کنگلے سیاست دان

الیکشن کمیشن نے ہمارے منتخب نمائندوں کے جو اثاثے عیاں کئے ان کی تفصیلات دیکھ کر میں تو سخت رنجیدہ ہوگیا ہوں بعض سیاست دانوں کی حالت تو اتنی پتلی ہے کہ ان کو خیرات بھی دے دی جائے تو کوئی مضائقہ نہ ہوگا دل بھر آتا ہے کہ یہ جو افلاس کے چنگل میں پھنسے ہیں جن کا بال بال قرضوں میں جکڑا ہوا ہے لیکن اپنے دکھ درد بھول کر بے چارے دن رات عوام کا غم غلط کرنے کیلئے کوشاں ہیں شرمندگی بال کھول لیتی ہے اور اپنی کمینگی پر دل خفا ہونے لگتا ہے کہ ان عظیم لوگوں کے بارے میں ہماری عمومی رائے کتنی غلط ہے لیکن پھر دل کو دلاسہ دیا کہ ہم کون سے شر لاک ہومز ہیں کہ سب جانتے ہیں یہ ایک دوسرے کو خود ہی چور ڈاکو لٹیرے اور نہ جانے کیا کچھ کہتے رہتے ہیں ہم تو ان کے بیانات سے ہی تاثر قائم کرتے ہیں۔

باقیوں کو تو چھوڑیں ہمارے پیارے وزیر اعظم کی حالت زار ہی دیکھ لیں ان کے کل اثاثوں کی مالیت آٹھ کروڑ چھ لاکھ روپے ہے کاروبار کوئی نہیں ہیں صرف چار بکریاں ہیں گویا اسمبلی کیلئے منتخب نہ ہوتے تو گزر اوقات کا سارا انحصار ان چار بکریوں پر تھا اور جتنی مالیت کے ان کے اثاثے ہیں ان میں وفاقی دارالحکومت کے اوسط درجے کے سیکٹر میں ڈھنگ کا مکان ملنا بھی مشکل ہے ساری عمر قوم کیلئے ہلکان ہونے والے بے چارے کپتان کے پاس ذاتی گاڑی تک نہیں ہے۔

آپ نے اکثر گاڑیوں کے پیچھے یہ سب کچھ میری ماں کی دعاؤں کا صدقہ ہے جیسے جملے ضرور دیکھے ہونگے کچھ عرصہ قبل ایک گاڑی کے پیچھے یہ جو کچھ ہے میری ساس کی دعا ہے پڑھا تو اسے ایک مذاق سمجھا تھا کیونکہ ان ہی دنوں سوشل میڈیا پر ساس کی فضیلت بیان کرتی ایک ویڈیو بھی وائرل تھی جسے ہنسی مذاق میں ہی لیا جا رہا تھا مگر ہمارے وزیر دفاع اور سابق وزیر اعلی پرویز خٹک کے اثاثوں کی تفصیل دیکھ کر اندازہ ہوا کہ ہر بات کو مذاق میں نہیں اڑانا چاہیے موصوف ساس کے اڑھائی کروڑ روپےکے مقروض ہیں ایسی مثالی ساسیں بھی نصیب والوں کو ہی میسر آتی ہیں جو طعنے نہیں پیسے دیتی ہیں لیکن مجھے تو اس درویش منش انسان پر بہت پیار آیا جو قرض کی بھاری گھٹڑی اٹھا کر بھی عوام کی خدمت میں جتا ہوا ہے حالانکہ اتنے بھاری قرض کا بوجھ اٹھانے کی ان کی صحت بھی اجازت نہیں دیتی۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی ایک کروڑ چھبیس لاکھ کے مقروض نکلے ہیں اور ان کے دوست وزیر مواصلات ساری دنیا کی گاڑیوں کیلئے سڑکیں بناتے پھر رہے ہیں جبکہ خود اس نعمت سے محروم ہیں ان کی خستہ حالی کا یہ عالم ہے کہ کل اثاثوں کی مالیت اکتیس لاکھ روپے ہے گویا اگر وہ اسمبلی کے رکن منتخب نہ ہوتے تو دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوتے۔

آج کل اکثر حلقہ یاراں میں یہ بحث گرم رہتی ہے کہ موجودہ سرکار نے ہمیں تبدیلی کے جو خواب دکھائے تھے ان کو تعبیر کے قالب میں کیوں نہ ڈھال سکی نوے دن میں کایا پلٹ دینے کے دعوے دار اڑھائی سال میں بھی کچھ کیوں نہ بدل سکے ہیں ہمارے سارے بحث مباحثوں غوروغوض سوچ بچار کے بعد حاصل کردہ نتائج کو الیکشن کمیشن کی جاری کردہ اثاثہ رپورٹ نے خس و خاشاک کی طرح بہا دیا ہے سر کے بال سے پاؤں کے ناخنوں تک قرض کے بوجھ میں دبے یہ کنگلے سیاست دان قومی خدمت کی جو اضافی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں وہ ہی غنیمت ہیں ان سے چمتکار کی توقع رکھنا ہی باطل ہے اتنی خستہ حالی میں کوئی کریانہ کی دوکان نہیں چلا سکتا ملک چلانا تو دور کی بات ہے۔

یہ نہیں کہ صرف حکومتی ارکان کی ہی مالی حالت قابل رحم ہے اپوزیشن کے بے شمار سیاست دانوں کی جیبوں میں بھی دھول ہی اڑ رہی ہے مسلم لیگ نون کا دماغ سمجھے جانے والے سینٹر پرویز رشید کے حالات دیکھ کر تو باقاعدہ سینہ کوبی کرنے کو جی چاہتا ہے اس سدا بہار پارلیمنٹرین کے کل اثاثے تینتیس لاکھ روپے ہیں اور بے چارے احسن اقبال جو منصوبہ بندیوں میں مشہور ہیں کی اپنی جمع پونجی صرف پانچ لاکھ روپے ہے ساری عمر قوم کی بہتری کے منصوبے بنانے والے یہ سابق وزیر صرف چوبیس لاکھ روپے کی گاڑی استعمال کرتے ہیں یہ حالت زار دیکھ کر احتساب کے اداروں کو بھی کوسنے کو دل کرتا ہے جو پہلے ہی کھٹن زندگی گزارنے والے ان کنگلوں کو آئے دن تنگ کرتے رہتے ہیں وہ قوم کا پیسہ بھی ضائع کرتے ہیں اور ان فقیروں کو چھیڑ کر بد دعائیں بھی سمیٹتے ہیں ایسے مفلوک الحال خدائی خدمت گاروں کے تو پاؤں چومنے چاہیں شاید اس ملک کے حالات اسی لیے بہتر نہیں ہو رہے کہ ہم نے ان بھلے لوگوں کی قدر نہیں کی جو دن رات صرف ہماری فکر میں گھلتے رہتے ہیں ۔

 

Hafeez Usmani
About the Author: Hafeez Usmani Read More Articles by Hafeez Usmani: 57 Articles with 40417 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.