رضاکار تجھے سلام

ملک میں کورونا آیا تو یہ ایک خوفنا ک صورتحال تھی ،یہ صورتحال کسی ایک فرد کے ساتھ درپیش نہیں بلکہ دنیا بھر کے ممالک کے تمام افراد کے ساتھ تھی۔ کسی کودسمبر 2019سے قبل علم نہیں تھا کہ دنیا میں کوئی ایسا مرض بھی آئے گا جو اتنا خطر ناک ہوگا کہ لوگ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے یا گلے ملنے سے بھی جائیں گے، یایہ کہا جائے گا کہ ایک دوسرے سے چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے ۔بار بار ہاتھ دھویا جائے ۔کسی چیز کو ہاتھ نہ لگایا جائے ۔ لوگوں نے تو سینیٹری کا نام تو عموماً سنا ہی ہوا تھا مگر سینی ٹائزرکا نام بھی بہت کم لوگ جانتے تھے ۔

دسمبر 2019 سے قبل تو عام حالات میں ماسک لگانے والوں کو بھی عجیب وغریب نظروں سے دیکھا جاتا ہے ،جو بیچارے ’’ڈسٹ الرجی ‘‘یا گلے کے مسائل سے بچنے کیلئے ماسک لگاتے تھے ۔لیکن دنیا کی تاریخ میں شاید پہلی بار یہ ایسا ہوا کہ ہر فرد کیلئے اسے لازم قرار دے دیا گیا ۔کو رونا کے خوفناک اثرات دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شایدا س’’ قدرتی آفت‘‘ نے دنیا کانظام زندگی کو جام کردیا ہو ۔بہت سے لوگ کورونا میں مبتلا ہونے اور پھر موت کی دہلیز تک پہنچنے کے شد ید خوف شکار تھے ،جبکہ بعض لو گ مسلسل اضطراب کی کیفیت سے بھی دو چار تھے ۔

خوف و اضطراب کے اس عالم میں جہاں الخدمت کے ذمہ داران کے حوصلے بلند تھے ،وہاں اس کے رضاکاروں اور کارکنوں کاجذبہ بھی مثالی تھا ۔الخدمت کے رضاکاروں اور کارکنوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر مشکل گھڑی میں لوگوں کی خدمت کی ۔یہی بے مثال جذبہ کر اچی میں 3 ماہ قبل آنے والی بارشوں کے دوران دیکھا گیا ،جب بارشوں نے کئی بار پورے کراچی کو ڈبو دیا تھا ،لیکن الخدمت کے ہزاروں کارکن میدان میں نکلے اور انہوں نے نہ صرف شہریوں کو ریسکیو کیابلکہ طوفانی بارشیں آئیں تو بھی الخدمت کے ہزاروں کارکنا ن میدان میں تھے اور الخدمت کی جانب سے فراہم کیے جانے والے وسائل کے عین مطابق لوگوں کے گھروں تک پہنچنے ،انہیں راشن ، کھانا اور پینے کا پانی پہنچانے کے ساتھ ساتھ گائے اور مرغی کا گوشت اور تازہ سبزیاں بھی فراہم کی گئیں۔یہ سرگرمی شہر کی کسی مخصوص علاقے کے یا گلی محلوں میں نہیں کی گئی بلکہ کراچی کے کونے کونے میں کی گئی تھی اور یہ الخدمت کے رضاکاروں نے انجام دیں۔

کورونا کے دوران بھی اور طوفانی بارشو ں میں بھی الخدمت کی اسپرے کرنے والی ٹیم نے اپنی جان کی پرواکیے بغیر شہر بھر میں مساجد،امام بارگاہ ،مندر اورچرچز سمیت ،سرکاری ونجی دفاتر اور اسکولوں میں اسپرے کیا ۔ الخدمت کے رضاکاروں نے خدمت کے دیگر کام بھی بے لوث جذبے اورکمال منظم انداز میں کیے ۔شاید یہ بھی تا ریخ میں پہلی بار ہوا کہ جماعت اسلامی کے ناقدین بھی الخدمت کی کاموں کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکے اورٹی وی ٹاک شومیں اس خدمت کا برملا اظہار کر نے پر مجبور ہوگئے تھے ،مگر الخدمت کے رضاکاروں کا ایک ہی مقصد تھا اور وہ تھا رضا الٰہی کیلئے لوگوں کی خد مت ۔
الخدمت کے رضاکاروں نے اپنی جان کی پرو انہیں کی اور لوگوں کی بھرپور خدمت کی ۔جب اہا لیان کراچی بارشوں میں ڈوبے تواس دوران حکومتی مشینری کوبھی بریکیں لگ گئیں ،مگر الخدمت کے رضاکار میدان رہے اور انہوں نے بھرپور کام کیا ۔دنیا نے محسوس کیا کہ جو کام اس مشکل وقت میں حکومت کے کرنے تھے وہ الخدمت نے کر دکھائے ۔الخدمت اس وقت میں لوگوں کے ساتھ کھڑی تھی اور ان کی بھرپور مدد کر رہی تھی جب کسی نے ان متاثرین کی جانب نہیں دیکھا ۔یہی وجہ تھی کہ مخالفین نے بھی اس بات کا ادراک کیا اور اس کا مختلف ٹی وی چینلز پر برملا اظہار بھی کیا کہ الخدمت نے مشکل حالات میں جوکام کیے ہیں اس کو وہ سلام پیش کرتے ہیں ۔میں یہاں یہ بھی بتا نا چاہوں گا کہ الخدمت کو اس ضمن میں نہ کسی کی ستائش کی ضرورت ہے نہ ہی اس کا کسی سے کوئی مقابلہ ہے کہ وہ اس سے آگے بڑھنا چاہتی ہے یا کسی سے مقابلہ کرنا مقصود ہے ۔الخدمت کے کام ہی اس کی پہچان ہیں ۔الخدمت اور اس سے منسلک لوگ تورضا الٰہی کیلئے حکومتی مدد کے بغیر درد دل رکھنے والے مخیر حضرات کے تعاون سے یہ سب کام کر رہی ہے ۔

الخدمت کے رضاکار الخدمت کا اثاثہ ہیں اور الخدمت اس اثاثے کی قدرکر تی ہے۔ کراچی میں اس کے رضاکاروں کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔ان رضاکاروں نے کورونا اور طوفانی بارشوں کا مقابلہ کرکے مشکل حالات کو شکست اورلوگوں کو راحت پہنچائی ۔سب نے اس کا اعتراف کیا ،مگر الخدمت نے بھی ان کی ستائش اور انہیں سلام پیش کرنے ،ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرنے اور ان کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے’’ ان کے شایان شان ’’ سلام رضاکار کنونشن کا اہتمام کیا گیا۔

کنونشن سے مہمان خصوصی امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،الخدمت کراچی کے چیف ایگزیکٹو نوید علی بیگ،پی ڈی ایم اے سندھ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مقصود سومرو، الخدمت کے ایگزیکٹوڈائریکٹر راشد قریشی اور انجینئر صابر احمد نے خطاب کیا ،جبکہ محمد فرید اور ثوبان بیگ نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔

کنونشن سے خطاب کر تے ہوئے امیر جماعت اسلامی انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ الخدمت نے ہمیشہ ضرورت مندوں اور متاثرین کی عزت نفس مجروح کیے بغیرامداد کی۔الخدمت کے ہزاروں رضاکاروں نے شہر بھر میں کورونا کی اور بارشوں کے دوران اپنی جان کی پر وا کیے بغیر متاثرین کو ریلیف فراہم کیا ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کورو نا کی کی وباء اور بارشوں میں حکومت مکمل طور پر ایکسپوز ہوگئی ۔لاک ڈاؤن اور کورو نا کی وبا میں حکومت کی طرف سے دعوے اور اعلانات تو بہت کئے گئے مگر عام آدمی اورغریب مزدور طبقے کو عملاً کوئی ریلیف نہیں ملا، عالمی بینک کی طرف سے امداد کے لئے ملنے والے 1200 ارب روپے بھی عوام تک نہیں پہنچ سکے۔بارشوں میں پورا شہر ڈوب گیا مگر حکومت اور عوام کو ریلیف دینے والے ادارے عوام کی مدد اور فلاحی کام کرنے میں ناکام ثابت ہوئے، کورونا وبا اور بارشوں میں حکمران پارٹیاں بھی کہیں نظر نہیں آئیں۔

انہوں کہا کہ کورونا اور بارشوں کے دوران الخدمت نے جو کام کیے ،آج مخالفین بھی اس کا اعتراف کر تے ہیں کہ الخدمت ہی وہ واحد تنظیم تھی جو اس وقت میدان میں تھی ۔ انشااﷲ ہم عوام اور اہل خیر کے تعاون سے الخدمت اپنی امدادی سرگرمیاں اور ریلیف ورک آئندہ بھی جاری رکھے گی۔

چیف ایگز یکٹو الخدمت کراچی نوید علی بیگ نے کہا کہ، الخدمت کی پوری ٹیم اور رضاکاروں نے جس طرح ماضی میں دن اور رات ایک کر کے عوام کی خدمت کی ہے، آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ا لخدمت کی کووڈ لیب میں انتہائی کم نرخ پر کورونا کے ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے اور بہت جلد شہر کے 10مزیدمقامات پر ڈیزاسٹراور ریلیف سینٹرز قائم کیے جائیں گے ،جہاں سے فوری طور پر ریلیف اور ریسکیو ورک ممکن ہو سکے گا۔

انجینئر صابر احمد نے کہا کہ الخدمت کی خدمات کی گونج گورنر ہاؤس پنجاب میں بھی سنائی دی گئی، جب وہاں ایک تقریب میں سرکاری سطح پر تسلیم کیا گیا کہ الخدمت نے کورونا کی وبا اور بارشوں میں آگے بڑھ کر عوام کی خدمت کی ہے۔ الخدمت نے بلا رنگ و نسل و مذہب متاثرین اور ضرورت مندوں کی خدمت کی ہے۔ ہم مساجد و مدارس اور مختلف آبادیوں سمیت گرجاگھروں، مندروں اور گردواروں میں بھی گئے ہیں۔اقلیتی برادری کی آبادی میں بھی لوگوں کو امداد فراہم کی ہے۔

متاثرین سمیت اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کو بھی کرونا سے بچاؤ کا سامان فراہم کیا ہے،ہمارا عزم اور عہد ہے کہ ہم صرف رضائے الہی کے حصول کے جذبے کے تحت عوامی خدمت کا عمل جاری رکھیں گے۔

صابر احمد نے تمام رضاکاروں سے حلف لیا کہ’’ہم کراچی کے شہریوں کی ہر مشکل میں آگے بڑھ کر مدد کریں گے، ہم بطور رضاکار کراچی، پاکستان اور الخدمت کے مفادات کا ہمیشہ خیال رکھیں گے اوراپنی صلاحیتوں میں مسلسل اضافہ کرنے کی کوشش کریں گے‘‘۔

ایگز یکٹو ڈائریکٹرر اشد قریشی نے الخدمت ہیڈ آفس کی پوری ٹیم کا تعارف کرایا، ان کی حوصلہ افزائی کی اور ان کی دن رات کی جانے والی سرگرمیوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔کنونشن میں بڑی تعداد میں الخدمت کے ضاکاروں نے شرکت کی،جنہیں سرٹیفکیٹس،یادگاری شیلڈزاورخصوصی ایوارڈز پیش کیے گئے۔

ایوارڈز،شیلڈز اور سرٹیفکیٹس حاصل کرنے والوں میں مختلف اضلاع اور علاقوں کی ٹیمیں اور ان کے ذمہ داران کے علاوہ معروف بزنس مین خباب،فارما سوئٹکل انڈسٹری کے راشد،بہادر یار جنگ سوسائٹی کے سید عمران علی،توفیق محی الدین،شاہد ایوب،مقصود سومرو،جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی،یوتھ اینٹیلی جینشیا اور ان کے لیڈر انعام خان، جے آئی یوتھ کے صدر ہاشم ابدالی، کینیڈا سے آئے ہوئے علی محسن، الخدمت ویمن ونگ ٹرسٹ کی نویدہ انیس،الخدمت کراچی کی منور اخلاص اور الخدمت کے زین صدیقی بھی شامل تھے۔منور اخلاص کا ایوارڈ عنایت اﷲ اسماعیل، نویدہ انیس کا محمد اصغر نے وصول کیا۔
 

Zain Siddiqui
About the Author: Zain Siddiqui Read More Articles by Zain Siddiqui: 29 Articles with 23753 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.