سوگ اور سموگ

بھارت ایک جہازی سائز کا"غبارہ" ہے جس میں ہواکے سواکچھ نہیں جبکہ اس کی فوج ایک "غبار"کی مانند ہے ،چین نے بھارت کولداخ سے بیدخل کرتے ہوئے مودی سرکار کاغرورچکناچورکردیا۔ بھارت کی" نابودی" کیلئے "مودی" کافی ہے ،اس انتہاپسند کی دوسری" ٹرم" نے بھارت کو"شرم" سے پانی پانی کردیااوراس کا بچاکھچا"بھرم" بھی جاتا رہا۔بھارت بحیثیت انتہاپسند ریاست تاریک رات کی دہلیز تک جاپہنچا ہے ،اس کی فلمی دنیا کے قہقہے اورقمقمے مصنوعی ہیں۔افواج پاکستان کی جرأتمندانہ استقامت اور آبرومندانہ مزاحمت کے سبب بھارت کاطنطنہ قصہ پارینہ بن گیا۔بھارتی پنڈت وہاں مزید بٹواروں کامژدا سنار ہے ہیں۔سنگھ قوم کی خالصتان کیلئے اخلاص سے بھرپور تحریک ضرورکامیاب ہوگی ۔کشمیر بھی عنقریب غلامی کی ہرزنجیر توڑدے گا،سرفروش کشمیریوں نے بیڑیاں کاٹ دینے کابیڑااٹھایا ہے۔ کشمیر کی تحریک آزادی کواپنے خون سے سیراب کرنے اور شراب پینے والے بھارتی سورما ہرگز برابر نہیں ہیں ۔ کشمیر کے مزاحمت کاروں نے اکھنڈ بھارت کاتصور کھنڈر بھارت میں تبدیل کردیا ہے،ہزاروں مودی بھی وہاں شکست وریخت نہیں روک سکتے ۔بھارت کی فلم انڈسٹری نے شروع دن سے پیسہ بنانے کیلئے اپنے ہم وطنوں کوبیوقوف بنایا اوران کی رگ رگ میں پاکستان سے دشمنی کا"روگ" اتاراجبکہ پاکستان کے ساتھ ہرتصادم کے بعدوہاں ـ"سوگ "منایاگیا۔انااورانتہاپسندی کی" سموگ" نے بھارت کوناک سے آگے دیکھنے کی صلاحیت سے محروم کردیاہے۔بھارت کی رسوائی اورتنہائی مودی مائنڈسیٹ کاشاخسانہ ہے۔شعبدہ باز مودی سنجیدہ اورتعمیری سیاست نہیں کرسکتا لیکن ناٹک خوب کرتاہے۔امریکا کی بھارت پر"مہربانیاں" درحقیقت چین کیلئے ـ"دشواریاں" پیداکرنے کی ناکام سازش ہیں۔امریکا اوراسرائیل کا آشیربادہوتے ہوئے بھی بھارت کی بزدل فوج چین کا مقابلہ نہیں کر سکتی ۔بھارت کوانتہاپسندریاست بنانے میں مودی سمیت وہاں کے مقامی فلم سازوں نے بھی کلیدی کرداراداکیا ۔بھارت کے متعددانڈرورلڈ مافیاز بھارتی سیاست اورفلمی صنعت کوکنٹرول کررہے ہیں کیونکہ وہاں پاکستان کیخلاف تعصب ،نفرت اورتشدد کاچورن ہاتھوں ہاتھ بک جاتا ہے۔بھارت کی ہردوسری فلم میں "پاکستان میں گھس کرماریں گے"کاڈائیلاگ ضرورسننے کوملتا ہے اوربھارتی فضائیہ کا ونگ کمانڈر ابھی نندن بھی اسی خام خیالی میں اپنے جہازسمیت پاکستان میں گھس آیاتھا اورپھر اس" گھس بیٹھیے" کوخوب مارپڑی۔پاک فوج کی تحویل میں توابھی نندن عزت سے رہا لیکن اس کے اپنے دیس بھارت نے واپسی پر اس کی آبروکورونددیا۔ابھی نندن پاکستان میں جس مقام پرگرفتارہواوہاں مقامی شہریوں نے مار تے ہوئے اس کاحلیہ بگاڑدیاتھا،پاک فوج کے جانبازاسے زخمی خالت میں ریسکیونہ کرتے یقیناوہ مشتعل شہریوں کے ہاتھوں جان سے ماراجاتا۔ پاکستان کا بھارت کے گرفتارونگ کمانڈر ابھی نندن کوجذبہ خیرسگالی کے تحت واپس کرنادشمن ملک کی دوسری بڑی شکست تھی۔ابھی نندن کے معاملے میں پاکستان نہیں بھارت دباؤمیں تھا،ابھی نندن کی رہائی میں بھارت کی رسوائی کارازپوشیدہ ہے لیکن یہ باریک نکتہ ہرکوئی نہیں سمجھ سکتا۔27فروری کادن پاکستان میں" یوم افتخار" جبکہ بھارت میں قیامت تک "یوم ماتم "کے طورپرمنایاجاتارہے گا ۔افواج پاکستان کے جانبازوں اورماہرہوابازوں نے بھارت کی اڑائی ہوئی دھول اسی کوچٹا ئی اوریوں دنیا بھرمیں بھارت اوراس کی افواج کوبدترین خفت اورہزیمت کاسامناکرناپڑا ۔بھارت کے اندربھی گاندھی خاندان سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے مودی سرکار کابینڈبجایا۔ میں سمجھتاہوں افواج پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست فاش کاپاکستان میں متحدہ اپوزیشن کے حامی چندوطن فروش سیاستدانوں سمیت بعض قلم فروش کالم نگاروں کوبھی انتہائی دکھ پہنچا ہے اور ابھی تک ا ن کے زخم تازہ ہیں۔

پاکستان کے بیشتر سیاستدان ایک دوسرے کامیڈیاٹرائل کرتے ہیں جبکہ بھارت کاہر نیتا چناؤ میں اپنی کامیابی یقینی بنانے کیلئے پاکستان کیخلاف نفرت کی آگ بھڑکاتا اوراپنے عوام کوبہکاتا ہے۔نوازشریف کابھارت نوازبیانیہ عام آدمی کی محرومیوں کامداوانہیں کرسکتا اسلئے عوام نے اسے مستردکردیا۔اپوزیشن رہنماؤں کو ایشوزکی سیاست کرناہوگی ورنہ کوئی باشعور ان کی بات نہیں سنے گا۔ریاست کیخلاف شہرشہر "جلسہ "کرنیوالے یادرکھیں عوام ان کا"جلوس "نکال دیں گے اورپاکستان سے ان کی مردہ سیاست کاجنازہ اٹھ جائے گا۔نوازشریف نے بحیثیت وزیراعظم پاکستان اوردوسرے ملکوں کے درمیان سفارتی اورمعاشی تعلقات میں مزید وسعت پیداکرنے کی بجائے مختلف سربراہان مملکت سے نجی تعلقات پائیدار بنائے جبکہ12اکتوبر99ء کے بعد پرویزمشرف کے ذاتی اقدام کاانتقام پاک فوج سے لیا۔نوازشریف کوبتاناچاہتا ہوں جس طرح راہ میں پڑے پتھر کوپاؤں کی ٹھوکرسے ہٹایاجاسکتا ہے لیکن کسی انسان کی ٹھوکروں سے کوئی چٹان ہرگز نہیں ہل سکتی ،اس طرح پاک فوج بھی کوہ ہمالیہ کادوسرانام ہے جس کی بلندی اورمضبوطی سے بھرپورحیثیت کوایک نام نہادبیانیہ تبدیل نہیں کرسکتا۔ اگراس وقت پاکستان میں سرگرم سیاستدانوں کاایک دوسرے کے ساتھ موازنہ کیا جائے توپاکستان مسلم لیگ کے مرکزی قائدین چوہدری شجاعت حسین ،چوہدری پرویزالٰہی اورسینیٹر کامل علی آغا کی شخصیت اورسیاست دوسروں سے منفردوممتاز ہے۔چوہدری برادران کاطرزیاست انتہائی مثبت ،تعمیری اورقابل تقلیدہے ۔چوہدری ظہورالٰہی شہیدکی سیاست کے وارث شجاعت حسین اورپرویزالٰہی دونوں مدبرسیاستدان ہیں اورعوام کی فلاح وبہبود کیلئے پچھلے دو برس سے اپنے سیاسی اتحادی کپتان کومفیدمشورے دے رہے ہیں،عمران خان کو اپنی اہلیہ نہیں بلکہ اپنے اتحادیوں کے دوررس مشوروں سے مستفیدہونے کی ضرورت ہے۔کپتان امورخانہ داری کے بارے میں اپنی اہلیہ سے ضرورمشاورت کریں لیکن انہیں امور ریاست سے بہت دوررکھیں کیونکہ ہماراپاکستان اس کے رحم وکرم پر ہے ۔چوہدری شجاعت حسین اورچوہدری پرویزالٰہی اپنی ہم عصر سیاسی قیادت کی طرح منتقم مزاج نہیں بلکہ معقول اور معتدل جذبات کے حامل،سیاسی قوتوں کے درمیان مکالمے اورقومی مفاہمت کے حامی ہیں۔پاکستان میں سنجیدہ سیاسی قیادت کاخلاء چوہدری برادران کے سواکوئی پرنہیں کرسکتا۔ شروع دن سے چوہدری برادران کی سیاست کامحورریاست ہے۔چوہدری پرویز الٰہی نے وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے جو ڈیلیورکیا کوئی طبقہ اس کے ثمرات سے انکار نہیں کرسکتا ،1122کی معیاری سروس سے خاص وعام مستفیدہورہے ہیں۔ پرویزا لٰہی دوسروں کی طرح ڈینگیں نہیں مارتے کیونکہ ان کاکام بولتا ہے۔اگرکپتان جوہرشناس ہوتا تواس وقت تخت لاہورپرچوہدری پرویزالٰہی براجمان ہوتے ۔

عمران خان کے ساتھ ماضی کے دوحکمران خاندانوں کی رنجش کو سمجھنا کسی کیلئے دشوار نہیں لیکن تین بار وزیراعظم منتخب ہونیوالے نوازشریف کی ریاست اوراس کے حساس اداروں کے ساتھ" عداوت" اورایک طرح سے اعلان" بغاوت" ناقابل فہم اورناقابل برداشت ہے ۔اگرعدالت عظمیٰ پرحملے کے ماسٹرمائنڈ کوسزاملی ہوتی توآج اس ماسٹرمائنڈسمیت اس کے مٹھی بھر شرپسندحامی ریاست اوراس کی سکیورٹی فورسز کوتختہ مشق نہ بناتے ۔جوریاست ضرورت سے زیادہ مصلحت پسندہوجائے وہاں ہردوسرا"سنپولیا"اس کے وسائل پرپلتا اور چنددہائیوں بعد"ایناکو نڈا"بن کراس کے اداروں کو باری باری ہڑپ کرنے لگتا ہے۔اگرریاستی "اداروں"نے ڈان لیک کے پس پردہ "کرداروں" اورسہولت کاروں کومنطقی انجام تک پہنچایاہوتا توآج وہ پوری ڈھٹائی کے ساتھ ریاست اورقومی اداروں کی رِٹ چیلنج نہ کرتے ۔نوازشریف اپنے ماضی میں ہونیوالی سیاسی" خطاؤں" اوران کی" سزاؤں" سے کچھ بھی سیکھنے کیلئے تیار نہیں ،اسے کون سمجھائے ریاست اورپی ٹی آئی حکومت میں زمین آسمان کافرق ہے ۔نوازشریف نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے جوتحریک شروع کی ہے وہ اس کے بل پرحکومت پرسیاسی حملے کرتاتواس کایہ سیاسی وجمہوری استحقاق قابل قبول تھا لیکن اگروہ لندن میں بیٹھے بیٹھے اپنے معتمد "ایازفاسق" سے کارندوں کی مدد سے ریاست پرکاری ضرب لگائے گاتواس کاریاست کیخلاف ایساہرراست اقدام قابل گرفت ہے ۔نادان ایاز فاسق کا منتخب ایوان سے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرنا غیورپاکستانیوں کوہرگزپسندنہیں آیا لیکن ہمارا دشمن ملک مسلم لیگ (ن) کے ایک فاسق پارلیمنٹرین کی ریاست کیخلاف مذموم جسارت پرجشن منارہا ہے ۔ایازفاسق نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہونیوالی کارروائی کوایک سازش کے تحت منفی انداز سے پیش کرتے ہوئے ایک طرح سے قومی راز فاش کیااورپاکستان کاوقارگھٹایا ،اس طرح وہ صادق وامین اوراسمبلی رکنیت کااہل نہیں رہا ۔ایازفاسق کے خودساختہ" جملے" ریاست کے وقاراورقومی حمیت پر"حملے" کے مترادف تھے ،اس نے جوکیاوہ ایک منافق اورفاسق کے سواکوئی نہیں کرسکتا۔"ایاز" کی حالیہ کرتوت کے بعد اسے" ایاز فاسق "کہنا یالکھنازیادہ مناسب ہوگا۔راقم کے نزدیک ہروہ شخص منافق ہے جوریاست کیخلاف ہرزہ سرائی کرنیوالے کرداروں کا نام پکارتے یالکھتے وقت "صاحب" لکھتایاپکارتا ہے ۔میں ان سے پوچھتاہوں اگر کوئی کسی کی ماں کوگالی دیتا یا اس کی ناموس پر کیچڑاچھالتا ہوتو یقینا اس بدنصیب ماں کابیٹا اس بدبخت کانام پکارتے یالکھتے وقت"صاحب " کہنا گوارہ نہیں کرے گالہٰذاء ٹاک شوز اورتحریروں میں ان وطن دشمن عناصر کو"انہیں"،"انہوں "یا"صاحب "کہنا بندکردیں ورنہ مادروطن آپ سے روٹھ جائے گی ۔

مجھے اُن ماں باپ پرتعجب ہے جو بڑی بڑی شخصیات کے نام پراپنے بچوں کانام رکھتے ہیں مگر ان کیلئے تعلیم و تربیت اوراخلاقیات کااہتمام نہیں کرتے ۔سی سی پی اولاہورکانام" محمدعمر"ہے لیکن اس میں انصاف اور اخلاقیات کامظاہرہ کرنے کی صلاحیت نہیں جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت ہروہ انسان جس کواپنی عزت نفس عزیز ہے وہ اس کاسامنانہیں کرناچاہتا۔میں نے چاردہائیوں میں محمدعمر شیخ کی صورت میں لاہورپولیس کاواحدسربراہ دیکھا ہے جس کیخلاف متعدد اہلکاروں نے علم بغاوت بلندجبکہ خواتین سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا اورمظاہرین کی طرف سے اس آفیسرکوبار بار مردہ بادکہاگیا۔تعجب ہے تبدیلی سرکار کاکپتان ناگزیرضرورت کے باوجود سی سی پی اولاہورکوتبدیل نہیں کررہا ۔"ایازصادق" نے قومی حمیت پرکاری ضرب لگا تے ہوئے شرمسار اورسوگواربھارت کو جشن منانے کاجوازفراہم کیا لہٰذاء اب وہ اپنانام بدل لے ،اسے دشمن ملک بھارت کے گرفتارونگ کمانڈر ابھی نندن کی واپسی کوبنیادبناتے ہوئے پاکستان کے وزیرخارجہ کیلئے بھی اس منفی طرزگفتگوکاحق نہیں پہنچتا۔نوازشریف کوپاکستانیوں نے تین باروزارت عظمیٰ کے منصب سے نوازدیا لیکن شروع دن کی طرح آج بھی" نواز"کے ساتھ" شریف "نہیں جچتا ۔نوازشریف کا اپنے دونوں بیٹوں کے نام شہزادہ کونین سیّدنا حضرت حسن علیہ السلام اورشہزادہ کونین سیّدنا حضرت حسین علیہ السلام کے مقدس نام پررکھناایک بڑاسوالیہ نشان ہے کیونکہ ہرکوئی ان کے مقدس نام کی لاج نہیں رکھ سکتا لہٰذاء ماں باپ بہت سوچ سمجھ کراپنے بچوں کے یہ نام رکھیں۔

شہزادہ کونین سیّدنا حضرت حسن علیہ السلام اورشہزادہ کونین سیّدنا حضرت حسین علیہ السلام کی خدمت میں انتہائی عقیدت کے ساتھ یہ شعر عرض کرتا ہوں
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی بھی ہم نام تیرا
کوئی تجھ ساہوتوپھرنام بھی تجھ سارکھے
 

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 147 Articles with 106634 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.