یومِ اقبالؒ کے موقع پرپاکستان- آسٹریلیا لٹریری فورم کے
زیرِ اہتمام فکر ِ اقبال کو اجاگر کرنے کے لیے ایک آن لائن انٹرنیشنل
کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت پاکستان کے معروف ادیب، کالم نویس
اور تبصرہ نگار پروفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی
پروفیسر ڈاکٹر محمد رفیق خان تھے۔ پالف کے صدر افضل رضوی نے استقبالیہ
کلمات ادا کیے۔ کانفرنس میں تین مقالے پیش کیے گئے:
علم و ادب کی دنای میں اپنی پہچان آپ پرورفیسرمحمد رئیس علوی نے اپنا پرمغز
مقالہ بعنوان ”علامہ اقبال اور عشقِ رسو ل ﷺ‘، تخلیقی و تنقیدی مزاج کی وجہ
سے نہ صرف کشمیر بلکہ عالمی سطح پر پہچان رکھنے والے ڈاکٹر ریاض توحیدی
کشمیری نے اپنا پیپربعنوان ”علامہ اقبال کا پیامِ تحرک“ اور سڈنی سے تعلق
رکھنے والے معروف سفر نامہ نگار، کالم نگار اوروقائع نگار جناب طارق مرزا
نے اپنا مقالہ بعنوان ”اقبال بحیثیت شاعر فطرت اور در برگِ لالہ و گل“ پیش
نذرِ سامعین کیا۔کانفرنس کا آغاز حافظ مصعب بن عمیر نے تلاوت کلام پاک سے
کیا اور سید سیف علی نے نعتِ رسولِ مقبول پیش کی۔
پروفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی نے اپنے صدارتی خطاب میں پالف کے زیر
اہتمام ہونے والی سرگرمیوں کو سراہا اور مقررین کے پیش کردہ مقالات کا
باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے نہایت اختصار سے ان پر اپنی رائے کا اظہار
بھی کیا اور مقالہ نگاروں کی دل کھول کر داد بھی دی نیز فکرِ اقبال کو بھی
جامع انداز میں پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی عہدِ اقبال ہی میں جی
رہے ہیں۔
قبل ازیں تقریب کے مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر محمد رفیق خاں جو اقبالیا ت
میں اپنی پہچان آپ ہیں، انہوں نے بھی کانفرنس کے آرگنائزرز کی کاوشوں کو
سراہا اور جچے تلے الفاظ میں فکر ِ اقبال کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ علامہؒ
کا کلام ان کی اپنی فکرتھا، ان کا فلسفہ کسی سے مستعار نہیں لیا گیا۔انہوں
نے اپنی جلد منصہ شہود پر آنے والی تصنیف ”جاوید نامہ ایک تحسینی جائزہ“ کے
مآخذ کا مختصراً ذکر بھی کیا۔
کانفرنس میں اردو کے ابھرتے ہوئے شاعر ڈاکٹرمحمد محسن علی آرزونے علامہ
اقبال ؒ کو اپنے انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا۔علاوہ ازیں میلبورن سے
ڈاکٹر الیاس شیخ، ثاقب اعوان، سید سیف مسعود اور ایڈیلیڈ سے عربہ حسین،
طروبہ درانی، نوال ظفر اور ڈاکٹر ناصرنے کلام ِ اقبال پیش کیا۔
|