے باتیں کرتی، بچوں کو کہانیاں سناتی، عرفان کو چائے کا ایک کپ لا کر دیتی، اور سب ہنس پڑتے۔

گھر میں رونق ہو گئی تھی۔

عرفان نے کہا:
"عائشہ جب آتی ہے، گھر جیتا جاگتا لگتا ہے۔"

شبنم نے دھیمے لہجے میں کہا:
"کبھی کبھی خاموشی بھی مسکرا رہی ہوتی ہے، بس اسے سننے والا چاہیے۔"

عرفان نے سنا، مگر سمجھا نہیں۔

عید کا دن آیا۔ شبنم نے سب کے کپڑے تیار کیے۔ بچوں کو تیار کیا، ساس کے لیے شربت بنایا، گھر کو چمکا دیا۔
عائشہ نے صرف اپنی تصویر لینے میں وقت گزارا، اور عید کے کھانوں پر تعریف سمیٹ لی۔

شبنم خاموش رہی، مسکراتی رہی۔

مگر اس دن، عرفان کے کانوں میں کچھ اور ہی آوازیں تھیں۔
بچے اپنی خالہ کو "فرینڈلی" کہہ رہے تھے۔
ساس عائشہ کی چالاکی پر "ماشاء اللہ" کہہ رہی تھیں۔
اور شبنم…؟
وہ چھت پر تنہا بیٹھی تھی، آسمان کو دیکھتے ہوئے۔

عرفان نے پہلی بار غور کیا — اس عورت کے ہاتھوں پر کتنے پرانے جلنے کے نشان تھے۔
آنکھوں کے نیچے ہلکی سیاہیاں تھیں، اور مسکراہٹ میں تھکن۔

اس نے رات کو شبنم سے پوچھا:
"تم کبھی شکایت کیوں نہیں کرتیں؟"

شبنم نے ہولے سے جواب دیا:
"کیونکہ مجھے امید تھی کہ ایک دن تم بنا سنے، خود دیکھو گے…"

اگلی صبح، عرفان نے بچوں کو خود تیار کیا۔
شبنم کے ہاتھ میں چائے کا کپ دیا، اور بولا:
"چائے کا ذائقہ آج دل سے محسوس ہو رہا ہے۔"

شبنم نے چونک کر دیکھا —
پہلی بار کسی نے اس کی خاموش محبت کو سنا تھا۔

خاتمہ
محبت صرف بولنے، ہنسنے، اور دکھانے سے نہیں ہوتی۔
اصل محبت… وہی ہے جو خاموشی سے وقت دیتی ہے، اور پھر بھی اپنا نام نہیں لکھواتی۔

 

Sumaira Majeed
About the Author: Sumaira Majeed Read More Articles by Sumaira Majeed: 8 Articles with 13657 views youngest pakistani poetry,article,story,digest,script writer
.. View More