سید فیملی میں آنکھ کھولنے والے ماضی کے معروف پاکستانی
فلمی اداکار درپن 1928 کو اترپردیش بھارت میں پیدا ہوئے ان کا اصلی نام
سیدعشرت عباس جبکہ فلمی نام درپن تھا درپن کا تعلق پاکستان کی معروف سنتوش
فیملی سے تھا ان کی فیملی سے سنتوش کمار،صبیحہ خانم ،ایس سلیمان اور منصور
احمداور نیر سلطانہ کا تعلق بھی فلم نگر سے رہا سنتوش اور صبیحہ خانم کی
جوڑی پاکستان فلم سکرین کی مشہور جوڑی تصور کی جاتی ہے یہ جوڑی حقیقی زندگی
میں بھی ایک دوسرے کے ہم سفر تھے انہوں نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز ہدایت
کار حیدر شاہ کی اردوفلم ’’امانت‘‘ سے کیا جو 21 دسمبر 1950ء کو نمائش پزیر
ہوئی تھی ان کی دوسری فلم ’’بلو‘‘1951ء میں ریلیز ہوئی یہ پنجابی اور اردو
زبان میں بنائی گئی تھی ’’بلو‘‘ میں ان کی ہیروئن نجمہ تھی جو باری ملک کی
پہلی بیوی تھی باری ملک کی دوسری بیوی اداکارہ سلونی تھی باری ملک ’’باری
اسٹوڈیو کے آنر تھے پہلی دو فلموں میں درپن اصلی نام عشرت کے ساتھ ہی جلوہ
گر ہوئے تھے اور پھر قسمت آزمائی کے لیے بمبئی چلے گئے بمبئی میں بننے والی
دو فلمیں ’’براتی‘‘ اور ’’عدل جیانگیر‘‘ میں بھی کام کیاعدل جہانگیر میں
انہوں نے پردیپ کمار اور مینا کماری کے ساتھ ثانوی رول کیا تھا جب دوبارہ
پاکستان آئے تو ان کی پہلی فلم ’’باپ کا گناہ ‘‘ تھی 1957ء میں ریلیز ہونے
والی فلم ’’نور اسلام ‘‘ان کی ایک کامیاب فلم تھی اس فلم میں گلوکار سلیم
رضا کی فلمی نعت’’شاہ مدینہ یثرب کے والی ۔۔۔ساری نبی تیرے در کے سوالی‘‘
پاکستانی فلمی تاریخ میں ایک شہرہ آفاق نعت تھی ’’نور اسلام‘‘ میں ان کے مد
مقابل فلم ساز و ہدایت کار نذیر کی اہلیہ سورن لتا تھی1969ء میں ریلیز ہونے
والی فلم ’’ساتھی‘‘ درپن کی ایک کامیاب فلم تھی جس میں ان کے ساتھ نیلو،
آغا طالش، حسنہ اور نذیر نے کام کیااس فلم کی کامیابی کے بعد ان کی شہرت
بام ثریا کو پہنچی اور فلم نگر میں ان کے لئے کامیابی کے دروازے کھلتے گئے
’’ساتھی ‘‘ کے فلم ساز درپن خود تھے1960ء میں نمائش مذیر ہونے والی نغماتی
فلم’’ سہیلی‘‘ایک شاہکار فلم تھی اس فلم میں ان کا ڈبل رول تھا نیر سلطانہ
اور شمیم آرانے ان کے مدمقابل کام کیا تھا فلم کے ہدایت کار ایس ایم یوسف
تھے یہ وہ فلم تھی جس میں اسلم پرویز پہلی بار بطور ولن سامنے آئے اس فلم
کے گیت بہت مشہور ہوئے ’’ہم بھول گئے ہر بات ۔۔۔ مگر تیرا پیار نہیں بھولے
‘‘ گلوکارہ نسیم بیگم کا ایک لازوال گیت تھا 1966ء میں ہدایت کار شریف نیئر
کی سدا بہار نغماتی شاہکار فلم ’’نائلہ‘‘ ریلیز ہوئی یہ وہ پہلی فلم تھی جس
میں درپن نے منفی رول کیا تھا معروف ناول نگار رضیہ بٹ کے ناول سے ماخوز
فلم ’’نائلہ‘‘ میں ان کے مد مقابل سنتوش کمار اور شمیم آرا تھے بھلے انہوں
نے پاکستان فلم نگر میں مختصر عرصہ کام کیا لیکن ان کا فلمی کیریئر انتہائی
کامیاب رہاان کی مشہور فلموں میں’’ رات کے راہی‘‘، ’’سہیلی‘‘، ’’انسان
بدلتا ہے‘‘، ’’دلہن‘‘،’’ باجی‘‘، ’’اک تیرا سہارا‘‘، ’’شکوہ‘‘، ’’آنچل‘‘،
’’نائلہ‘‘ اور پائل کی جھنکار کے نام سرفہرست ہیں۔ ساتھی اور سہیلی ان کی
دو فلمیں ایسی تھیں جو بالترتیب 1959ء اور 1960ء میں ریلیز ہوئیں سہیلی میں
میں ان کی عمدہ کردار نگاری پر صدارتی ایوارڈبھی دیا گیادرپن نے مجموعی طور
پر 67 فلموں میں کام کیا جن میں 57 اردو، 8 پنجابی اور دو فلمیں پشتو میں
بنائی گئی تھیں۔ درپن نے بطور فلم ساز بھی چند فلمیں بنائیں جن میں
’’بالم‘‘،’’ گلفام‘‘،’’ تانگے والا‘‘،’’ انسپکٹر‘‘ اور’’ ایک مسافر ایک
حسینہ ‘‘کے نام شامل ہیں درپن شمیم آرا کے ساتھ پندرہ اور نیر سلطانہ کے
ساتھ سولہ فلموں میں ہیرو آئے ان کی بطور ہیرو آخری کامیاب فلم 'پائل کی
جھنکار' 1966 میں ریلیز ہوئی تھی بطور اداکار1986 میں ریلیز ہونے والی پشتو
فلم ’’کڑم‘‘ ان کی آخری فلم تھی جس کے بعد انہوں نے کریکٹر اور سپورٹنگ رول
بھی ادا کئے۔ماضی کی خوبصورت فلمی ہیروئین نیر سلطانہ سے ان کی شادی یکم
دسمبر1966 میں ہوئی ان کی یہ شادی فلمی صنعت کی کامیاب ترین شادیوں میں
شمار ہوتی ہے حالانکہ ان دونوں کے مزاج میں زمین آسمان کا فرق تھادرپن
شوخ،آزاد خیال اور کھلنڈرے جبکہنیر سلطانہ انتہائی بردبازاور ذہین و متین
خاتون تھیں سنتوش کماربھائی جبکہ صبیحہ خانم بھابھی تھیں سنتوش کمار ان سے
بڑے جبکہ دوسرے دو بھائی ان سے چھوٹے تھے ایس سلیمان فلم نگر کے ممتاز
ہدایتکار تھے ان کے کریڈٹ پر بڑی مشہور فلمیں ہیں منصور احمد بھی فلم سکرین
پر نظر تو آئے لیکن وہ کامیابی ان کا مقدر نہ بن سکی جو ان کے فیملی کے
دوسرے ممبران کے حصہ میں آئی درپن ر کا انتقال 8 نومبر 1980 میں طویل
بیماری کے باعث لاہور میں ہوا۔
|