ہمارے ملک میں خواندگی کی شرح کم ہے تو بے روزگاری میں ہم
آگے ہیں انصاف حکومت کی بدقسمی رہی ہے کہ جووعدے کیے ان میں ایک دوکے علاوہ
کسی پرعمل پیرانہ ہوئے ہمیشہ کے سیاستدانوں طرح دوسال سے پچھلی حکومت پر
تنقیدکرتے پھررہے ہیں ملک میں مہنگائی نے عوام کوبے حال کررکھا تھا تو
کرونا نے کمرتوڑ کررکھ دی ہے اوراس کروناکے ڈیڑھ دوماہ کے دورانیہ نے عام
آدمی کو کئی سال پیچھے دھکیل دیاہے ایسے کئی لوگ دیکھے ہیں جوایک ایک نوکری
کے بجائے دودوکام یااوورٹائم لگاکردوماہ کے نقصان کی بھرپائی کی کوشش
کررہاہے یہاں تک کے کئی میاں بیوی اس مشکل حالات کوآسانی میں بدلنے کیلئے
کام کررہے ہیں مگرمشکلات ہیں ٹس سے مس نہیں ہورہے دو دوماہ کے مکان
کاکرایہ، دودھ والے کے پیسے اورکریانہ والے توگھرتک آپہنچے ہیں جہاں مکان
کرایہ کیلئے گھرسے نکالنے کی بات کررہاتھاوہیں حکومت نے بجلی کے بلوں میں
رعایت کردہ پیسوں کیلئے بل اضافی بھیجنے شروع کردیئے اب اس سے عام آدمی کی
پریشانیاں ہیں کہ آسمان کوچھورہی ہیں اسی حوالے سے آج کی میری تحریرہے
اگرہم مشکلات سے نمٹناچاہتے ہیں توہمیں مقابلہ کرناہوگانہ کہ ہارمان
کرگھربیٹھ جاناچاہیے آج کل ٹک ٹاک ،یوٹیوب اورآن لائن یعنی انٹرنیٹ کے
ذریعے لاکھوں لوگ پیسے کمارہے ہیں ۔ایک وقت تھاکہ کوئی خریداری کرنے کیلئے
بازارجاتاتوہجوم اورگرمی سردی کوبرداشت کرتے سارادن گزرجاتامگرشاپنگ پھربھی
ختم نہ ہوتی خاص کرشادی بیاہ اورتہوارکے دنوں تومزیدپریشانیاں ہوتی
۔اگریوٹیلیٹی بلز کی بات کریں توایک بل کیلئے سارادن لائن لگناپڑتی تھی
چاہے وہ بھرسکیں یااگلے دن جرمانہ اورلائن ایک ساتھ بھگتناپڑے۔اگرکسی اپنے
نے کہیں سے فون کرناہے توپاس کے پی سی اویاہمسائے کے گھرگھنٹوں
بیٹھناپڑجاتاتھااوربات صرف دوچارمنٹ ہی ہوتی تھی اب آن لائن سسٹم سے سب کچھ
آسان ہوگیاکسی اپنے سے بات کرنی ہے توہرایک کے پاس ویڈیوکال والاموبائل فون
ہے بات کیااس کی شکل دیکھ سکتے ہیں جس سے صحت کابھی پتہ چل جاتاہے اگرشاپنگ
کرنی ہے توآدھے سے زیادہ شاپنگ آج کل آن لائن ہی ہوتی ہے بلز کی ادائیگی
کیلئے موبائل فون میں ایپس انسٹال ہیں گھربیٹھے سارے بل اداہوجاتے ہیں
محترم قارائین ہمارے ملک میں آن لائن کی بات ہوتواوبر(uber)کی بات نہ
ہوتوناجائزی ہوگی کیونکہ اس سروس نے ایک تہلکہ مچاکے رکھ دیااوراس جیسے
بیسوں کمپنیاں بنی اورکئی توٹھپ بھی ہوگئیں جن میں WOO،عوامی
سواری،کریم،شاہی سواری،/B4Uقابل ذکرہیں جس سے ہزاروں رکشے
ڈرائیور،موٹرسائیکل سواراورکارچلانے والے اپناروزگارکمارہے ہیں اس کے علاوہ
ڈاکٹروں سے بھی آن لائن مشورے گھربیٹھے کیئے جاتے ہیں تعلیم بھی آن لائن
حاصل ہورہی ہے سودے سلف کیلئے کال کردی جاتی ہے توڈیلیوری بوائے گھردے
جاتاہے۔قارائین اب ڈیلیوری بوائے کی بات ہوئی ہے توبتاتاچلوں کہ کروناکے
دنوں کے بعدڈیلیوری کاکام اتناتیزی پکڑرہاہے کہ اب سینکڑوں سے ہزاروں
ڈیلیوری بوائے یہ کام کررہے ہیں اوراچھاخاصاروزگاربنارہے ہیں راقم کی ریسرچ
کے مطابق لاہورشہرمیں ڈیلیوری کیلئے پہلے نمبرپرfood pandaاوردوسرے
پرCheety جارہی ہے جن کے دفاترمیں رجسٹرڈ ہوکے بے روزگارلوگ
اچھاروزگارکماسکتے ہیں بجائے اپنے نصیب پرانگلی اٹھانے کے ۔اﷲ پاک نے ہمیں
ہاتھ پاؤں دیئے جنہیں ہم استعمال کرکے اپنے بچوں کوحلال رزق کھلاسکتے ہیں
محترم قارئین یہ توہرانسان جانتاہے کہ جس چیز کے فوائد ہوتے ہیں اس کے
نقصانات بھی توضرورہوتے ہیں اب اگراسی بات کوسیاست میں لے چلیں تومثال میں
دم آسکتاہے جیسے کہ لوگ سوچتے تھے کہ عمران خان یعنی تبدیلی سرکار کولے
آئیں ملک میں تبدیلی آجائے گی اورہماری مصیبتیں دورہوجائیں گی خان صاحب
کوحکومت مل گئی خان صاحب بھی خوش جناب کولے آنے والے بھی خوش مگراس حکومت
نے مہنگائی کرکے عوام کی کمرتوڑدی اوراحتجاج کرنے والوں پرلاٹھی چارج کرتے
ہیں حالانکہ خود126دن کااحتجاج کرکے بھول گئے ملک کوجوفائدہ ہوناتھاوہ
توہوانہیں الٹاجناب کی نااہل حکومت نے عوام کوجیناحرام کردیاآٹاملتانہیں
چینی غائب ہوجاتی ہے اشیاء خوردونوش کی چیزیں لینے جائیں تودل کرتاہے خود
کشی کرلیں اسی طرح آن لائن سسٹم بھی ہمارے لیے وبال جان بنتاجارہاہے
گھربیٹھے توہرچیزمل جاتی ہے اس سے ہماراواک کرناباہرکی تازہ ہواکھانادوستوں
سے ملناجلناعورتوں کاگھرکے کام کاج میں دلچسپی ختم ہورہی ہے جوہمارے لیے
یقنیناً ایک لمحہ فکریہ ہے۔
|