قدیر اور تقدیر

باب العلم سیّدناحضرت علی رضی اﷲ عنہ کافرمان ذیشان ہے ،"میں نے ربّ کو اپنے اِرادوں کے ٹوٹ جانے سے پہچانا"۔اِنسان کیلئے اپنے "اِرادوں" کوبنانااوربگاڑنا بہت آسان ہے لیکن "اداروں "کے قیام ،دوام اوراستحکام کیلئے اقوام کو دوررس" فیصلے" اورطویل"فاصلے "طے کرناپڑتے ہیں۔ معاشرے کیلئے"کرداروں" میں ضرورت اورسہولت کے تحت کسی وقت بھی تبدیلی ہوسکتی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی اہمیت بارے کوئی دورائے نہیں تاہم متمدن اورخوشحال ریاست کیلئے فعال "اِداروں "کاکوئی متبادل نہیں۔قیام پاکستان کاکریڈٹ اس کے معماروں یعنی تحریک آزادی میں شریک"کرداروں "کوجاتا ہے لیکن استحکام پاکستان اوراس کی بقاء وبہبود کیلئے ہم "اداروں " پرانحصار کئے بغیر نہیں رہ سکتے ۔قدرت نے جس طرح انسانیت کی فلاح اوراصلاح کیلئے اپنے محبوب، رحمت دوجہاں سرورکونین حضرت سیّدنامحمدرسول اﷲ خاتم النبیّن صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم کومنتخب کیا، اس طرح قیام پاکستان کیلئے قائداعظم محمدعلی جناح ؒ جبکہ استحکام پاکستان کیلئے ڈاکٹرعبدالقدیرخان اورافواج پاکستان کاانتخاب کیا،یقینا اﷲ رب العزت کاہرانتخاب لاجواب ہے۔فرانس میں خاکے بنانیوالے حقیر ترین بلکہ دنیا جہان کے بدترین لوگ تاجدارانبیاء حضرت محمد مجتبیٰ صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم تودرکنارآپ ؐؐ کے نعلین پاک کی خاک کی شان سے بھی نابلدہیں اوراس میں ذرہ برابر کمی نہیں کرسکتے ۔میں موضوع کی طرف واپس آتاہوں ،پاکستان کوایٹمی طاقت بنانے کیلئے ذوالفقارعلی بھٹو اورڈاکٹرعبدالقدیرخان سمیت ہمارے انتھک ایٹمی سائنسدانوں کی صورت میں" کرداروں" نے جواپنااپنارول پلے کیا وہ قابل قدربلکہ قابل رشک ہے لیکن اگر اِن تاریخی"کرداروں" کوریاست کے حساس اورفرض شناس "اداروں" کی طرف سے مسلسل اورانتہائی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ پشت بانی اورنگہبانی حاصل نہ ہوتی توخدانخواستہ یہ کہانی ادھوری رہ جاتی۔بھارت کواس کی اوقات میں رکھنا ہمارے قابل فخر کرداروں اورقابل رشک اداروں کی پاکستانیت کاغماز ہے ۔دشمن قوتوں نے کئی بار پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کیخلاف سازشوں کاجال بنالیکن ہمارے مستعد اداروں نے ہرباران کی مذموم سازش ناکام بنادی۔

بانی پاکستان محمدعلی جناحؒ اور محسن پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیرخان دونوں بینظیر شخصیات کی گرانقدر قومی خدمات اوران کے اوصاف حمیدہ سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ قادروکارساز اﷲ رب العزت کی خاص رحمت اورعنایت سے مادروطن پاکستان کی زندہ ضمیر شخصیت ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تدبیر سے پاکستان کی تقدیرسنور گئی۔قلم قبیلے کے سرخیل اورمحسن پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیرخان نے دشمن ملک بھارت کی جارحیت کاناطقہ بندکرنے کیلئے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنادیا ۔بھارت نے اپنے مسلمان ایٹمی سائنسدان کو صدرمنتخب کرلیاجبکہ ہم نے اپنے ایٹمی سائنسدان کو ایوان صدر میں مسندصدارت پرمتمکن کرنے کی بجائے ان کی رہائشگاہ کوان کیلئے زندان بنادیا۔ ڈاکٹرعبدالقدیرخان کو آزادانہ اپنے مداحوں سے ملنے اور ایک شہرسے دوسرے شہرجانے کی اجازت نہیں،اگرصدرمملکت اوروزیراعظم سکیورٹی کے حصار میں کسی بھی مقام پرآجاسکتے ہیں توپھر ڈاکٹرعبدالقدیرخان پرقدغن کیوں ۔پاکستان اورپاکستانیوں کی آزادی کودرپیش خطرات دورکرنیوالے ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی آزادی کیوں سلب ہے۔وہ ضمیر کے قیدی کی حیثیت سے اپنے گھر پر نظربندی کی کیفیت میں پاکستانیت کی قیمت چکارہے ہیں۔ ڈاکٹرعبدالقدیرخان کے شایان شان انہیں سکیورٹی کی فراہمی ہمارے قومی اداروں کافرض اوران پرقرض ہے کیونکہ انہیں گھر تک محدودیاگھر میں محصوررکھنا ہرگزمناسب نہیں۔ڈاکٹرعبدالقدیرخان ریٹائرمنٹ کے باوجود آج بھی ملک وقوم کی خدمت کررہے ہیں ۔شہرلاہورمیں مینارپاکستان کے سایہ تلے ڈاکٹراے کیوخان ہسپتال کاقیام ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی اِسلامیت ،اِنسانیت اورپاکستانیت کاآئینہ دار ہے۔مجھے تعجب ہے عمران خان کوشوکت خانم کینسر ہسپتال کی تعمیر کیلئے توسرکاری اراضی دے دی گئی جبکہ اوقاف کے سابقہ چیئرمین صدیق الفاروق نے ڈاکٹر عبدالقدیرخان اوران کے معتمدڈاکٹرشوکت ورک کو ڈاکٹراے کیوخان ٹرسٹ ہسپتال کے قیام کیلئے بھاری رقم کی فراہمی پرمجبور اوران کاقیمتی وقت بھی برباد کیا۔16کینال اراضی پرمحیط ڈاکٹراے کیوخان ہسپتال معاشرے کی ثروت منداوردردمندشخصیات کے عطیات سے معرض وجودمیں آیااور صلہ رحمی کے تحت انسانیت کی انتھک خدمت کررہا ہے۔ڈاکٹرعبدالقدیرخان اورڈاکٹرشوکت وِرک دونوں Trustworthy" " اوران کی خدمات سودوزیاں سے بے نیازہیں اِسلئے ڈاکٹراے کیوخان"Trust" کی کامیابی وکامرانی اورنیک نامی نوشتہ دیوار ہے۔جس بھی ثروت مندشخص کوڈاکٹراے کیوخان ہسپتال کی مختلف ضروریات بارے معلومات ملی ہیں وہ عطیہ دینے میں پیچھے نہیں رہا۔ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال کے مختلف شعبہ جات کوڈونرز یاان کے پیاروں کے نام سے منسوب کردیا جاتاہے۔مینار پاکستان،راوی پارک اوراس کے مضافات میں آباد لوگ ڈاکٹراے کیوخان ہسپتال کی مفت طبی سہولیات سے مستفیدہورہے ہیں،ان لوگوں نے ڈاکٹرعبدالقدیرخان اوران کے ڈونرز کواپنی وفاؤں اوردعاؤں کامحورومرکز بنالیا ہے،زیرتعمیر ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال کی تکمیل کیلئے مزیدڈونرز کوآگے آناہوگاکیونکہ کثیرفنڈز کی مسلسل فراہمی کے بغیر یہ ہسپتال اپنی تاثیراور اپناوجودبرقرارنہیں رکھ سکتا ۔اوورسیزپاکستانیوں کے دل بھی ہم وطنوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اورانہوں نے ہردورمیں زمینی وآسمانی آفات کے دوران مصیبت زدگان کی بحالی وآبادکاری کیلئے اپنے وسائل نچھاور کئے ہیں ۔اوورسیزپاکستانیوں کوبھی ڈاکٹراے کیوخان ہسپتال کی تعمیروتکمیل اوراسے آپریشنل رکھنے کیلئے اپنے عطیات کارخ اِس کی طرف موڑناہوگا۔پچھلے دنوں ڈاکٹراے کیوخان ہسپتال کے سی ای او،سینئر صحافی اورمنفرداسلوب کے کالم نگارڈاکٹر شوکت وِرک کی طرف سے ورلڈکالمسٹ کلب کے عہدیداران اورارکان کے اعزازمیں پروقارظہرانہ کااہتمام کیاگیا جس میں اِسلام آباد سے سینئر صحافی اورایڈیٹر سردارمرادعلی خان ،شہرلاہور سے سینئر کالم نگاروتجزیہ کار میاں حبیب اﷲ،برادرم سلمان پرویز،محمداشرف عاصمی ایڈووکیٹ،محمداویس رازی ،قاضی منشاء ،ناصف اعوان ،برادرم ناصرعباس چوہان ایڈووکیٹ،پروفیسر عارف انجم ، مرزا رضوان ،رانافیاض امین ایڈووکیٹ اورفاروق تسنیم خصوصی طورپرشریک ہوئے۔کالم نگار برادرم مرزارضوان جب بھی قلم قبیلے کی کسی تقریب میں والہانہ انداز سے بارگاہ رسالت ؐ میں ہدیہ" نعت " پیش کر تے ہیں تو ان کی یہ سعادت عشاق کیلئے بیش قیمت "نعمت "بن جاتی ہے۔مرزارضوان اپنے منفرد انداز سے نعت سناتے وقت قلوب میں گداز پیداکرتے چلے جاتے ہیں۔ ظہرانہ کے میزبان ڈاکٹر شوکت وِرک نے ورلڈ کالمسٹ کلب سے وابستہ کالم نگاروں کوڈاکٹرعبدالقدیرخان کی طرف سے نیک خواہشات کاپیغام پڑھ کرسنایا۔ شوکت وِرک نے ورلڈ کالمسٹ کلب کے ارکان کو ہسپتال کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کروایا اوران کونہایت عمدگی سے بریف کیا ۔ہسپتال میں جدید طبی سہولیات میسر ہیں جبکہ اس کی فیس نہ ہونے کے برابر ہے ۔ڈاکٹرعبدالقدیرخان اورڈاکٹرشوکت وِرک کے صادق جذبوں نے ان کادیرینہ خواب شرمندہ تعبیرکردیاہے ۔اس سلسلہ میں شہرلاہور کے سابقہ ڈپٹی میئر نیک نام حاجی امین بٹ مرحوم کے فرزندارجمندقیصرامین بٹ کاکردار بھی اہلیان لاہور کیلئے سرمایہ افتخار ہے،ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی طرح قیصر امین بٹ بھی ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال سے مستفیدہونیوالے مستحق مریضوں کی دعاؤں میں مستقل حصہ دار ہیں۔ مخیر حضرات کے عطیات سے بنے ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال کی "شان وشوکت "اوراس کے درودیوار سے جھلکتا جدید" وَرک " برادرم" شوکت وِرک "کے ویژن کاآئینہ دار ہے۔

ڈاکٹرعبدالقدیرخان پاکستانیوں کے مسیحا ،محسن اورمحبوب ہیں۔ملک بھر میں نمازی جہاں استحکام پاکستان کیلئے انفرادی واجتماعی دعا کرتے ہیں وہاں انہیں بزرگ وبرتراﷲ تعالیٰ کی پاک بارگاہ میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی صحت وتندرستی اوردرازی عمر کیلئے فریاد کرناہرگزنہیں بھولتا کیونکہ ایٹمی سائنسدان نے کسی بھی مرحلے پروطن اوراپنے ہم وطنوں کوتنہا نہیں چھوڑا ۔ڈاکٹرعبدالقدیرخان نے پاکستان کو اسلامی ملکوں کی پہلی اوردنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنا تے ہوئے تاریخ رقم کردی جبکہ بھارت کاغرورچکناچورکردیا۔ پاکستان کاعام آدمی اپنے قومی ہیرو، محسن اورمحبوب ڈاکٹرعبدالقدیرخان کواپنے درمیان دیکھنا ،ان سے ملنا اور انہیں سننا چاہتا ہے۔ڈاکٹرعبدالقدیرخان مسلسل کئی دہائیوں سے پاکستانیوں کی زندگی میں آسانیاں پیداکررہے ہیں توپھر اس محسن پاکستان کی زندگی کس نے اورکیوں دُشواربنادی ہے۔ محسن پاکستان کادل آج بھی اپنے محبوب وطن اور ہم وطنوں کیلئے دھڑکتا جبکہ یہ درویش اوردوراندیش ہرپل پاکستانیوں کے روشن اورمحفوظ مستقبل کیلئے سوچتا ہے۔ وہ عمر کے اس حصہ میں بھی اہل وطن کی خدمت کیلئے مستعد ہیں۔ڈاکٹرعبدالقدیرخان بیشک ایک بڑے انسان ہیں ،انہیں ڈاکٹراے کیوخان ہسپتال کی تعمیر کیلئے دوبار اوقاف کے دومختلف سربراہان کی دہلیز پرجاناپڑا ،یقینا وہ آئندہ بھی کسی بڑے ڈونر کادروازہ کھٹکھٹانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔پاکستان میں ڈاکٹرعبدالقدیرخان کا منفردمقام یقینا ان کے تاریخی کام کاانعام ہے۔ ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی عزت وعظمت کسی منصب کی محتاج نہیں ،وہ حکمران نہ ہوتے ہوئے بھی کئی دہائیوں سے ہم وطنوں کے قلوب پرراج کر رہے ہیں۔ڈاکٹراے کیوخان ہسپتال کے قیام کو ملک میں محسن پاکستان کی سماجی خدمات کی شروعات قراردینا بیجا نہیں ہوگا۔پاکستان سمیت دنیا بھرمیں شعبہ صحت نے ایک طرح سے صنعت کاروپ دھار لیا ہے لہٰذاء ڈاکٹراے کیوخان ہسپتال کاوجود اس ہوشربا مہنگائی کے دورمیں مستحق بیمار شہریوں کیلئے تازہ ہواکاجھونکا ہے۔اوورسیزپاکستانیوں سمیت انسانیت کی خدمت کیلئے سرگرم ڈونرز حضرات اپنی سہولت دیکھتے ہوئے پہلی فرصت میں ڈاکٹراے کیوخان ہسپتال کادورہ ضرورکریں انہیں ہسپتال میں دستیاب سہولیات کا اعلیٰ معیاردیکھتے ہوئے خوشگوار حیرت ہوگی۔میں انتہائی وثوق سے کہتا ہوں ان کی ایک ایک" پائی" کومستحقین کے وسیلے سے بارگاہ الٰہی میں"رسائی" ضرورملے گی۔اﷲ تعالیٰ ان سے راضی اورا س کی رضا سے ان کادسترخوان مزید کشادہ ہو گا۔

 

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 140 Articles with 90127 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.