رسول اکرم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم ایک ایسی ہستی ہیں
جوساری کائنات ز مین و آسماں کے لیے واجب الاحترام ہیں جن کا ادب کرنے کا
طریقہ اور سلیقہ خود قرآن پاک انسان کو سکھاتا ہے ،اس کے ساتھ قرآن پاک جو
پوری دنیا کے لیے ایک روشن حیات ہے جس نے لوگوں کو یہ بتایا کہ کسی دوسرے
غیر مذہب کے رہنماؤں کو برابھلا مت کہویہ انداز گفتگو صرف ہمارے قرآن پاک
اورہمارے دین اسلام نے ہمیں سکھائی ،اﷲ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اﷲ علیہ
والہ وسلم کو خود انسانیت کی بھلائی اور ہدایت کے لیے معبوث فرمایا اور یہ
وہ باتیں ہیں جو اسلام کو کسی بھی مذہب سے افضل بناتی ہیں،یہ ہمارے مذہب
اسلام نے ہمیں سکھایا کہ تم اگر کسی مذہب میں اکثریت میں ہو تووہاں رہنے
والے اقلیت ان کے گرجا گھروں اور عبادت خانوں کی حفاظت کرواور اگر کوئی
غیرمسلم اپنی خوشی سے اسلام قبول نہ کرے تو اس سے کوئی زور زبردستی نہ کرو،
جبکہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم نے انسانیت کے ساتھ حسن سلوک محبت
اور آپس میں بھائی چارے کی ایسی ایسی لازوال مثالیں قائم کی جوچودہ سو سال
گزرجانے کے باوجود بھی قائم و دائم ہیں اور رہتی دنیا تک یہ ہدایات روشن
رہینگی ،اس کے باوجود آج مغرب کے بیشتر حکمرانوں کے دلوں میں اس قدر غلاظت
بھر چکی ہے کہ وہ آقا ئے صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کی حرمت وعقیدت کو(
نعوزباﷲ) کچھ نہیں سمجھتے ، یہ قرآن کریم کی بے حرمتی کرتے وقت اس بات کا
بھی خیال نہیں رکھ پاتے کہ یہ ہی وہ قرآن حکیم فرقان مجید ہے جس نے سب سے
پہلے بی بی مریم کی پاکدامنی کی گواہی دی جو گھناؤنے الزام یہودیوں کی جانب
سے لگائے گئے ان الزامات او بہتانوں کا دفاع کیا ، اسی قرآن نے حضرت عیسیٰ
کی پیدائش کی مکمل تفصیلات پیش کی جو عیسائیت کے کسی پیشوا کو پہلے کبھی
معلوم نہ تھی ،پھر اسی قرآن پاک کوکبھی نذر آتش کرتے ہیں تو کبھی اس کی بے
حرمتی کی جارہی ہے ،یورپ میں اسلامو فوبیا اب ریاستی سرپرستی حاصل کرچکاہے
جس میں ان ممالک کا میڈیا سرفہرست پر ہے فرانس میں چارلی ایبڈو ایک ہفتہ
وار جریدہ ہے جس میں طنزیہ اور ہزیمتانہ انداز میں اسلام کے اہم پہلو وں
کوتمسخر کا نشانہ بنایا جاتاہے ،جنوری 2015 کی سات تاریخ کو دو بھائیوں سعد
اور شریف کواچی نے اس میگزین کی ناپاک جسارت کے بعداس کے دفتر میں گھس کر
فائرنگ کردی تھی جس میں اس میگزین کے ایڈیٹر ،چار کارٹونیسٹ دو کالم نگار
ایک ایڈیٹر اور ایک مہمان جو اس وقت وہاں موجود تھا کوقتل کردیا تھا،ایک
اور واقعہ گزشتہ ماہ 18اکتوبر کوفرانس میں پیش آیا جب ایک استاد جس کا نام
ایموئیل پیٹی تھا اس نے اپنے طلبہ کو پیغمبر اسلام سے متعلق خاکے دکھائے
جسے پھر قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد قتل کردیا گیا،ایموئیل کے بارے
میں بتایا جاتاہے کہ اس نے بارہا بار اپنے شاگردوں کو کلاس روم میں یہ خاکے
دکھائے تھے اور ساتھ مسلم طلباء کے جزبات سے کھیلتے ہوئے یہ بھی کہتا تھا
کہ اگر مسلم طلباء کے لیے ان خاکوں کو دیکھنا نہ قابل برداشت ہیں تو وہ
اپنی آنکھوں کو بند کرلیں۔اور یہ حرکات کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل
برداشت عمل ہوتاہے کیونکہ مسلمانوں کی دلوں میں آپ صلی اﷲ علیہ والہ وسلم
سے محبت اس قدر گہری ہے کہ جس کی گہرائی کا اندازہ لگانے کا کوئی پیمانہ نہ
تو آج تک ایجاد ہوسکاہے اور نہ ہی کبھی ایجاد ہوسکے گا،ایسے استاد پر اب
کیا کہا جاسکتاہے جو اپنے زیر تعلیم چھوٹی عمر کے طالب علموں کوآزادی اظہار
کا سبق پڑھانے کی آڑ میں ان کے صبر اور عشق کا امتحان لیتا ہے ،ایموئیل کے
قتل کے علاوہ بھی 2015میں بھی اس کے گستاخانہ خاکوں کے واقعات ہوچکے ہیں،اب
پھراس ہفت روزہ میگزین کی جانب سے نبی پاک ّ کے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ
اشاعت ہوئی ہے کیونکہ اس میگزین کو فرانس حکومت کی سرپرستی حاصل ہے جس
کااندازہ فرانسیی صدر کا وہ متنازع بیان ہے جس پردنیا بھر کے مسلمانوں میں
اشتعال پایا جاتاہے،فرانس کے صدر ایما نوئیل میخواں مسلمانوں سے متعلق اپنے
ایک بیان میں کہتا ہے کہ مذہب اسلام پوری دنیا میں بحران کا سبب بن چکاہے
،فرانسیسی صدر نے یہ اعلان کیا کہ اگرمسلمانوں کو فرانس میں رہنا ہوگا تو
انہیں دین اسلام کی توہین پر خاموش رہنا ہوگا،جو شاید اس بات کو نہیں جانتا
کہ اسے اگر دنیا میں رہنا ہے تو حضور اکرام صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کا
احترام کرنا ہوگا،دنیا ئے امن کو خراب کرنے والے حکمرانوں کے چہرے اب ڈھکے
چھپے نہیں رہے وہ تمام چہرے اب بے نقاب ہوچکے ہیں۔یورپ میں انسانی حقوق کی
تنظیمیں بس اپنے نام تک محدود ہیں انہیں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم
دکھائی نہیں دیتے ،پورے یورپ میں مذہب کے نام پرمسلمانوں کا قتل کیا
جارہاہے مگر او آئی سی سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو جیسے
سانپ سونگھ گیاہے مسلمانوں کا ایک اورازلی دشمن ملک بھارت جس نے فرانس کو
اپنی دلی ہمدردی دکھانے میں پہل کی ہے بھارت کی جانب سے مسلم دشمنی کو ہوا
دینے کے لیے فرانس کو ہر طرح سے مددکی پیشکش کا کہہ کر اس کی حوصلہ افزائی
کی ہے ،اس کے علاوہ سوشل میڈیا اس قسم کے واقعات کی ترویج کا ایک بڑا زریعہ
بنا ہوا ہے حالیہ دنوں میں وزیراعظم عمران خان نے فیس بک کے سربراہ مارک
زکر برگ کو ایک خط لکھا ہے جس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے اسلام مخالف
مواد ہٹانے اور اسلام فوبیا مواد شائع کرنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ
کیا گیاہے ۔وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط میں اس بات پر توجہ دلائی گئی
ہے کہ اس قسم کے مواد عالمی امن کے خطرے کاباعث بن سکتے ہیں جو دنیا بھر
میں نفرت شدت پسندی اورپرتشددواقعات میں اضافے کا باعث بن رہاہے ،وزیراعظم
کی جانب سے لکھے گئے خط میں فیس بک کے سربرا ہ کی جانب سے ہولوکاسٹ یورپ
میں یہودیوں کے قتل عام پر تنقید یا اس پرسوال اٹھانے کے خلاف اٹھائے گئے
اقدامات کو سراہا گیااور یہ باور کروایا گیا کہ اسی طرح ہم دنیا بھر کے
مختلف حصوں میں مسلمانوں کا قتل عام دیکھ رہے ہیں،وزیراعظم نے بانی فیس بک
کو خط میں متنبہ کیا کہ ایسے اقدامات فوری اٹھانے کی ضرورت ہے نہ کہ اس بات
کا انتظار کیا جائے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی طرح باقی دنیا میں
مسلمانوں کے قتل عام کا انتظارکیا جائے ۔یونانی لفظ ہولو کاسٹ جس کے معنی
ہیں آگ میں مکمل طورپر جل جانا یا آگ میں جل کر قربانی دینا۔یہودیت کی ایک
تاریخ جو شاید حقیقت ہو یا ادھورا افسانہ جو دوسری جنگ عظیم کے دوران
1939سے 1945 تک لاکھوں یہودیوں کے قتل عام کا زکر کرتاہے،اس قتل عام کو
ہولوکاسٹ کا نام دیاگیا،اس عمل سے یہودی بہت حساسیت کا مظاہر ہ کرتے ہیں
اور ہولو کاسٹ کی حساسیت پر دنگا فسادکرنے میں دیر نہیں لگاتے۔وزیراعظم
عمران خان کا یہ خط جس میں مزید بہت سے اقدامات اور اہم گفتگو درج ہے اس
وقت پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بناہواہے جس میں مسلمانوں کے جزبات کی مکمل
عکاسی کی گئی ہے جس پر عمل درآمد سے پوری دنیا کو تعصب کی آگ میں جھلسنے سے
بچایا جاسکتاہے ،کیونکہ سوشل میڈیا اس وقت مغرب اور عالم اسلام کا بہت بڑا
ہتھیاربن چکاہے ،وزیراعظم کی جانب سے لکھا گیا خط دنیا امن کے لیے ایک بڑی
کوشش ہے اس کے ساتھ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یورپ میں دائیں بازوں کے
انتہا پسند اس قسم کے واقعات کو بھرپور اندا ز میں ہوا دیتے رہتے ہیں جن کے
معتعصبانہ رویوں سے یورپ میں مسلمانوں کے خلاف پابندیوں کا معاملہ زور
پکڑتا جارہاہے اس قسم کی پابندیوں کا مقصد ایک ہی ہوسکتاہے کہ یورپ میں
مسلم آبادی اوراسلام کی ترویج کو بڑھنے سے روکا جاسکے جسمیں ان ممالک میں
مساجدکی تالا بندی واضح ثبوت ہیں اور پرتشدد واقعات سے ایسے حالات پیدا
کرکے مسلمانوں کو ان ممالک کو چھوڑنے پر مجبور کیا جارہاہے ۔قائرین کرام آج
کا مسلمان اپنی سوچ اور زاتی مفادات کی خاطر بکھر چکاہے ،قرآن پاک کی ایک
آیت کا ترجمہ ہے کہ "تم طاقت وصف بندی کے زریعے اپنے اور خدا کے دشمنوں کو
خوف زدہ کرو"قرآن پاک متعدد آیات میں مسلمانوں کو متحدرہنے کا حکم دیتاہے
ایک اور جگہ " اور تم سب ملکر اﷲ کی رسی کو مظبوطی سے تھام لو اور تفرقہ
میں مت پڑو" لہذا عالم اسلام کو اس وقت فوری طور پر متحد ہونے کی ضرروت ہے
اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کی دنیابھر میں کی جانے والی کوششیں قابل
ستائش ہیں وزیراعظم پاکستان نے امت مسلمہ کو اکٹھا کرنے کے لیے پاکستان میں
ہفتہ عشق رسول منانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر پوری دنیا کو ہی متحد ہوکر اس
دن کو منانے کا عزم کرنا چاہیے۔کیونکہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم سے
محبت ہی وہ واحد راستہ ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر
اکٹھا کرسکتا ہے ۔آپ کی فیڈ بیک کا انتظاررہے گا۔ختم شد
|